افغانستان میں بدھ کے روز آنے والے زلزلے کے بعد جمعرات کو بھی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ 1500 کے قریب زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبے پکتیکا کے محکمۂ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ محمد امین حذیفہ کا کہنا ہے کہ صرف پکتیکا صوبے میں زلزلے کے باعث کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں جہاں لوگ ایک کے بعد ایک قبر کھود رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق محمد امین حذیفہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے سے 1500 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے جب کہ اب بھی کئی افراد مختلف مقامات پر ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے طالبان حکومت نے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وہ متاثرین کی مدد کے لیے پہنچیں اور اس حوالے سے عالمی پابندیوں کی صورت میں افغان حکومت پر عائد پابندیوں کو بھی ختم کیا جائے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن جاری ہے اور اس قدرتی آفت سے ہونے والے نقصان پر ہر شہری دکھ کا شکار ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے بدھ کی شب قطر سے ایک طیارہ کابل پہنچا ہے۔ تاہم ذبیح اللہ مجاہد نے یہ نہیں بتایا کہ امدادی طیارے میں کیا سامان لایا گیا ہے۔
طالبان حکومت کے سینئر رہنما انس حقانی نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ حکومت اپنی تمام صلاحیت کے مطابق کام کر رہی ہے تاہم انہیں امید ہے کہ عالمی برادری اور امدادی تنظیمیں مشکل کی گھڑی میں افغان عوام کی مدد کریں گے۔
افغان کرکٹر راشد خان نے بھی اپیل کی ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں لوگ افغان عوام کی مدد کریں۔ انہوں نے متاثرین کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے کرکٹرز شاہد آفریدی، ہاردک پانڈیا اور ڈیوائن براوو سے بھی کہا ہے کہ وہ ویڈیوز بنائیں اور اس عظیم کام میں اپنا حصہ ڈالیں۔
دوسری جانب امریکہ نے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کی امداد کا اعادہ کیا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکہ اس بات کاجائزہ لے رہا ہے کہ متاثرین تک امداد کیسے پہنچائی جائے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ افغان عوام کی مدد کے لیے عالمی تنظیم مکمل طور پر متحرک ہو چکی ہے اور متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات، خیمے اور دیگر ضروری اشیا روانہ کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقے پہلے ہی شدید بارشوں کے نتیجے میں قدرتی آفات سے دوچار تھے جہاں امدادی رضاکاروں کو کام جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
افغانستان کے صوبے پکتیکا کے زلزلے سے متاثرہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ضلع کے بعض حصوں میں تاحال سرچ آپریشن اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ مکینوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ چند لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ جب کہ زلزلے سے متاثرہ خاندانوں نے ساری رات بارش کے باوجود کھلے آسمان تلے گزاری۔
پکتیکا کے صوبائی ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر حکمت اللہ عصمت نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اب تک کم از کم تین ہزار خاندانوں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
ایک شہری کا کہنا تھا کہ زلزلے کے نتیجے میں ان کے 24 افراد پر مشتمل خاندان میں سے 18 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ اب تک قطر، ایران اور پاکستان زلزے کے متاثرین کے لیے ہنگامی امداد بھیجی ہیں اور جلد اس امدادی سامان کی تقسیم کی جائے گی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی برادری سے زلزلے سے متاثرین افغان عوام کی مدد کی اپیل بھی کی ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ جمعرات کو کابل میں خیمے، کمبل اور دیگر امدادی اشیا زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں خوست اور پکتیکا پہنچا دی گئی ہیں۔ جب کہ مزید امداد بھی بھیجی جا رہی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پکتیکا کا مقامی اسپتال زلزلے کے نتیجے میں زخمی ہونے والی خواتین اور بچوں کو علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کر رہا ہے جب کہ صدمے سے مبتلا 37 مریضوں کو بھی ابتدائی دیکھ بھال فراہم کی گئی۔ اس کے علاوہ تشویش ناک حالت میں مبتلا پانچ مریضوں کو کابل اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ٹیمیں اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال اور انہیں ادویات فراہم کرنے کا کام شکر رہی ہیں۔