روس نے کیف سے 700 یونٹس کا سامان واپس نکال لیا
یوکرین کے حکام کا اندازہ ہے کہ روس نے راتوں رات کیف سے 700 یونٹس کا سامان واپس لے کرر بیلاروس منتقل کر دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے جیمی ڈیٹمر نے یوکرین میں وِنیٹسیا سے رپورٹ کیا کہ یوکرین کی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف جنرل اولیکسینڈر گروزیوچ نے کہا کہ روانہ ہونے والے بکتر بند اہلکار بردار جہازوں کو مشرقی یوکرین کے ڈونباس میں دوبارہ تعینات کیا جا سکتا ہے تاکہ وہاں جارحیت کے لیے فورسز کو مضبوط کیا جا سکے۔
گروزیوچ کے بقول کیف کے ارد گرد کے علاقے کو چھوڑنے والے فوجی کافی اہم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ فوجی انخلاء روسی اعلانات کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے کہ ماسکو کیف کے ارد گرد کشیدگی کو کم کرنے اور ڈونباس پر توجہ مرکوز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے.
یوکرین کے جنرل اسٹاف نے جمعے کو اطلاع دی کہ اس کا خیال ہے کہ روس کا مقصد خارکیو، لوہانسک اور ڈونیٹسک اوبلاستوں کے ان علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنا ہے جن پر اس کا فی الحال قبضہ نہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ روس فوجیوں کو مشرقی علاقوں میں منتقل کرنا جاری رکھے گا۔
تاہم روسی زمینی افواج کو مشرقی یوکرین میں اپنے قبضے کو وسعت دینے کی کوششوں میں بھی سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ یوکرین کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ڈونیٹسک اور لوہانسک اوبلاستوں میں راتوں رات سات روسی حملوں کو پسپا کر دیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تین روسی ٹینک، دو بکتر بند پرسنل کیریئر، دو توپ خانے کو تباہ کر دیا گیا اور ایک روسی ڈرون کو مار گرایا گیا۔
ساتھ ہی روس بیلاروس میں مزید میزائل یونٹس بھی منتقل کر رہا ہے ،جو کہ یوکرین بھر میں اہداف پر بیلسٹک میزائل حملوں میں شدت کا ایک ممکنہ پیش خیمہ ہے۔
یوکرین کے صدر نے دو جرنیلوں کو عہدوں سے ہٹا دیا
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کی شب خطاب میں دو جرنیلوں کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا اعلان کر دیا۔
زیلنسکی نے فارغ کیے گئے جرنیلوں کو 'اینٹی ہیروز' قرار دیا۔ فارغ کیے گئے جرنیلوں میں سے ایک انٹیلی جنس ایجنسی میں داخلی سلامتی کے سربراہ جب کہ دوسرے خرسون میں انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ رہ چکے ہیں۔
زیلنسکی نے کہا کہ ان کے پاس "تمام غداروں سے نمٹنے کا زیادہ وقت نہیں ہے، لیکن آہستہ آہستہ ان سب کو سزا دی جائے گی۔"
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے جمعرات کو جنوبی یوکرین میں 12 بسوں کے قافلے میں موجود 14 ٹن انسانی امداد ضبط کر لی۔ امداد میں ادویات اور خوراک شامل تھی۔
روسی فوجی نے یوکرین میں چرنوبل جوہری پلانٹ کا قبضہ چھوڑ دیا
روسی فوجیوں نے یوکرین کے چرنوبل جوہری پلانٹ کو کئی روز کے قبضے کے بعد چھوڑ دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پلانٹ چھوڑ کر جانے والے روسی فوجی اپنے ساتھ یوکرین کے نیشنل گارڈ کے ارکان کو یرغمال بنا کر لے گئے۔
اس خبر کی تصدیق یوکرین کی ریاستی جوہری ایجنسی 'اینرگواٹم' نے ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں پلانٹ کے کارکنوں کے حوالے سے کی۔
البتہ یرغمال بنائے گئے یوکرینی گارڈز کی درست تعداد واضح نہیں ہے۔
امریکہ نے 21 روسی اداروں اور 13 افراد کے خلاف تعزیرات عائد کر دیں
امریکہ نے جمعرات کو روس کے ٹیکنالوجی کے شعبے کے 21 اداروں اور 13 افراد کے خلاف تعزیرات کا اعلان کیا ہے جن کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ وہ موجودہ پابندیوں کو نظرانداز کر رہے تھے۔
ان پابندیوں کا مقصد روس کو عسکری مقاصد کے لیے مغربی ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کرنے سے روکنا ہے۔
اعلان میں امریکہ کے محکمہ مالیات نے کہا ہے کہ یہ تعزیرات کریملن کے خلاف اُس کارروائی کا حصہ ہیں جس میں نیٹ ورک اور ٹیکنالوجی کی کمپنیاں پابندیوں سے بچنے کے لیے ٹال مٹول سے کام لے رہی تھیں، جو روسی وفاق کی جنگ سے متعلق کارستانیوں کی سرپرستی میں حصے دار رہی ہیں۔
محکمہ خزانہ کی سربراہ جینیٹ ایل یلن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اپنی بلاجواز جارحیت کے ذریعے روس نہ صرف یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بلکہ شہری آبادی کو ہدف بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوٹن کی 'وار مشین' کو ہدف بناتے رہیں گے جس کے لیے ہر طرح کی تعزیرات لگائیں گے جب تک یہ 'بے مقصد' لڑائی ختم نہیں کی جاتی۔
چوبیس مارچ کو امریکہ نے روسی دفاعی صنعت سے متعلق درجنوں روسی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا جو یوکرین پر حملے کی حمایت کرتی ہیں۔