رسائی کے لنکس

سعودی عرب کو آٹھ ارب ڈالر کے اسلحے کی فروخت روکیں گے: امریکی کانگریس


Trump
Trump

رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں نے کہا ہے کہ وہ مشترکہ طور پر 22 ایسی الگ الگ قراردادیں سینیٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو منظور ہونے کی صورت میں صدر ٹرمپ کی طرف سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو کانگریس کی منظوری کے بغیر 8 ارب ڈالر مالیت کے امریکی اسلحے کی فروخت روک دیں گی۔

مذکورہ سینیٹرز کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے ذریعے وہ اس بات کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ کسی بھی غیر ملک کو امریکی اسلحے اور دفاعی سامان کی فروخت کے سلسلے میں کانگریس کا کردار لازمی ہو۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ایران کی طرف سے خطرہ بڑھنے کے باعث ایسی ہنگامی صورت حال پیدا ہو گئی ہے جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور لبنان کو اسلحے کی فروخت کے بڑے سودوں کیلئے کانگریس کی طرف سے نظر ثانی کو بائی پاس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تاہم، اراکین کانگریس کی طرف سے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر شدید تنقید سامنے آئی تھی۔

سینیٹ میں خارجہ تعلقات کی کمیٹی کےکلیدی ڈیموکریٹک رکن سینیٹر باب میننڈیز نے آج بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام یہ واضح کرنے کیلئے اٹھایا جا رہا ہے کہ ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور صدر ٹرمپ یا وزیر خارجہ کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہتھیاروں کی فرخت سے متعلق کانگریس کے نظر ثانی کے کردار کو ختم کر دیں۔

سینیٹ کی طرف سے یہ اقدام ڈیموکریٹک سینیٹر میننڈیز اور رپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم کی سرکردگی میں اٹھایا گیا ہے جو سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔

سینیٹر لنڈسے گراہم نے ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کا کلیدی حلیف ہے۔

تاہم، سعودی صحافی خشوگی کی ترکی میں ہلاکت کے حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معمول کے تعلقات برقرار رکھنے کیلئے یہ وقت مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پیش کی جانے والی 22 قراردادوں کے حوالے سے دونوں بڑی جماعتیں بھرپور حمایت کا مظاہرہ کریں گی۔

دو دیگر رپبلکن سینیٹرز رینڈ پال اور ٹاڈ ینگ کے علاوہ تین ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی، پیٹرک لیہی اور جیک ری ہی نے بھی اس بیان پر دستخط کئے۔

XS
SM
MD
LG