پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کسے آرمی چیف بنانا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے یہ کہا ہے کہ عمران خان اپنا آرمی چیف لا کراگلے 15 برس تک اقتدار میں رہنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ سابق وزیرِ اعظم نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی اور آرمی چیف آئے گا تو ان سیاسی رہنماؤں کا احتساب رک جائے گا؟
عمران خان نے کہا کہ تو کیا اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ ان کو اپنا آرمی چیف چاہیے تاکہ وہ ان کی مدد کرے؟ خرم دستگیر جو بات کہہ گئے ہیں، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ انہوں نے کسی صورت، کسی وقت، کبھی بھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے۔ اس لیے یہ ایشو تھا ہی نہیں۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کے ذہن میں تو یہ تھا کہ جب آرمی چیف کے تقرر کا وقت آئے گا تو میرٹ پر جو سب سے بہتر جنرل ہوگا اس کو آرمی چیف بنا دیا جائے گا۔
انہوں نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو خوف تھا کہ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنایا جا رہا ہے۔ انہیں خوف تھا کہ انہوں نے اربوں کی کرپشن کی ہے، کہیں وہ نہ پکڑی جائے۔
عمران خان نے سابق وزیرِ اعظم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو آرمی چیف کا کیوں مسئلہ تھا؟ کیوں کہ نواز شریف کی چوری کا پیسہ اس قدر زیادہ تھا کہ وہ فوج کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے۔ وہ باقی تمام ادارے کنٹرول کر چکے تھے۔ آج بھی اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ تمام اداروں میں اپنے لوگوں کو اوپر لا کر بٹھا دیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ میرٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی پسند کے آرمی چیف کا تقرر کیا۔ انہوں نے 30 برس میں محنت سے پیسہ چوری کیا تھا اور ان کی ساری توجہ اس پیسے کو بچانے کے لیے ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دونوں کی حکومتوں کا خاتمہ کرپشن کی وجہ سے ہوا، تاہم اُن کی حکومت وہ پہلی حکومت تھی جسے کرپشن کی وجہ سے ختم نہیں کیا گیا۔
عمران خان کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے جھوٹے بیانیے کے بعد اب خرم دستگیر کے بیان کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ایک آئینی اور قانونی راستہ اختیار کر کے وزارتِ عظمی سے ہٹایا گیا۔ان کے خلاف کسی نے کوئی سازش نہیں کی۔