|
منگل، سال 2024 کا آخری دن تھا۔ اس روز میراتھن ریس میں حصہ لینے والی بیلجیئم کی ایک خاتون نے اپنی ساڑھے 42 کلومیٹر روزانہ کی دوڑ مکمل کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔
اس خاتون کا نام ہلڈا ڈوسوگن ہے۔ ان کی عمر 55 سال ہے اور وہ ایک کیمیکل کمپنی میں بائیو انجینئر کے طور کام کرتی ہیں۔
31 دسمبر کی شام اپنی ساڑھے 42 کلومیٹر کی دوڑ پوری کرنے کے بعد، تھکن سے چور ڈوسوگن کا چہرہ خوشی سے چمک رہا تھا۔ ریس ختم ہونے کا مقام گزرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج میرا یہ مشن پورا ہو گیا ہے۔
ڈوسوگن کا مشن 2024 میں 365 دنوں تک روزانہ ساڑھے 42 کلومیٹر میراتھن ریس کرنا تھا، تاکہ وہ یہ کارنامہ سرانجام دینے والی دنیا کی پہلی خاتون بن جائیں۔
گزرنے والے سال کے ہر دن ساڑھے 42 کلومیٹر ریس کے بعد اب وہ مجموعی طور پر 15444 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر چکی ہیں۔ اس سے پہلے کسی ایک سال کے دوران کسی بھی خاتون نے یہ ہدف حاصل نہیں کیا۔
ڈوسوگن اپنے اس اعزاز کا اندراج گینز ورلڈ ریکارڈ میں بھی کرانا چاہتی ہیں۔ تاہم گینز ورلڈ ریکارڈ بک میں جگہ بنانا آسان نہیں ہے اور اس کے لیے کئی تقاضے پورے کرنا ہوتے ہیں۔
ڈوسوگن پہلے ہی سے اس پر کام کر رہی ہیں۔ جن میں ریس کا جی پی ایس ڈیٹا اکھٹا کرنا، ویڈیو شواہد مہیا کرنا اور آزاد گواہوں کی شہادتیں فراہم کرنا شامل ہیں۔
اگر گینز ورلڈ ریکارڈ آرگنائزیشن فراہم کی جانے والی دستاویزات اور شواہد قبول کر لیتی ہے تو پھر تقریباً تین مہینوں میں باضابطہ طور پر ڈوسوگن کا اندراج عالمی ریکارڈ رکھنے والی ایک خاتون کے طور پر ہو جائے گا۔
روزانہ طویل فاصلے تک دوڑنے کا ریکارڈ اس وقت برازیل کے ایک 55 سالہ شخص ہیوگوفریس کے پاس ہے جو انہوں نے 2023 میں برازیل کے ایک شہر ساؤپالو میں 366 دن تک دوڑ کر حاصل کیا تھا۔
ڈوسوگن سے پہلے کسی بھی خاتون نے سال بھر مسلسل میراتھن ریس میں حصہ نہیں لیا۔ اس شعبے میں اب تک آسٹریلیا کی ایک خاتون ارچنا مری بارلٹ کا نام دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے 16 جنوری 2023 میں مسلسل 150 دن تک میراتھن ریس میں حصہ لیا تھا۔
ڈوسوگن سے قبل کوئی بھی خاتون سال بھر مسلسل میراتھن ریس نہیں کر سکی ہے۔
سال کے 365 دن تک روزانہ ساڑھے 42 کلومیٹر دوڑنا ڈوسوگن کے لیے صحت کے اعتبار سے بھی ایک بڑا چیلنج رہا کیونکہ اس دوران انہیں فلو اور کوویڈ۔19 ہوا، انہیں گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور کوئی وقفہ دیے بغیر استقامت کے ساتھ اپنی میراتھن ریس جاری رکھی۔
انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی سے زیادہ سخت ذہنی دباؤ ہوتا ہے۔ چاہے طبیعت کیسی بھی ہو، آپ کو ہر روز میراتھن ٹریک پر پہنچنا اور چار گھنٹے مسلسل دوڑنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے مستقل مزاجی اور مضبوط عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ دوڑ کے لیے گینٹ یونیورسٹی ٹاؤن کے باہر پانی کے گرد بنے ہوئے ٹریک پر جاتی تھیں جہاں ان کا سب سے بڑا حریف سامنے سے آنے والی ہوا رہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گنیز ورلڈ ریکارڈ کے لیے وہ تقریباً دس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتی تھیں اور یہ یقینی بناتی تھیں کہ وہ کم از کم ساڑھے 42 کلومیٹر کا فاصلہ طے کریں تاکہ ریکارڈ قائم کرنے کے لیے اعداد و شمار میں کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔
چونکہ ڈوسوگن ایک کمپنی میں بھی کام کرتی ہیں، انہیں اپنی میراتھن ریس کے لیے روزانہ چار گھنٹوں سے زیادہ وقت کی ضرورت تھی۔ اس مقصد کے لیے انہیں اپنے معمولات میں تبدیلی کرنا پڑا اور انہوں نے صبح جلد دفتر جانا شروع کیا تاکہ سہ پہر کو وہ ریس کے لیے جا سکیں۔
ڈوسوگن کے پاس 15444 کلومیٹر دوڑنے کے ساتھ ساتھ 60 ہزار یورو کے فنڈز اکھٹے کرنےکا اعزاز بھی ہے۔ انہوں نے یہ عطیات چھاتی کے کینسر کی تحقیق کے لیے اکھٹے کیے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم