واشنگٹن —
بھارت اور چین کے درمیان تین ہفتوں سے جاری سرحدی تنازع کےبارے میں ممکنہ پیش رفت کی رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں، ایسے میں جب ہمالیہ کی دور اتفادا سطح زمین پر چینی فوج نے مبینہ طور پر قبضہ جما لیا تھا، جِس علاقے پر دونوں ممالک دعویدار ہیں۔
اِس معاملے میں اب تک کسی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
تاہم، ایک بھارتی فوجی افسر نے رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ اتوار کے روز دونوں ملکوں نے اپنی فوجیں غیر معینہ فاصلے تک واپس بلالی ہیں، جس کے بعد لداخ کے مشرقی خطے میں تکرار کی سی صورت حال کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتے اور اتوار کو دونوں طرف سے تعلق رکھنے والے بری فوج کے کمانڈروں کی ملاقاتوں کے نتیجے میں ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔
تنازع کی صورت میں کمی کی رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی جب اگلے ہفتےکے آخر میں بھارتی وزیر خارجہ، سلمان خورشید بیجنگ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
گذشتہ ماہ، بھارتی حکام نے بتایا تھا کہ چین کےتقریباً 50فوجیوں نے سرحد کے 10کلومیٹر اندر اپنے خیمے گاڑ لیے تھے، جس کے بارے میں بھارت کا کہنا ہے یہ لداخ کے علاقے میں واقع اُس کی سرزمین ہے۔ چین نے حملے کے بار ے میں اِن خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی فوج نے دونوں طرف سے لائن آف کنٹرول سے متعلق سمجھوتے کی پابندی برقرار رکھی ہے۔
اِس معاملے میں اب تک کسی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
تاہم، ایک بھارتی فوجی افسر نے رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ اتوار کے روز دونوں ملکوں نے اپنی فوجیں غیر معینہ فاصلے تک واپس بلالی ہیں، جس کے بعد لداخ کے مشرقی خطے میں تکرار کی سی صورت حال کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہفتے اور اتوار کو دونوں طرف سے تعلق رکھنے والے بری فوج کے کمانڈروں کی ملاقاتوں کے نتیجے میں ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔
تنازع کی صورت میں کمی کی رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی جب اگلے ہفتےکے آخر میں بھارتی وزیر خارجہ، سلمان خورشید بیجنگ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
گذشتہ ماہ، بھارتی حکام نے بتایا تھا کہ چین کےتقریباً 50فوجیوں نے سرحد کے 10کلومیٹر اندر اپنے خیمے گاڑ لیے تھے، جس کے بارے میں بھارت کا کہنا ہے یہ لداخ کے علاقے میں واقع اُس کی سرزمین ہے۔ چین نے حملے کے بار ے میں اِن خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی فوج نے دونوں طرف سے لائن آف کنٹرول سے متعلق سمجھوتے کی پابندی برقرار رکھی ہے۔