رسائی کے لنکس

ایشیا کپ ٹورنامنٹ: کس ٹیم کا پلڑا سب سے بھاری ہو گا؟


سولہویں ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز 30 اگست سے پاکستان کے شہر ملتان میں ہوگا۔ 1984 میں شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کا یہ پہلا ایڈیشن ہوگا جو دو ممالک میں کھیلا جائے گا۔

اس مرتبہ ہونے والے ایونٹ کی میزبانی تو پاکستان کے پاس ہے لیکن بھارت کے پاکستان آکر نہ کھیلنے کی وجہ سے پاکستان اور سری لنکا دونوں جگہ یہ میچز کھیلے جائیں گے۔ ایونٹ کے نو میچز سری لنکا میں ہوں گے جب کہ سپر فور مرحلے کے ایک میچ سمیت مجموعی طور پر چار میچز کا انعقاد پاکستان میں ہوگا۔

تیس اگست سے پانچ ستمبر کے درمیان ایونٹ کے پہلا مرحلے میں چھ میچز کھیلے جائیں گے۔ اس راؤنڈ میں سری لنکا کا شہر پالے کیلے تین میچز کی میزبانی کرے گا جب کہ پاکستان کے شہر لاہور میں دو اور ملتان میں ایک میچ ہوگا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلے جانے والے ایونٹ میں چھ ٹیمیں شرکت کررہی ہیں جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں میزبان پاکستان کے ساتھ ساتھ روایتی حریف بھارت اور نیپال شامل ہیں جب کہ دفاعی چیمپئن سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان گروپ بی میں ہیں۔

سپر فور مرحلے میں دونوں گروپس کی ٹاپ ٹو ٹیمیں ایکشن میں نظر آئیں گی۔ اس راؤنڈر کا آغاز چھ ستمبر سے ہوگا جس کا پہلا میچ پاکستان میں ہونے والا آخری میچ ہوگا۔ ایونٹ کے بقیہ چھ میچ جن میں 17 ستمبر کو کھیلے جانے والا فائنل بھی شامل ہوگا، کولمبو میں کھیلے جائیں گے۔

ایشیا کپ میں سب سے کامیاب بھارت

اب تک کھیلے گئے 15 ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ سات مرتبہ فاتح ہونے کا اعزاز بھارت کو حاصل ہے جب کہ سری لنکا نے چھ مرتبہ یہ ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔

پاکستان نے دو بار ایشیا کپ کا فاتح ہونے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔ پہلی بار معین خان کی قیادت میں گرین شرٹس نے سن 2000 میں یہ ٹائٹل جیتا جب کہ دوسری مرتبہ 2012 میں مصباح الحق کی قیادت میں یہ ٹرافی اپنے نام کی تھی۔

بنگلہ دیش، افغانستان، ہانگ کانگ، متحدہ عرب امارات اور نیپال کی ٹیمیں آج تک ایشیا کپ ٹورنامنٹ کا تاج سر پر نہ سجا سکیں۔

گزشتہ سال کھیلے جانے والے ایونٹ کے فائنل میں سری لنکا نے پاکستان کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ 2016 اور 2022 میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلے گئے تھے۔

کیا گرین شرٹس اس بار فتح کا تاج سر پر سجا پائیں گے؟

ایشیا کپ سے قبل پاکستان کو سب سے زیادہ تیار ٹیم کہنا غلط نہیں ہوگا، کیوں کہ ایک تو پاکستان کے کھلاڑیوں کے پاس سری لنکا اور پاکستان کے میدانوں پر کھیلنے کا تجربہ ہے۔ دوسرا انہوں نے افغانستان کو حال ہی میں وائٹ واش کرکے ون ڈے رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی ہے۔

بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کے پاس اچھے بلے باز بھی ہیں اور تیز گیند باز بھی۔ شاداب خان کی صورت میں جہاں گرین شرٹس کے پاس ایک کوالٹی آل راؤنڈر موجود ہے وہیں محمد نواز اور اسامہ میر کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ نے ایونٹ سے قبل اسکواڈ میں سعود شکیل کو شامل کیا ہے۔

بھارت کی تیاریاں مکمل، سری لنکن اسکواڈ کے اعلان کا انتظار

بھارتی کرکٹ ٹیم نے ایشیا کپ سے دس روز قبل اپنی ٹیم کا اعلان کرکے حریف ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی تو بجائی لیکن ان کے کئی کھلاڑی مکمل میچ فٹنس حاصل نہیں کرسکے ہیں۔

ٹیم میں کم بیک کرنے والے پیسر جسپرت بمراہ نے گزشتہ ایک سال میں صرف دو میچز کھیلے ہیں وہ بھی آئرلینڈ کے خلاف رواں ماہ، جب کہ کے ایل راہل اور شریاس ائیر بھی انجری سے کم بیک کررہے ہیں۔

بھارتی ٹیم کے آل راؤنڈر ہاردیک پانڈیا اور رویندر جڈیجا پر سب کی نظریں ہوں گی جو اپنی آل راؤنڈ کارکردگی سے کسی بھی ٹیم کو پریشان کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب دفاعی چیمپئن سری لنکا کی ٹیم بدستور مشکلات کا شکار ہے اور ایونٹ کے آغاز سے ایک دن پہلے تک ان کے اسکواڈ کا اعلان نہیں ہوا۔

اسٹار لیگ اسپنر ونیندو ہسارانگا تو انجری کا شکار تھے ہی، پریکٹس میچ میں زخمی ہوجانے کی وجہ سے فاسٹ بالر دلشن مدوشنکا بھی اس ایونٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔

سری لنکن سلیکٹرز کے لیے مدوشنکا کی انجری اس لیے دردِ سر ہے کیوں کہ ان سے پہلے پیسرز لہیرو کمارا اور دشمانتھا چمیرا بھی زخمی ہوکر ایشیا کپ اسکواڈ سے باہر ہوگئے تھے۔

ناتجربہ کار پیس اٹیک کے ساتھ سری لنکن ٹیم ایونٹ میں حصہ لے گی لیکن کچھ اسی قسم کی صورتحال ان کی 1996 کے ورلڈ کپ میں بھی تھی جب انہوں نے اسپنرز اور بلے بازوں کے بل پر ورلڈ کپ جیتا تھا۔

کیا افغانستان، بنگلہ دیش اور نیپال ایونٹ کے دوران اپ سیٹ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟

پاکستان کے خلاف سیریز سے جہاں گرین شرٹس کو فائدہ ہوا وہیں افغانستان کو سری لنکا کی وکٹوں پر کھیلنے کا موقع ملا جہاں ایشیا کپ کے نو میچز کھیلے جائیں گے.

پاکستان کے خلاف دوسرے ون ڈے میچ میں جس طرح افغانستان کے اوپنرز نے بیٹنگ کی، اگر ایشیا کپ میں وہ اسی طرح کھیلے تو مخالفین کو پریشان کرسکتے ہیں۔

ایونٹ سے دو روز قبل افغانستان کی ٹیم مینجمنٹ نے خراب رویے پر فاسٹ بالر فرید احمد کو ٹیم سے باہر کرکے ان کی جگہ کریم جنت کو اسکواڈ میں جگہ دی جس سے ٹیم کمبی نیشن مضبوط ہوگیا ہے۔

افغانستان کو ایونٹ میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کی موجودگی میں اگر گروپ بی سے سپر فور میں جگہ بنانی ہے تو کم از کم ایک میچ جیتناہوگا۔

بنگلہ دیش کی ٹیم کتنی تیار ہے؟

دیگر ٹیموں کی طرح بنگلہ دیش بھی ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کو ورلڈ کپ کی تیاریوں کا حصہ سمجھ کر اس میں حصہ لے رہی ہے۔ شکیب الحسن کی بطور کپتان واپسی سے ٹیم کمبی نیشن بہتر لگ رہا ہے اور پہلی بار بنگلہ دیشی ٹیم ایک نہیں، دو ورلڈ کلاس آل راؤنڈرز کے ساتھ میدان میں اترے گی۔

مہدی حسن میراز کپتان شکیب الحسن کا آل راؤنڈر ڈپارٹمنٹ میں ساتھ دیں گے جنہوں نے گزشتہ سال کے آخر میں بھارت کے خلاف ون ڈے سینچری اسکور کرکے ٹیم کو یادگار کامیابی سے ہمکنار کیا تھا۔

ان دونوں کھلاڑیوں کی موجودگی میں امکان ہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم چھ مستند بلے بازوں کے ساتھ میدان میں اترے گی تاکہ رنز بنانے کا سلسلہ ٹاپ اور مڈل آرڈر کے ساتھ ساتھ نچلے نمبرز پر بھی جاری رہے۔

اور آخر میں بات نیپال کی کرکٹ ٹیم کی جو گروپ اے میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ موجود ہے۔ ٹیم کو جادوئی اسپنر سندیپ لامیچھانے کی خدمات حاصل ہوں گی جو ایک جنسی زیادتی کے کیس کی عدالتی کارروائی کی وجہ سے کپتان روہت پاؤدل کی قیادت میں ٹیم کے ساتھ پاکستان نہیں آسکے تھے۔

تئیس سالہ کھلاڑی پر گزشتہ سال اگست میں17 سالہ لڑکی سے زیادتی کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں کپتانی سے ہٹادیا گیا تھا۔ چوں کہ کٹھمنڈو ڈسٹرکٹ کورٹ میں ان کے مقدمے کی سماعت اب سات ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے، اس لیے وہ ایونٹ میں ٹیم کی نمائندگی کرنے کے لیے پاکستان پہنچ چکے ہیں۔

سندیپ 2019 میں پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کرچکے ہیں اس لیے انہیں پاکستان کی وکٹوں پر بالنگ کرنے اور پاکستانی بلے بازوں کا سامنا کرنے کا تجربہ ہے جو ان کی ٹیم کے کام آسکتا ہے۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG