رسائی کے لنکس

کراچی میں تھیٹر پھر مقبول، آڈیٹوریم کم پڑ گئے


اسی کی دہائی سے 2000ء کے آس پاس تک بہت سے مزاحیہ کھیل اسٹیج ہوئے۔ لیکن، ان کی کلاس دوسری تھی جبکہ اب جو اسٹیج ڈرامے پیش ہو رہے ہیں ان کے ’جنم داتا‘ منجھے ہوئے فنکار وں کے ساتھ ساتھ انور مقصود جیسے ماہر’ لکھاری ‘ ہیں

کراچی ۔۔۔ پاکستان اور خاص کر کراچی میں سنیما کلچر بدلنے کے ساتھ ساتھ مقامی تھیٹر بھی کروٹ بدل رہا ہے۔ اسی کی دہائی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب تھیڑ دیکھنے والوں کی تعداد میں ہرہفتے اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔

یہاں تھیٹر سے مراد سنجیدہ اور بامقصد ڈراموں کی پیشکش ہے ورنہ کراچی اور خاص کر لاہور میں اسٹیج ڈراموں کے نام پر جو کچھ پیش کیا جاتا رہا ہے اسے پھکڑ پن، عامیہ مزاح اور غیر معیاری رقص کے سوا کچھ کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا۔

بے شک کراچی میں معین اختر اور عمر شریف نے اسٹیج کے لئے بہت کام کیا۔ یہاں تک کہ اسی کی دہائی سے 2000ء کے آس پاس تک بہت سے مزاحیہ کھیل اسٹیج ہوئے۔ لیکن، ان کی کلاس دوسری تھی جبکہ اب جو اسٹیج ڈرامے پیش ہو رہے ہیں ان کے ’جنم داتا‘ منجھے ہوئے فنکاروں کے ساتھ ساتھ انور مقصود جیسے ماہر’ لکھاری‘ ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ شہر میں آڈیٹوریم اچانک کم پڑگئے ہیں۔ کچھ ہی مہینے پہلے کی بات ہے انور مقصد کا اسٹیج پلے ’آنگن ٹیڑھا‘ کراچی کے آرٹس کونسل میں پیش کیا گیا۔ یہ ڈرامہ اسی نام سے پی ٹی وی سے پیش ہو چکا ہے اور اس نے بے انتہا کامیابی اور شہرت حاصل کی تھی۔ یہ ڈرامہ آج بھی پی ٹی وی کے عروج کی زندہ مثال ہے۔

کراچی کے ساتھ ساتھ یہ ڈرامہ لاہور اور اسلام آباد میں بھی اسٹیج ہوا اور خوب شہرت پائی۔ صرف کراچی میں ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصے تک اس کی نمائش جاری رہی۔

اس سے پہلے انور مقصد کا ایک اور ڈرامہ ’پونے چودہ اگست‘ اسٹیج کی دنیا پر چھایا رہا۔ اس کے بعد ’دھانی‘ اور اب ’سواچودہ اگست‘اور اسامہ قاضی کا ’سلطانہ ڈاکو‘ کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کررہا ہے۔

گو کہ کراچی میں پہلے کئی آڈیٹوریم ہوا کرتے تھے جن میں ’ریکس‘ ، ’ریو‘ اور’بحریہ آڈیٹوریم‘ وغیرہ شامل تھے۔ لیکن، اب سب سے زیادہ کامیاب آڈیٹوریمز میں دو نام آرٹس کونسل اور ایف ٹی سی سر فہرست ہیں جبکہ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس میں بھی کچھ اسٹیج ڈرامے پیش ہوتے رہے ہیں۔ یہ کراچی کی واحد انسٹی ٹیوٹ ہے جہاں فنون لطیفہ کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔

کراچی کے وسط میں شانزے کے نام سے بھی ایک آڈیٹوریم گزشتہ کئی سال سے کام کر رہا تھا۔ لیکن، پچھلے مہینے ہی اسے جدید ترین سنیما ہال میں تبدیل کردیا گیا ہے جس کا نام ’سنے پلیکس‘ رکھا گیا ہے۔

کراچی میں تھیٹر کی زبردست مقبولیت کے ساتھ ساتھ آڈیٹوریم میں کمی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آرٹس کونسل کا تھیٹر آڈیٹوریم 2014ء تک مسلسل بک ہے۔

معروف ہدایت کار عمر سلطان 13 ستمبر سے اردو تھیٹر ’اندھیرا اجالا‘ کے نام سے پیش کرنے جارہے ہیں جس میں ٹیلی ویڑن کے دو مقبول کردار ’جعفر حسین‘ اور ‘’کرم داد‘ کوپوٹ ریٹ کیا گیا ہے ۔ ڈرامے کی گزشتہ دو ماہ سے مسلسل ریہرسل جاری ہے۔
XS
SM
MD
LG