رسائی کے لنکس

داعش مالی مسائل کا شکار ہوسکتی ہے، رپورٹ


دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کی پریڈ کا ایک منظر (فائل)
دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کی پریڈ کا ایک منظر (فائل)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیم بیشتر وسائل اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں بھتہ خوری اور جرائم پیشہ سرگرمیوں سے جمع کرتی ہے۔

ایک یورپی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر داعش کو مزید علاقوں پر قبضے سے روک دیا جائے تو شدت پسند تنظیم مالی مسائل کا شکار ہوسکتی ہے۔

دہشت گردوں کے مالی وسائل پر تحقیق کرنے والے فرانسیسی ادارے 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ شام اور عراق میں سرگرم داعش کو مزید مضبوط ہونے سے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ تنظیم کو ان دونوں ملکوں کے مزید علاقوں پر قبضے سے روکا جائے۔

ادارے نے جمعے کو جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ داعش کو مختلف ملکوں میں موجود اس کے حامیوں کی جانب سے مالی وسائل فراہم ہورہے ہیں جنہیں روکنے کے لیے متعلقہ حکومتوں کو اقدامات کرنے ہوں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیم بیشتر وسائل اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں بھتہ خوری اور جرائم پیشہ سرگرمیوں سے جمع کرتی ہے۔

ٹاسک فورس کے مطابق اگر داعش آمدنی کے متبادل ذرائع نہ ڈھونڈ پائی یا اسے مزید علاقوں پر قبضے کا موقع نہ ملا تو وہ وسائل کی کمی کا شکار ہوجائے گی جس سے تنظیم کے حملوں کی صلاحیت میں کمی آئے گی۔

داعش کے جنگجو اپنی سرگرمیوں کے لیے درکار مالی وسائل اب تک زیرِ قبضہ آئل ریفائنریوں کے علاوہ بینکوں ڈکیتیوں، کسانوں سے بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے ذریعے جمع کرتے رہے ہیں۔

مغربی انٹیلی جنس اداروں کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم کے دنیا بھر میں موجود حامی بھی اسے مختلف ذرائع سے چندہ بھیجتے ہیں جس کے باعث تنظیم کوخاطر خواہ مالی وسائل میسر ہیں۔

'فنانشل ٹاسک فورس' نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ داعش کے جنگجووں نے صرف 2014ء کے اختتامی مہینوں میں شام اور عراق کے سرکاری بینکوں سے نصف ارب ڈالر کے لگ بھگ رقم لوٹی ہے۔

داعش کے خلاف امریکہ کی قیادت میں بننے والے بین الاقوامی اتحاد کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم کو مالی وسائل کی فراہمی بھی روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG