امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ آزادی اظہار پر قدغنیں پاکستان کے تشخص اور ترقی کی صلاحیت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
عالمی یوم آزادی صحافت کے موقعے پر واشنگٹن میں فارن پریس سنٹر میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران پاکستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ حکومتِ امریکہ پاکستان کے متمدن معاشرے اور اخباری اداروں پر لگائی گئی پابندیوں سے آگاہ ہے اور کہا کہ آزادي اظہار پر قدغنوں کے نتیجے میں ملک کا تاثر اور اس کی ترقی کی صلاحیت کمزور ہوتی ہے۔
عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے منگل کے روز سال 2022 کے لیے اپنی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کی اشاعت کی تھی۔
اس انڈیکس میں پاکستان بارہ درجے تنزلی کے ساتھ اس برس 157ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔ بھارت 8 درجے تنزلی کے ساتھ 150 جب کہ سری لنکا 146، بنگلہ دیش 162 اور میانمار 176 کی درجہ بندی پر ہے۔
نئی رپورٹ کے مطابق روس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا بھر میں غلط معلومات اور پروپیگنڈہ کا رواج عروج پر ہے جس کی وجہ سے غیر جانبدارانہ رپورٹنگ پر مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
منگل کے روز منعقد ہونے والی تقریب کے دوران پاکستان سےتعلق رکھنے والے ایک صحافی نے پاکستان میں آزادی صحافت اور وہاں گزشتہ سال کئی صحافیوں کی ہلاکت یا ان کے اغواء کے مقدمات کے پس منظر میں سوال کیا تو امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پاکستانی شراکت داروں سے بات چیت کے دوران یہ سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہی معاملہ انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹس میں بھی سامنے آتا ہے، جسے حکام کے ساتھ اٹھایا جاتا ہے۔ بقول ان کے، اخباری اداروں اور سول سوسائٹی ، بلکہ پاکستان بھر میں، خاصی پابندیاں عائد ہیں جن سے ہم آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک متحرک اور آزاد پریس اور باخبر عوام پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔
ادھر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت میڈیا کی آزادی اور آزادي اظہار کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے۔
ایک ٹوئیٹ میں انھوں نے کہا کہ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی 12 پوائنٹس کی تنزلی گزشتہ سال ہوئی جب عمران خان کی حکومت تھی اور مجموعی طور پر ان کی مدت کے دوران 18 پوائنٹس تنزلی ہوئی۔
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان نے نہ صرف اپنے لیے میڈیا کی آزادی پر حملہ آور ہونے کی شرمندگی کمائی بلکہ اس سے ہماری جمہوریت کو بھی برے رنگ میں سامنے لے کر آئے۔ ہم پریس اور تقریر کی آزادی کے لیے مکمل طور پر پر عزم ہیں۔
امریکہ کے وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر خبردار کیا کہ روس اور چین وسطی اور مشرقی یورپ کے ممالک کی جمہوری اور خودمختار مرضی کو نقصان پہنچانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان دو عوامل کو کشادہ دلی کے اصول کے طور پر مضبوطی سے تھامے رکھنے کی ضرورت ہے۔
اینٹنی بلنکن نے ہنگری میں آزادی صحافت کی گرتی ہوئی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ وزیراعظم وکٹر اوربان پر زور دیں گے کہ وہ کثیر جہتی کا احترام کریں۔وہ محکمہ خارجہ میں پریس کی آزادی کے دن کی مناسبت سے ہونے والی تقریب میں ہنگری کے خبررساں ادارے ’ ٹیلیکس‘ سے وابستہ صحافی کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
بلنکن نے کہا کہ ’’ یہ جمہوریت کا لباس ہے اور ہم یقیناً ہنگری کی حکومت پر زور دیں گے کہ وہ ایک کھلے ماحول کو فروغ دے۔‘‘
عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے سال2022 کے لیے اپنی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کی اشاعت میں بتایا تھا کہ خود امریکہ بھی میڈیا کی آزادیوں کے لحاظ سے نقائص سے پاک نہیں ہے۔ امریکہ کو میڈیا کی آزادیوں کے لحاظ سے 42 واں درجہ دیا گیا ہے۔ آر ایس ایف کے مطابق ملک میں مقامی اخباروں کا ختم ہوجانا، میڈیا میں تفریق، ڈجیٹل پلیٹ فارمز کی وجہ سے صحافیوں کے خلاف عداوت اور جارحانہ رویوں کا پروان چڑھنا شامل ہے، جس سے صحافت کو نقصان پہنچا ہے۔