کیوبا کے لیڈر نے ہفتے کے روز امریکی صدر براک اوباما کی تعریف کی، جنھوں نے امریکہ اور کیوبا کے مابین سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کے سلسلے میں قدم آگے بڑھایا۔ تاہم، رائول کاسترو نے اپنے عوام کو بتایا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کیوبا میں کمیونسٹ حکمرانی ختم ہوگی۔
کیوبا کی قومی اسمبلی سے خطاب میں، جسے ٹیلی ویژن کے ذریعے جزیرے بھر میں نشر کیا گیا، مسٹر کاسترو نے کہا ہے کہ امریکی عہدے داروں کے ساتھ وسیع تر امور پر گفتگو ہوسکتی ہے، جس وفد کا ہوانا کا دورہ اگلے ماہ متوقع ہے۔
اُنھوں نے اِس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ اپریل میں پاناما میں منعقد ہونے والے امریکی براعظموں کے ممالک کے سربراہان کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جس دوران اُن کی مسٹر اوباما سے ملاقات متوقع ہے۔
ادھر واشنگٹن میں کیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے بارے میں ایک سوال پر، جمعے کے روز صدر اوباما نے بتایا کہ اُنھیں یہ توقع نہیں ہے کہ کیوبا کے ساتھ تعلقات میں فوری طور پر کوئی ڈرامائی تبدیلی آئے گی۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ اب امریکہ کو کیوبا کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکالمے کے کہیںٕ بہتر مواقع میسر آئیں گے۔
ہفتے کے روز صدر کاسترو کا یہ خطاب سفارتی پیش رفت کے بعد اُن کا پہلا عام بیان تھا۔ سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان دونوں ملکوں کے صدور نے ایک ہی وقت کیا۔
مسٹر کاسترو نے کہا کہ کیوبا معاشی اصلاحات کے پروگرام میں تیزی لائے گا، جس کا مقصد ایک ’خوش حال اور مستحکم کمیونزم‘ کی ایک قسم کی بنیاد ڈالنا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ تبدیلیاں رفتہ رفتہ آئیں گی۔
ہوانا سے ملنے والے اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ صدر کاسترو نے اپنا خطاب ’ویوا فائڈل‘ کے الفاظ ادا کرتے ہوئے کیا، جو اُن کے بھائی کی تعریف سے منسوب ہے، جنھوں نے سنہ 1959میں انقلاب کی قیادت کرتے ہوئے کیوبا میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔
کاسترو صدارتی عہدے سے اپنے بھائی کے حق میں اِسی ہفتے دست بردار ہوئے، اور تب ہی سے کسی نے اُن کو نہیں دیکھا، ناہی اُنھوں نے کسی سے گفتگو کی ہے۔
اٹھاسی برس کے قومی ہیرو نے اپریل 2011ء میںٕ صدارت کا عہدہ اپنے بھائی، رائول کے حوالے کیا، جو اُن سے پانچ برس چھوٹے ہیں۔