رسائی کے لنکس

'روحی بانو جیسی کوئی اور اداکارہ نہیں'


روحی بانو ۔ فائل فوٹو
روحی بانو ۔ فائل فوٹو

ماضی کی صف اول کی اداکارہ روحی بانو طویل علالت کے باعث ترکی میں انتقال کر گئیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان کی وفات گردے فیل ہونے کے سبب ہوئی۔

رپورٹس کے مطابق روحی بانو ترکی کے شہر استنبول کے ایک اسپتال میں گزشتہ دو ماہ سے زیر علاج تھیں۔ رات گئے ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ ڈاکٹروں نے انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا لیکن ان کی طبیعت سنبھل نہیں سکی اور وہ دنیائے فانی سے 67 برس کی عمر میں کوچ کر گئیں۔

روحی بانو بھارت کے مشہور طبلہ نواز استاد اللہ رکھا کی صاحبزادی تھیں۔ وہ 10 اگست 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے نفسیات میں ایم اے کیا۔

روحی بانو اپنے اکلوتے بیٹے کے قتل کا غم سہہ نہ سکیں اور اُس کے بعد وہ دن بدن بیمار ہوتی چلی گئیں۔ ادیب اور شاعر امجد اسلام امجد کہتے ہیں کہ’ روحی بانو کا خلا کوئی اور پورا نہیں کر سکتا۔ اداکاری کے جو،جوہر انہوں نے دکھائے وہ کوئی اور نہیں دکھا سکتا۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ٹی وی کو ابھی پچاس پچپن سال گزرے ہیں جن میں سے چالیس سال وہ ایکٹو رہیں۔ شاید ایک دو خواتین ہی ایسی ہوںگی جو اُن کے ہم پلہ ٹھہرائی جا سکیں۔ میں نے اپنے پروفیشنل کیرئیر میں ایسی خاتون نہیں دیکھی۔ اصل میں وہ اپنے بیٹے کی موت کا دکھ سہہ نہیں سکیں‘۔

روحی بانو نے کئی مشہور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ جن میں کرن کہانی، زرد گلاب، دروازہ اور آخری گیت شامل ہیں۔

مشہور ادیب اصغر ندیم سید روحی بانو کی وفات پر کہتے ہیں’ وہ بہت نفیس خاتون تھیں وہ ہر کردار کو اُس میں ڈوب کر اداکاری کرتی تھیں۔ ‘

اصغر ندیم سید نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا ’ روحی بانو نے آخری مرتبہ انہی کے لکھے ہوئے ڈرامے ’آخری گیت‘ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

ان کے بقول ’ٹیلی ویژن نے انہیں وہ مقام اور موقع دیا جس میں انہوں نے اپنی اداکاری کے کھل کر جوہر دکھائے۔ ایسا لگتا تھا کہ وہ کردار میں اُتر گئیں ہیں۔ میری ان کے ساتھ سیٹ پر بھی ملاقات ہوتی تھی اور ویسے بھی ان کے ساتھ رابطہ رہتا تھا۔ روحی بانو جیسی اداکارہ دوبارہ پیدا نہیں ہوںگی‘۔

روحی بانو کو ان کی فنی خدمات کے عوض 1981 میں صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

اپنے اکلوتے بیٹے کے قتل کا دکھ انہیں اِس قدر تھا کہ ذہنی توازن بگڑ گیا جس کے سبب وہ لاہور کے نفسیاتی اسپتال فاونٹین ہاؤس میں بھی کئی ماہ زیر علاج رہیں۔

XS
SM
MD
LG