|
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈانوم گیبریئسس نے پیر کے روز کہا کہ اسرائیل کو چاہئیے کہ وہ ہسپتالوں پر حملے بند کرے۔ انہوں نے کہا، غزہ کی پٹی میں صحت کا نظام "سخت خطرے میں ہے"
انہوں نے ایک بیان میں کہا،"غزہ کے لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کی ضرورت ہے۔ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو صحت کی امداد فراہم کرنے کے لیے رسائی کی ضرورت ہے۔ جنگ بندی کی جائے۔"
ٹیڈروس نے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا جنہیں اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ہفتے شمالی غزہ کے ہسپتال میں کارروائی کے دوران 200 سے زیادہ فلسطینیوں کے ہمراہ گرفتار کر لیا تھا۔
تب اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ ہسپتال عسکریت پسندوں کے استعمال میں تھا اور یہ کہ ابو صفیہ سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
انٹر نیشنل ریڈ کراس ، آئی سی آر سی نے بھی کہا ہے کہ شمالی غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام اسرائیل اور حماس کی جنگ کی وجہ سے تباہ ہو چکا ہے اور اسپتال مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں ۔
آئی سی آر سی نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ، ’’ اسپتالوں کے اندر اور ان کے ارد گرد بار بار کی لڑائیوں نے شمالی غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام برباد کر دیا ہے اور عام شہری زندگی بچانے کی دیکھ بھال کی سہولت سے محرومی کے ناقابل قبول خطرے سے دوچار ہیں۔‘‘
ادارے نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے مطابق طبی اداروں کے احترام اور تحفظ کی اپیل کی ہے ۔
کمال عدوان اور انڈو نیشئین اسپتال مکمل طور پر ناکارہ
بیان میں کہا گیا، ’’ یہ تحفظ، انسانی زندگی کی حفاظت کے لئے ایک قانونی اور اخلاقی زمہ داری ہے ، اور یہ کہ اسپتال تنازعے میں بیمار اور زخمیوں کے لیے ایک لائف لائن تھے۔
جنیوا میں قائم ادارے نے کہا کہ ، العودہ اسپتال پر ، جسے اس سے قبل آئی سی آر سی کی رسدوں کی مدد حاصل تھی ، اب دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہےکیوں کہ وہ شمالی غزہ میں ابھی تک فعال چند طبی اداروں میں سے ایک ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ ، کمال عدوان اور انڈونیشئین اسپتال اب مکمل طو ر پر ناکارہ ہو چکے ہیں۔ ان طبی مراکز نے کئ ماہ تک مریضوں کو دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے جدو جہد کی ہے جب کہ جاری لڑائیوں سے اسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے اور اسٹاف ، مریضوں اور عام شہریوں کو یا تو خطرہ لاحق ہوا ہے یا نقصان پہنچا ہے ۔‘‘
اسرائیل کی کمال عدوان اسپتال پر ایک بڑی کارروائی
اسرائیل نے جمعے اور ہفتے کو کمال عدوان اسپتال پر ایک بڑی چھاپہ مار کارروائی کی تھی۔۔
اسرائیلی فوج نے اس کارروائی کو علاقے میں کی جانے والی اپنی ایک سب سے بڑی کارروائی قرار دیتے ہوئے اتوار کو کہا کہ اس کی فورسز نے اس کارروائی میں لگ بھگ 20 فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 240 دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت ، ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں غزہ کا صحت کا آخری سب سے بڑا مرکز ناکار اور مریضوں سے خالی ہو گیا ہے ۔
کارروائیوں کا مقصد حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے اسرائیل
رواں سال 6 اکتوبر سے ، غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں شمال پر مرکوز رہی ہیں اور عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینی اور فضائی کارروائیوں کا مقصد حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے ۔
آئی سی آر سی نے اس صورتحال کے بارے میں کہا ہے ، ’’ آج کوئی بھی مریض یہ توقع نہیں کر سکتا کہ اس کی طبی ضروریات مکمل طو ر پر پوری ہو سکتی ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا ،مریضوں کے ریلے ، اور عملے کے ارکان اور بے گھر شہریوں کی جانب سے پناہ گاہ کی تلاش نے ایک ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے جس کا مداوا طبی عملہ نہیں کر سکتا۔
بیان کے مطابق،’’یہ بڑھتی ہوئی سنگین صورتحال ایسے میں پیش آرہی ہے جب ایک سال سے زیادہ عرصے سے طبی سازو سامان اور رسدوں، ایندھن ،خوراک اور صحت کی دیکھ بھال کی خصوصی سہولیات کی فراہمی ناکافی رہی ہے۔ ‘‘
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔
ان میں سے سو سے زائد یرغمالوں کو نومبر 2023 میں عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ اب بھی سو کے قریب یرغمالی حماس کی تحویل میں ہیں جن میں سے ایک تہائی سے زائد کے ہلاک ہونے کی رپورٹس ہیں۔
اکتوبر 2023 کے حملے کے فوری بعد اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا تھا۔ اس جنگ کے دوران سال سے زیادہ عرصے میں غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق 45ہزار سے زیادہ فلسیطینیوں کی موت ہو چکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیاہے۔
فورم