امریکہ کی یوکرین کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر کی امداد
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے بات کی اور یوکرین کے لیے مدد پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر بائیڈن نے زیلنسکی کو مطلع کیا کہ امریکہ یوکرین کی حکومت کو 50 کروڑ ڈالر کی براہِ راست امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے گفتگو میں تبادلۂ خیال کیا گیا کہ یوکرین کی طرف سے اہم سیکیورٹی امداد کی درخواستوں کو پورا کرنے کے لیے امریکہ کس طرح 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔
وائٹ ہاوس کے ایک بیان کے مطابق یوکرین کو دیے گئے ہتھیاروں کے تنازع پر پڑنے والے اہم اثرات اور یوکرین کے دفاع کے لیے امریکہ کی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مدد کرنے کی مسلسل کوششوں پر بھی بات ہوئی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یوکرین کے رہنما نے بائیڈن کو مذاکرات سے متعلق آگاہ کیا۔
صدر زیلنسکی نے بدھ کو ایک ریڈیو خطاب میں کہا کہ انہوں نے ایک ارب امریکی ڈالر کے انسانی امداد کے نئے پیکیج اور براہِ راست بجٹ میں سے 50 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کے لیے امریکہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اب اہم موڑ ہے۔
اقوامِ متحدہ کا روس پر یوکرین میں جنگ بندی پر زور
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مشیل بیچلیٹ نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین سے فوری طور پر اپنی افواج نکالے اور جنگ کو روکے۔
مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ جنگ کے باعث لاکھوں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ یوکرین میں جنگ ختم ہونی چاہیے۔
انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے کہا کہ جنگ میں اب تک کم از کم ایک ہزار 189 شہری ہلاک اور ایک ہزار 900 زخمی ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق روس کی فوج کی مسلسل بمباری اور مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے آبادی، انفراسٹرکچر، اسپتال اور اسکول بڑے پیمانے پر تباہ ہوئے ہیں۔
عالمی ادارے کی اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ ان کے دفتر کو آگاہ کیا گیا ہے کہ روس کی مسلح افواج نے آبادی والے علاقوں میں کلسٹر بم استعمال کیے ہیں۔
انسانی حقوق کا کمیشن ان الزامات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے کہ یوکرین کی افواج نے ایسے ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
روسی فوج کیف سے واپس نہیں جا رہی، بلکہ محض جگہ تبدیل کر رہی ہے: پینٹاگان
پینٹاگان نے بتایا ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کے ارد گرد تعینات روسی فوجی دستے کا محض 20 فی صد سے بھی کم جگہ تبدیل کرنے کی غرض سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو جاری بیان میں روسی فوج کی اس نفری کی کوئی خاص تعداد نہیں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ یہ دستہ کیف سے نکل کر کیف کے شمال مغرب میں واقع ہوسٹومیل ایئرپورٹ کے مضافات میں پہنچا دیا گیا ہے۔
کربی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انہیں یہاں سے اس لیے ہٹایا جا رہا ہے کہ انہیں یوکرین کے کسی دوسرے مقام پر تعینات کیا جائے گا تاکہ رسد اور تعیناتی کی تشکیل نو میں آسانی پیدا ہو نہ کہ انہیں روس واپس بھیجا جا رہا ہے۔
روس کے حکام نے اس سے قبل رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ امن مذاکرات سے پیشگی اقدام کے طور پر کیف کے علاقے سے فوج کی کارروائیوں میں کمی لا رہے ہیں۔ لیکن یوکرینی اور امریکی حکام نے روس کے عزائم کے بارے میں شبہات کا اظہار کیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے قومی سلامتی کے نمائندے جیف سیلڈن نے پینٹاگان کے پریس سیکریٹری جان کربی کی بدھ کے روز اخباری نمائندوں کو یوکرین کی لڑائی پر دی گئی بریفنگ میں ان کے کلمات ٹوئٹر پر شیئر کیے ہیں۔
پوٹن اور ان کے مشیروں کے درمیان اعتماد کی کمی کا انکشاف
وائس آف امریکہ کے قومی سلامتی کے نمائندے، جیف سیلڈن نے بدھ کو ایک امریکی اہل کار کے حوالےسے بتایا ہے کہ ڈی کلاسی فائی ہونے والی تازہ ترین معلومات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے اعلیٰ مشیروں کے درمیان اعتماد ختم ہو چکا ہے۔
امریکی اہل کار نے بتایا کہ ''ہمارے پاس یہ اطلاع موجود ہے کہ روسی ملٹری نے پوٹن کو گمراہ کیا۔ اس وقت پوٹن اور وزارت دفاع کے درمیان تناؤ کے کیفیت ہے، جس کی وجہ وزارت دفاع کی قیادت پر پوٹن کی بداعتمادی بتائی جاتی ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ''پوٹن کو اس بات کا بھی علم نہیں تھا کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج جبری بھرتیاں کر رہی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ روسی صدر کو فراہم کی جانے والی معلومات کے درست ہونے کا معاملہ کس قدر بیکار تھا''۔
امریکی اہل کار نے مزید کہا کہ ''ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مشیر پوٹن کو یہ بات نہیں بتاتے کہ روسی فوج کی کارکردگی کتنی خراب ہے اور تعزیرات کے نتیجے میں روسی معیشت کو کتنا دھچکا لگا ہے ،چونکہ ان کے سینئر مشیر انھیں سچ بات بتانے سے ڈرتے ہیں''۔