رسائی کے لنکس

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا معاملہ، کیا مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں دُوریاں بڑھ رہی ہیں؟


مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری
مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری

پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کے الائنس پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں پارلیمنٹ سے استعفوں کے معاملے پر بظاہر اختلافِ رائے کے بعد ایوانِ بالا سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کے عہدے پر بھی اختلاف رائے سامنے آ رہا ہے۔

سینیٹ میں دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کا یہ مؤقف ہے کہ سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کا عہدہ اس کا حق ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) کا مؤقف ہے کہ معاہدے کے تحت اس عہدے پر مسلم لیگ (ن) کا حق ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینیٹ کا یہ عہدہ دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات کو بڑھا سکتا ہے جس سے پی ڈی ایم کی سیاست کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہحال ہی میں سابق صدر آصف علی زرداری کے نواز شریف کو وطن واپس آنے پر زور دینے کے معاملے پر بھی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان نوک جھونک جاری رہی تھی۔ تاہم اب سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات کی وجہ بن رہا ہے۔

تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں کہ دونوں جماعتوں کے درمیان اس معاملے سے تلخی میں اضافہ ہو گا جو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

مظہر عباس کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصے میں آصف علی زرداری کی طرف سے نواز شریف پر تنقید کے معاملے میں دونوں جماعتوں کے درمیان تلخی بڑھی ہے اور اس کے بعد اب سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر پر تنازع پی ڈی ایم اتحاد کے لیے مشکلات بڑھا سکتا ہے۔

اُن کے بقول یوسف رضا گیلانی اگر چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت جاتے تو صورتِ حال مختلف ہوتی لیکن اب موجودہ حالات میں اختلافات بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

بعض ماہرین کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا جھکاؤ اب مسلم لیگ (ن) کی طرف زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتوار کو اُنہوں نے لاہور میں مریم نواز اور حمزہ شہباز سے ملاقات کر کے مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر اپنے کارکن بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

ادھر حکومت کا کہنا ہے کہ مریم نواز پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔

پیپلزپارٹی نے سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کو ہی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر نامزد کیا ہے۔ تاہم مسلم لیگ (ن) کا مؤقف ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں طے پانے والے فارمولے کے تحت اس عہدے پر مسلم لیگ (ن) کا حق ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے اعظم نذیر تارڑ کو نامزد کیا ہے۔ لیکن پیپلز پارٹی نے نہ صرف اسے مسترد کر دیا تھا بلکہ اس پر احتجاج بھی کیا تھا کیوں کہ اعظم نذیر تارڑ بینظیر بھٹو قتل کیس کے ملزمان بعض پولیس افسران کے وکیل تھے۔

'پی ڈی ایم نے حکومت کو ٹف ٹائم دیا تھا'

تجزیہ کار اور صحافی افتخار احمد کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم نے اب تک کافی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ لیکن تازہ اختلافات اس اتحاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

ان کے بقول اس اتحاد میں تقسیم ہوئی تو حکومت کو فائدہ ہو گا ۔

اظلاعات کے مطابق سینیٹ میں لیڈرآف دی اپوزیشن کے عہدے کے لیے دوںوں جماعتوں نے چھوٹی سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیے ہیں اور بلاول بھٹو زرداری جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے ملنے کے لیے منصورہ لاہور بھی جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG