|
اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کی پٹی میں پیر کےروز اسپتالوں او ر بے گھر افراد کی پناہ گاہوں کا محاصرہ کر لیا جب کہ اس نے فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے ۔یہ بات شمالی غزہ میں رہائشیوں اور طبی عملے نے بتائی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ فوجیوں نے مردوں کو گرفتار کر لیا اور خواتین کو جبالیہ کا تاریخی پناہ گزیں کیمپ چھوڑ دینے کا حکم دیا ۔ طبی عملے کے ارکان نے کہا کہ جبالیہ میں ایک گھر پر اسرائیل کے ایک حملے میں پانچ لوگ ہلاک اور متعدد دوسرے زخمی ہو گئے۔
فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے کہا کہ اسرائیلی حکام انسانی ہمدردی کے مشنز کو فلسطینی محصور علاقے کے شمال میں ادویات اور خوراک سمیت اہم رسدیں پہنچانے سے روک رہے ہیں ۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لزارینی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا ،" جو لوگ بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ مارے جا رہے ہیں، ان کی لاشیں سڑک پر چھوڑ دی گئی ہیں۔"
انڈونیشیا کے اسپتال کے طبی ماہرین نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے ایک اسکول پر دھاوا بولا اور اسے آگ لگانے سے پہلے مردوں کو حراست میں لے لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگ ہسپتال کے جنریٹروں تک پہنچی اور بجلی کی بندش کا باعث بنی۔
صحت کے حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے دو ہفتے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے، شمال میں جہاں اس نے ایک نئی کارروائی شروع کر دی ہے ،تین اسپتالوں کو خالی کرنے یا مریضوں کو لاوارث چھوڑ دینے کا حکم ماننے سے انکار کر دیا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ فوجی اسپتال کے باہر رہے لیکن اس کے اندر داخل نہیں ہوئے۔ ایک اور اسپتال کے ڈاکٹر کمال عدوان نے رات کے وقت اسپتال کے قریب اسرائیل کی بھاری فائرنگ کی اطلاع دی۔
انڈونیشیا کے اسپتال کی ایک نرس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "فوج اسپتال کے قریب واقع اسکولوں کو جلا رہی ہے، اور کوئی بھی اسپتال میں نہ تو داخل ہو سکتا ہے اور نہ ہی باہر جا سکتا ہے"۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ جبالیہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 18 اور غزہ کے دوسرے مقامات پر آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ وہ جبالیہ کے علاقے میں "دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے انفرا اسٹرکچر" کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ فوجیوں نے ہزاروں شہریوں کو منظم راستوں سے بحفاظت انخلا میں مدد کی تھی۔ اس میں کہا گیا کہ اسرائیل بین الاقوامی برادری اور غزہ کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام سے رابطے میں ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہسپتال کی ہنگامی سرو سز کام کر رہی ہیں
اس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز، فوجیوں نے جبالیہ کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے انفرا اسٹرکچر اور سرنگوں کو تباہ اور جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا تھا۔
گزشتہ ہفتے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ اور لبنان دونوں میں اپنی مہمیں تیز کر دی ہیں۔ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے مذاکرات کی شروعات کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
جبالیہ کیمپ کے ایک رہائشی رعید نے کہا کہ پیاس اور بھوک کے باعث لوگوں کو موت کا سامنا ہے ۔
"جبالیہ کو نیست و نابود کیا جا رہا ہے اور جرم کا کوئی گواہ نہیں، دنیا اپنی آنکھیں موندے ہوئے ہے۔"
بیت الخلاء میں رہنے پر مجبور
اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ شمالی غزہ کے تین اسپتالوں تک پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اسرائیلی افواج پر انسانی ہمدردی کی امداد میں غیر قانونی مداخلت اور احکامات جاری کرنے کا الزام لگایا جو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کر رہے ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کی لازارینی نے کہا کہ حملوں کے نشانہ بننے والے زخمی افراد اسپتالوں میں لاوارث پڑے ہوئے ہیں، "یو این آر ڈبلیو اے کی باقی پناہ گاہوں میں اتنی بھیڑ ہے کہ کچھ بے گھر لوگ اب بیت الخلاء میں رہنے پر مجبور ہیں۔"
انڈونیشیا کے ہسپتال کی ایک نگران نرس، حدیل عبید نے کہا کہ ان کے پاس جراثیم سے پاک پٹیاں اور ادویات سمیت طبی سامان ختم ہو رہا ہے۔ انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ پانی کی سپلائی منقطع کر دی گئی ہے اور مسلسل چوتھے دن بھی کھانا نہیں ملا۔
اسرائیل نے حماس کے عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے جن کا اس سے قبل غزہ پر کنٹرول تھا۔ حماس کے پچھلے سال اسرائیل پر حملے نے جنگ کو جنم دیا تھا۔ لیکن ایسا کرتے ہوئے کارروائیوں نے زیادہ تر علاقے کو برباد کر دیا ہے اور ہزاروں لوگ ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 19 لاکھ سے زیادہ لوگ بے سہارا اور خوراک کی شدید قلت کا شکار ہو چکے ہیں ۔۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم