رسائی کے لنکس

امریکہ جوہری معاہدے میں واپس آ جائے تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، روحانی


ایران کے صدر حسن روحانی (فائل فوٹو)
ایران کے صدر حسن روحانی (فائل فوٹو)

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کا معاہدہ چاہتا ہے تو اسے 2015 کے جوہری معاہدے میں واپس آنا ہو گا۔

منگل کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر کے دوران ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ایران کو دبانے کے لیے امریکہ کے تمام حربے 100 فی صد ناکام ہو چکے ہیں۔ لہذٰا اگر وہ جوہری معاہدے سے الگ ہونے پر معذرت کر لے تو اس سے بات ہو سکتی ہے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان سابق صدر براک اوباما کے دور میں جوہری معاہدہ طے پایا تھا جس میں جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض ایران پر عائد پابندیاں بتدریج ہٹانے کے لیے کہا گیا تھا۔

البتہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس معاہدے میں کئی خامیاں ہیں اور معاہدے کے باوجود ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔

بعد ازاں ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں جس کے بعد ایران نے بھی جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدے سے مرحلہ وار دست بردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی شروع کر دی تھی۔

مذکورہ معاہدے کے ضامن ممالک برطانیہ، فرانس، روس، جرمنی اور یورپی یونین فریقوں پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر کاربند رہیں۔ لیکن حالیہ عرصے میں امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث اب بھی خطے میں تناؤ برقرار ہے۔

امریکہ نے چند روز قبل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد بھی پیش کی تھی جس میں ایران پر اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی میں مزید توسیع پر زور دیا گیا تھا۔ تاہم مذکورہ قرارداد مسترد ہو گئی تھی۔

قرارداد مسترد ہونے پر امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ سیکیورٹی کونسل نے ایران پر عائد اس پابندی میں توسیع کی قرارداد مسترد کر کے اسے اپنے جارحانہ مقاصد پورے کرنے کا موقع دے دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG