کئی دنوں تک مغربی یورپ میں داخل ہونے کے لیے ہنگری میں انتظار کرنے والے مہاجرین اجازت ملنے کے بعد اب آسٹریا کی سرحد پر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جہاں حکام نے ان کے داخل ہونے اور پناہ کے لیے درخواست جمع کروانے کا موقع دینے کا کہا ہے۔
آسٹریا کے چانسلر وارنر فےمن نے اپنی جرمن ہم منصب آنگیلا مرخیل سے گفتگو کے بعد ہفتہ کو علی الصبح اعلان کیا کہ ان کا ملک اور جرمنی مہاجرین کو بغیر تردد کے داخلے کی اجازت دے گا۔
ان کے بقول یہ فیصلہ ہنگری کی سرحد پر "پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال" کے تناظر میں کیا گیا۔
سرحد پر سینکڑوں لوگ جن میں ایک بڑی تعداد بچوں کی ہے، لمبی قطاروں میں نظر آئے۔
آسٹریا کی پولیس کے مطابق ہفتہ کی صبح تک تقریباً دو ہزار لوگ یہاں پہنچ چکے ہیں جب کہ ایک بڑی تعداد دن کے باقی حصے میں یہاں پہنچنے کی توقع ہے۔
پناہ کی تلاش میں سرگرداں ان لوگوں میں اکثریت شامی باشندوں کی ہے اور یہ لوگ کئی روز سے ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپسٹ کے ریلوے اسٹیشن پر موجود تھے کیونکہ حکام نے مغربی یورپ کے لیے ٹرین سروس بند کر دی تھی۔
جمعہ کو ان مہاجرین نے پیدل ہی آسٹریا کی سرحد کی طرف سفر کیا لیکن بعد ازاں ہنگری نے ان کے سفر کے لیے بسوں کا انتظام کیا۔
بھوک اور پیاس سے پریشان حال ان مہاجرین کا ارادہ جرمنی جانے کا ہے جس کی سرحد ہنگری سے 480 کلومیٹر دور ہے۔
مہاجرین میں شامل 23 سالہ اسامہ کا تعلق شام سے ہے۔ انھوں نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ "ہم خوش ہیں کہ کم ازکم کچھ ہونا شروع تو ہوا۔ اگلا پڑاؤ آسٹریا ہے۔ ہمارے ساتھ موجود بچے بہت تھک چکے ہیں، ہنگری نے بہت برا سلوک کیا، بہرحال ہمیں جانا تو ہے۔"
حالیہ مہینوں میں مشرق وسطیٰ اور افریقی ملکوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ پناہ حاصل کر کے مختلف خطرناک طریقوں سے یورپ کا رخ کر چکے ہیں لیکن ان کی تعداد میں حالیہ ہفتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔