مغربی ممالک دیکھیں گے کہ آیا روس یوکرین میں حملوں کوکم کرتا ہے، بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ مغربی اتحادی ممالک اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ آیا روس یوکرین کے دارالحکومت کیف اور شمالی شہر چرنیف کے ارد گرد حملوں کو کم کرنے کے وعدے کو پورا کرے گا۔
انہوں نے برطانیہ، فرانس اور اٹلی کے رہنماؤں کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرنے کے بعد کہا، "ہم دیکھیں گے کہ آیا وہ اپنے وعدے پر عمل کرتے ہیں۔"
بائیڈن نے کہا کہ اتحادی ممالک میں ایک اتفاق رائے ہے کہ دیکھا جائے کہ روس کی جانب سے کیا پیش کیا جاتا ہے۔
صدر بائیڈن کا وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے یہ تبصرہ روس کی فوج کے اس بیان کے بعد آیا جب روسی حکام نے منگل کو ترکی میں امن مذاکرات کے موقع پر کہا کہ ماسکو کیف اور چرنیف کے ارد گرد اپنی کارروائیاں کم کر دے گا۔
روس کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مذاکرات میں "اعتماد کو بڑھانا" ہے اور یہ کہ ان مذاکرات کا مقصد لڑائی کو ختم کرنا ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع نے تصدیق کی کہ روسی افواج کی کچھ کمک نے کیف سے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی پینٹاگان نے اس معاملے پر صدر بائیڈن سے بھی زیادہ شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
محکمۂ دفاع کے پریس سیکریٹری جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ پینٹاگان سمجھتا ہے یہ فیصلہ روسی افواج کی واپسی نہیں بلکہ اُنہوں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کا یوکرینی صدر زیلنسکی سے ٹیلی فونک رابطہ
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان اور یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے یوکرین میں جنگ جاری رہنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ یوکرین تنازع بات چیت کے ذریعے حل ہو۔
وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل انتباہ کر رہے ہیں کہ اس تنازع کے عالمی اثرات مرتب ہوں گے جب کہ ترقی پذیر ممالک میں تیل اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔
عمران خان نے بتایا کہ یوکرین تنازع کے بعد پاکستان نے یوکرینی عوام کی مدد کے لیے امدادی سامان پر مشتمل دو سی 130 طیارے بھجوائے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے یوکرین سے پاکستانیوں کے انخلا میں تعاون پر یوکرینی صدر کا شکریہ ادا کیا۔
روس یوکرین امن مذاکرات: چند معاملات پر ''اتفاق رائے اور باہمی افہام و تفہیم'' کی اطلاعات
منگل کو استنبول میں مذاکرات کے بعد ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے مذاکرات کار چند معاملات میں ''اتفاق رائے اور باہمی افہام و تفہیم'' پر پہنچے ہیں۔
چاوش اولو کے حوالے سے ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ مذاکرات کے آغاز سے اب تک فریقین نے یہ ''نہایت بامعنی پیش رفت'' حاصل کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے مابین ملاقات ہو گی، جس میں مشکل قسم کے امور ''اعلیٰ سطحی اجلاس کے سامنے لائے جائیں گے''۔ انھوں نے وقت کے تعین سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔
ادھر، رائٹرز کی خبر کے مطابق، منگل کے روز امن مذکرات کے دوران روس نے وعدہ کیا کہ وہ کیف اور یوکرین کے شمالی شہر چرنیخیف کے گرد و نواح میں فوجی کارروائی میں بہت حد تک کمی لائے گا، جب کہ یوکرین نے تجویز پیش کی کہ حملے سے محفوظ رہنے سے متعلق بین الاقوامی ضمانتوں کے بعد یوکرین غیر جانبدار مؤقف اختیار کرنے کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔
ترکی میں منگل کو روس یوکرین امن مذاکرات کے آغاز پر روس کی فوج نے بتایا کہ وہ دارالحکومت کیف اور چرنیخیف کے شمالی شہر کے گرد و نواح میں جاری فوجی کارروائیوں میں کمی لا رہی ہے۔
روس کے معاون وزیر دفاع الیگزینڈر فومن نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد مذاکرات میں اعتماد بڑھانا ہے، جس کے بعد لڑائی ختم کی جا سکتی ہے۔ یوکرین کی لڑاکا فورس کی شدید مزاحمت کے نتیجے میں حالیہ دنوں کے دوران روسی افواج کی پیش قدمی رکی ہوئی ہے۔
منگل ہی کے روز، روسی وزیر دفاع سرگئی شوگو نے کہا کہ روسی فوج اب اپنا دھیان ڈونباس پر مرکوز رکھے گی، جس میں لہانسک اور ڈونسک کے علیحدہ ہونے والے خطے شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ روس نے اپنی خصوصی ملٹری کارروائی کا پہلا دور بہت حد تک حاصل کر لیا ہے، جس میں یوکرین کی فوج کی استعداد پر ضرب لگانا شامل ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 24 فروری کو یوکرین کے خلاف حملے کا آغاز کرتے ہوئے لہانسک اور ڈونسک کے مشرقی یوکرینی علاقوں کو آزاد ریاستیں بنانے کا اعلان کیا تھا۔
استنبول میں مذاکرات کے آغاز سے پہلے، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے یوکرینی اور روسی مذاکرات کاروں سے کہا کہ دونوں فریقین کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی ٹھوس سمجھوتے تک پہنچیں تاکہ درپیش ''سانحے کو ختم کیا جا سکے''۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ منگل کو ہونے والے مذاکرات میں فریقین نے جنگ بندی کے ممکنہ شرائط کے علاوہ یوکرین کو بین الاقوامی سلامتی سے متعلق ضمانتوں کے بارے میں غور کیا گیا۔
توقع ہے کہ مذاکرات کار بدھ کو امن بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
اس ماہ کے اوائل میں کیف میں ہونے والی ملاقات کے بعد آج کی امن بات چیت میں روسی ارب پتی، رومن ابرامووچ نے شرکت کی، جنھیں مشتبہ طور پر زہر دیے جانے کے بعد بیماری کی علامتیں ظاہر ہوئی تھیں۔ ان کے ساتھ یوکرین کی ٹیم میں کم از کم دو اعلیٰ ارکان بھی شامل تھے جن کے بارے میں اسی طرح کے شبہے کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ کریملن کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ابرامووچ منگل کی امن بات چیت میں غیر رسمی طور پر شریک ہو رہے ہیں۔
پیسکوف نے کہا کہ یہ اطلاعات کے ابرامووچ اور یوکرینی ٹیم کے دیگر دو سینئر ارکان کو مشتبہ طور پر زہر دیا گیا تھا، یہ مغربی ملکوں کی جانب سے پھیلائی گئی ''اطلاعات کی جنگ'' کے اثرات ہیں۔
تاہم، ابھی استنبول میں امن مذاکرات جاری تھے کہ اطلاعات آئیں کہ روسی افواج نے یوکرین کی بندرگاہ والے شہر، میکالیف میں ایک سرکاری عمارت کو نشانہ بنا کر تباہ کردیا ہے، جس حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
یوکرین کی لڑائی میں اب تک روس کے 17200 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، یوکرینی ذرائع
یوکرین کی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 24 فروری سے، جب روس نے یوکرین کے خلاف حملہ کیا، اب تک میدان جنگ میں روس کو اندازاً کتنا نقصان پہنچ چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 17200 روسی فوجی ہلاک، جب کہ 127 لڑاکا طیارے، 129 ہیلی کاپٹر اور 597 ٹینک تباہ ہوئے ہیں۔