رسائی کے لنکس

دفاعی تجزیہ کار اسد منیر کی مبینہ خودکشی


بریگیڈیر ریٹائرڈ اسد منیر پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے 'ملٹری انٹیلی جنس' (ایم آئی) کے اعلیٰ افسر رہے تھے۔
بریگیڈیر ریٹائرڈ اسد منیر پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے 'ملٹری انٹیلی جنس' (ایم آئی) کے اعلیٰ افسر رہے تھے۔

دفاعی امور کے تجزیہ کار اور سابق انٹیلی جنس افسر بریگیڈیر (ر) اسد منیر اپنی رہائش گاہ پر مردہ پائے گئے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر پنکھے سے لٹک کر خودکشی کی ہے۔

پولیس کے مطابق بریگیڈیر ریٹائرڈ اسد منیر کی لاش جمعے کی صبح اسلام آباد کے حساس علاقے 'ڈپلو میٹک انکلیو' میں واقع ان کی رہائش گاہ سے ملی ہے۔

لاش کو اسلام آباد کے پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا جسے قانونی کارروائی کے بعد ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے۔

پمز اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق اسد منیر کے لواحقین نے ان کی لاش کے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی۔

پمز اسپتال میں موجود بریگیڈیر اسد منیر کے بیٹے علم دار اسد نے صحافیوں کے استفسار پر جواب دیا کہ انہیں نہیں پتا کیا معاملہ ہے۔ ان کے بقول انہیں والد کی موت کا آج صبح ہی پتہ چلا۔

اسد منیر کے احباب کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایک روز قبل ہی تحقیقات کی منظوری دی تھی جس پر وہ بہت پریشان تھے۔ نیب نے ان پر اسلام آباد کے علاقے ایف-11 میں ایک پلاٹ کی غیر قانونی منتقلی کا الزام لگایا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاش کے ساتھ ایک ٹائپ شدہ تحریر بھی ملی ہے جو اسد منیر کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام لکھا گیا ایک خط ہے۔

مبینہ خط میں اسد منیر نے لکھا ہے کہ چیف جسٹس ان کے جانے کے بعد تحقیقات کرا لیں اور ان کا نام کلیئر کرائیں کیوں کہ ان کے سارے اثاثے سب کے سامنے ہیں۔

مبینہ خط سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہا ہے جس کے درست ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

اس مبینہ خط میں اسد منیر کا کہنا ہے کہ 2008ء میں ایف الیون کا ایک پلاٹ اسلام آباد کے منتظم ادارے 'سی ڈی اے' کے چیئرمین نے ری اسٹور کیا تھا۔

خط کے مطابق وہ 2006ء سے 2010ء تک سی ڈے اے کے ممبر اسٹیٹ رہے۔ اور سال 2017ء کے بعد سے نیب نے ان کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔

خط میں اسد منیر نے کہا ہے کہ میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں رکھا گیا، نیب کی جانب سے میرے خلاف تین مقدمات میں تحقیقات اور دو انکوائریاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ میں نیب راولپنڈی میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، اسپیشل انویسٹی گیشن ونگ رہا۔ لیکن میرے کیس کے انویسٹی گیشن افسران غیر تربیت یافتہ اور نا اہل ہیں۔

مبینہ خط میں اسد منیر نے لکھا ہے کہ میں ہتھکڑی میں میڈیا کے سامنے ذلیل ہونے سے بچنے کے لیے خود کشی کر رہا ہوں۔ میں اپنی زندگی کی قربانی دے رہا ہوں۔ اس امید کے ساتھ کہ چیف جسٹس سسٹم میں بہتری لائیں گے جہاں نیب کے کچھ افسران لوگوں کی عزت اور زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔

بریگیڈیر ریٹائرڈ اسد منیر پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے 'ملٹری انٹیلی جنس' (ایم آئی) کے اعلیٰ افسر رہے تھے۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد سابق صدر مشرف کے دور میں انہیں اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے میں ممبر اسٹیٹ تعینات کیا گیا تھا۔

نیب نے گزشتہ روز ہی ان کے خلاف ایک پلاٹ کی الاٹمنٹ کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

اطلاعات کے مطابق اسد منیر کی لاش کے ساتھ ملنے والا مبینہ خط ان کے اہلِ خانہ کے پاس ہے اور پولیس افسران نے اس خط کی سچائی جاننے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

بریگیڈیر اسد منیر اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سے سے مختلف ملکی اور غیر ملکی اخبارات اور جرائد میں مضامین تحریر کر رہے تھے جب کہ وہ ٹی وی کے مختلف پروگراموں میں بھی دفاعی تجزیہ کار کے طور پر آتے رہتے تھے۔

XS
SM
MD
LG