پاکستان میں آئندہ انتخابات سے پہلے ایک کالعدم شدت پسند تنظیم کے مرکزی رہنما محمد احمد لدھیانوی کا نام 'شیڈول فور' سے خارج ہونے کے بعد ان پر عائد پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں۔
احمد لدھیانوی کا تعلق کالعدم شدت پسند مذہبی تنظیم، ’اہل سنت والجماعت‘ سے ہے،جو مبینہ طور پر ملک کی اقلیتی شعیہ برادری کے افراد پر مہلک حملوں میں ملوث رہی ہے۔
پنجاب کی نگران حکومت کے وزیر داخلہ شوکت جاوید نے ’وائس آف امریکہ‘ سے جمعرات کو گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’احمد لدھیانوی پر عائد پابندیاں وفاقی حکومت کی سفارش پر اٹھائی گئی ہیں‘‘۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ ’’اہل سنت والجماعت ایک کالعدم تنظیم ہے اور یہ آج بھی کالعدم تنظم ہے اور اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ "جہاں تک محمد احمد لدھیانوی کا تعلق ہے، اُن کا نام پچھلے دو سال پہلے شیڈول فور سے نکالا جا چکا ہے‘‘۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو درخواست دی ہے کہ میرا نام واچ لسٹ میں نہیں ہے میرے اوپر جو دیگر پابندیاں ہیں، جیسا کہ بنک اکاونٹ کھولنے اور پاسپورٹ کے استعمال کرنے پر پابندیاں، ان کو ختم کیا جائے ۔"
واضح رہے کہ 'شیڈول فور میں ان افراد کے نام شامل کیے جاتے ہیں جو مبینہ طور پر انتہا پسندی اور شدت پسندی یا دیگر ایسی سرگرمیوں ملوث ہیں، تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آسانی سے ایسے افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں۔
پنجاب کے نگران وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ "وفاقی حکومت نےپنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے جب یہ پوچھا کہ کیا ان کا نام شیڈول فور میں نہیں ہے تو وفاقی حکومت کو اس بات کی تصدیق کر دی کہ گزشتہ دوسال سے ان کا نام شیڈول فور میں نہیں ہے، جس کے بعد وفاقی حکومت کے حکم پر عائد دیگر پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں۔ "
تاہم، ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا احمد لدھیانوی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی بھی دے گئی تو انہوں نے کہا اس بات کا فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کا معاملہ ہے آیا وہ آئندہ ماہ ہونے والے انتخاب میں میں حصہ لے سکتے ہیں یا نہیں۔
سیاسی امور کے تجزیہ کار احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی وضاحت بھی سامنے نہیں آئی ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت کو اس وقت یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے۔ تاہم، ان کے بقول، ’’ایسا فیصلہ کسی سیاسی دباؤ کا بھی نتیجہ ہو سکتا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ "نگران حکومت تو بنائی ہی جاتی ہے کہ وہ ہر قسم کےدباؤ سے آزاد ہو کے کام کرے اگر نگران حکومت نے بھی اس طرح کا کام کرنا ہے تو، ان کے بقول، ایسی نگران حکومت کی کیا ضرورت ہے۔ اور میرا خیال اس وقت کسی کو لسٹ میں ڈالنا اور کسی کو لسٹ سے نکالنا یہ نگران حکومت کو نہیں کرنا چاہیے ۔۔۔ اگر کسی کو شکایت ہے تو عدالت میں جائے اور پھر عدالت اس معاملے کا فیصلہ کرے یا وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔"
حکومت پنجاب کا یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بعض کالعدم تنطیموں سے منسلک افراد آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت یا کم معروف سیاسی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کوشاں ہیں اور بعض سیاسی اور سماجی حلقے ان خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ماضی میں شدت پسندوں سے منسلک رہنے والے افراد کا آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے معاشرے میں انتہاپسندی کو فروغ ملے گا۔