امریکی سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین نے جمعرات کے روز ایوان میں ایک مسودہ قانون پیش کیا ہے جس میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خشوگی کے قتل کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے؛ اور زور دیا گیا ہے کہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی اس خواہش کے باوجود کہ سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھے جائیں، مشترکہ قرارداد کو سینیٹ کے کم از کم 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے؛ جن میں کمیٹی کے چیئرمین باب کورکر اور نو اصل سرپرستوں میں ایوان کے اکثریتی قائند مِچ مکونیل شامل ہیں۔
اقدام میں متنبہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے فوجی ہتھیاروں کی خریداری؛ اور روس اور چین کی حکومتوں کے ساتھ تعاون کا معاملہ امریکہ سعودی فوجی تعلقات کی حرمت کے لیے ایک چیلنج ہے۔
متوقع طور پر اس پر سینیٹ میں ووٹنگ ہوگی۔ لیکن، ٹرمپ کی دستخط سے پہلے ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظوری شرط ہے؛ یا پھر عمل درآمد کے لیے رائے شماری میں اتنے ووٹ پڑیں کہ یہ ویٹو کی زد میں نہ آئے۔
ایوان کے ری پبلیکن رہنماؤں نے اس بات سے انکار کیا وہ سعودی عرب سے متعلق قانون سازی پر ووٹ نہیں دینا چاہتے، جب اسی ماہ کے اواخر میں کانگریس کا سیشن ختم ہوگا۔
مشترکہ قرارداد میں ترکی میں خشوگی کے قتل کا الزام ولی عہد پر دیا گیا ہے، اور سعودی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اُن کی ہلاکت میں ملوث تمام افراد کو ’’مناسب طور پر احتساب کے کٹہرے میں لانے کو‘‘ یقینی بنایا جائے۔
قرار داد میں سعودی عرب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سعودی حقوقِ نسواں کی سرگرم کارکنوں کو رہا کرے؛ جب کہ سعودی عرب کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ معاشی اور سماجی اصلاحات کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔