رسائی کے لنکس

یورپ میں ای کولائی کی وباء۔ دودرجن سے زیادہ ہلاکتیں


یورپ میں ای کولائی کی وباء۔ دودرجن سے زیادہ ہلاکتیں
یورپ میں ای کولائی کی وباء۔ دودرجن سے زیادہ ہلاکتیں

ان دنوں کئی یورپی ممالک ای کولائی بیکٹیریا کی وباءکا سامنا کر رہے ہیں۔۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ازکم پچیس ہوگئی ہے۔ جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد چھبیس سو سے تجاوز کرچکی ہے۔ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ای کولائی بیکٹیریا سے پھیلنے والے جان لیوا مرض کی روک تھام کے لیے اگرجلد مؤثراقدامات نہ کیے گئے تو یہ امریکہ سمیت کئی دوسرے ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

ای کولائی بیکٹیریا کے پھیلنے کے بعد اب تک یورپی کسانوں کو ، صارفین میں پائے جانے والے خوف کے باعث، اپنے پھل اور سبزیاں بیچنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔

روس نے یورپ سے درآمد کی جانے والی تمام سبزیوں پر پابندی لگا دی ہے۔ یورپی یونین ملکوں کے شعبہ زراعت کے وزراء نے اس ہفتے یورپی ملک لکسمبرگ میں ملاقات کی جس میں اس بحران کے معاشی اثرات پر بات کی گئی۔

جرمنی میں پھوٹنے والی اس وبا کی وجوہات ابھی تک پر اسرار ہیں۔ جرمنی میں صحت کے ماہرین اس حوالے سے سپین میں کھیروں کی فصل پر شک وشبہے کا اظہار کررہے ہیں۔

امریکہ میں شعبہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے سال یہاں ای کولائی بیکٹیریا سے متعدد افراد متاثر ہوئے تھے۔ یورپ میں اس وبا کے آغاز کے بعد امریکہ میں برآمد کی جانے والی غذائی اشیا اور اجناس کی جانچ کے حوالے سے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے نئے قوانین کا اعلان بھی کیا ہے۔

ڈاکٹر روبن چٹکن کا کہنا ہے کہ اس وبا کے بارے میں خطرناک بات یہ ہے کہ یہ کھانے پینے کی چیزوں سے پھیل رہی ہے۔ ماضی میں ای کولائی بیکٹیریا گوشت میں پایا گیا تھا اور اب یہ ٹماٹر، کھیروں اور بہت سی تازہ پھلوں اور سبزیوں میں بھی ہے۔ جو کھانے پینے کی دوسری چیزوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

تاہم ای کولائی نامی وبا کی یہ حالیہ لہر مہلک ترین ثابت ہوئی ہے ۔ اب تک اس متاثر ہونےو الے تمام افراد کا تعلق جرمنی سے ہے۔ لیکن ماہرین کو خدشہ ہے کہ دنیا میں مختلف ملکوں کے درمیان سفرکرنے والوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئےآئندہ کچھ ہفتوں میں یہ وبا امریکہ اور دوسرے ملکوں تک بھی پہنچ سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG