جاپان سمیت چین میں اس وقت شرح پیدائش میں کمی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور حکام اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔
چین کی ایک کاؤنٹی نے کم ہوتی شرح پیدائش کے باعث نوجوانوں کو شادی کی ترغیب دینے کے لیے ایک اسکیم متعارف کرائی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مشرقی چین کی چانگ شان کاؤنٹی نے ان جوڑوں کے لیے ایک ہزار یوآن (137 ڈالر) 'انعام'کی پیشکش کی ہے جن کی دلہن کی عمر 25 سال یا اس سے کم ہو۔
کاؤنٹی کے آفیشل وی چیٹ اکاؤنٹ پر گزشتہ ہفتے پوسٹ کیے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ یہ انعام پہلی شادی کے لیے 'مناسب عمر میں شادی اور بچے پیدا کرنے' کو فروغ دینے کے لیے رکھا گیا ہے۔ اسی طرح ایسے جوڑے جن کے بچے ہیں ان کے بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیم کے لیے سبسڈی بھی اس سلسلے میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ جاپان نے بھی شرح پیدائش میں کمی سے نمٹنے کے لیے رواں سال جون میں 25 ارب ڈالر کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
چین میں چھ دہائیوں میں پہلی بار آبادی میں کمی اور اس کے عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافے پر فکر مند حکام فوری طور پر شرح پیدائش بڑھانے کے لیے مالی مراعات اور بچوں کی دیکھ بھال کی بہتر سہولت سمیت مختلف اقدامات کی کوشش کر رہے ہیں۔
چین میں مردوں کے لیے شادی کی قانونی عمر کی حد 22 سال جب کہ خواتین کے لیے 20 سال ہے۔ لیکن وہاں شادی کرنے والے جوڑوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں شرح پیدائش کم ہو رہی ہے اور سرکاری پالیسیوں کی وجہ سے ایک خاتون کے لیے بچہ رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
جون میں جاری ہونے والے چین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں شادی کی شرح ریکارڈ کم ترین سطح پر رہی اور 68 لاکھ شادیاں رپورٹ ہوئیں جو سال 2021 کے مقابلے میں آٹھ لاکھ کم تھیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق چین کی شرح پیدائش پہلے ہی دنیا کی کم ترین شرح پیدائش میں سے ایک ہے۔
چین میں بچے کی دیکھ بھال کے بہت زیادہ اخراجات اور بچوں کو اپنے کریئر کی راہ میں رکاوٹ بننے کی وجہ سے بہت سی خواتین بچے پیدا کرنے سے گریز کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ صارفین کا کم اعتماد اور چین کی معیشت کی حالت پر بڑھتے خدشات بھی نوجوانوں کو شادی اور بچے پیدا کرنے کی خواہش سے روکنے میں اہم عوامل ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم