روس کو قرضوں کی ادائیگی میں ڈی فالٹ ہونے کا سامنا
روسی ساورن بانڈ کوپن کی ادائیگیوں کو روکے جانے کے بعد ماسکو کو اپنے قرض پر نادہندہ ہونے کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بانڈ کوپن کی ادائیگیوں کو امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے جے پی مورگن بینک کے ذریعے پراسسنگ کی کارروائی کرنے کی اجازت نہیں ملی۔
خیال رہے کہ جے پی مورگن بینک روس سے ادائیگیوں کو عمل میں لاتا ہے جس کے بعد ادائیگی کرنے والا ایجنٹ بانڈ ہولڈرز میں رقوم تقسیم کرتا ہے۔
لیکن امریکی وزارت خزانہ اب ان ادائیگیوں کو آگے پراسس کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
آج روس کے لیے قرض کی ایک اور ادائیگی کی آخری تاریخ ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کی ایک ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ آج سے، یو ایس ٹریژری امریکی مالیاتی اداروں میں روسی حکومت کے کھاتوں سے کسی بھی ڈالر کے قرض کی ادائیگی کی اجازت نہیں دے گا۔ اور اب روس کو باقی ڈالر کے ذخائر کو ختم کرنے یا نئی رقوم لانے، یا ڈیفالٹ میں سے کسی ایک راہ کا انتخاب کرنا ہو گا۔
ادائیگیوں کو مکمل کرنے کے لیے روس کے پاس اب بھی 30 دن کی رعایتی مدت موجود ہے۔ رائٹرز کے مطابق ماسکو کے پاس اس وقت 15 بین الاقوامی بانڈز ہیں جن کی قیمت تقریباً 40 بلین ڈالر ہے۔
روس کو انسانی حقوق کی کونسل سےنکالا جائے: امریکہ
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی یوکرین میں روسی جنگی جرائم کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے روس کو انسانی حقوق کونسل سے نکال دے۔
عالمی ادارے میں تعینات امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے پیر کو کہا کہ "انسانی حقوق کی کونسل میں روس کی شرکت ایک مذاق ہے۔" اور یہ غلط ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی انہیں ہٹانے کے لیے ووٹ دے۔"
انہوں نے اپنے مطالبے کی بنیاد یوکرین کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو بنایا جس میں کہا گیا تھا کہ روسی فوجیوں نے بوچا کے علاقے میں درجنوں شہریوں کو ہلاک کردیا ہے۔
یوکرین نے کہا کہ وہ ان ہلاکتوں کی تحقیقات کر رہا ہے اور روس نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
روس کو کونسل سے نکالنے کے لیے 193 رکنی اسمبلی کا دو تہائی ووٹ درکار ہے۔
پوٹن کے خلاف جنگی جرائم کے الزام پر مقدمہ چلایا جائے، بائیڈن
امریکی صدر جوبائیڈن نے حالیہ دنوں یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریبی قصبے، بوچا میں روسی فوج کی جانب سے شہریوں پر ڈھائے گئے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، بائیڈن نے کہا کہ ''آپ کو یاد ہوگا کہ جب میں نے پوٹن کو جنگی جرائم میں ملوث قرار دیا تھا، تو مجھ پر تنقید کی گئی تھی۔ حالانکہ، حقیقت یہی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ بوچا میں کیا ہوا۔ اس سے بخوبی پتا چلتا ہے کہ وہ جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ تاہم، ہمیں ثبوت اکٹھے کرنے ہوں گے''۔
بائیڈن نے یہ بات ریاست ڈیلاویئر میں اختتام ہفتہ گزارنے کے بعد واشنگٹن ڈی سی واپس پہنچنے پر کہی۔ انھوں نے کہا کہ ''یہ شخص بے رحم ہے۔ جو کچھ بوچا میں ہوا ہے وحشیانہ ہے، جو مظالم ہر ایک نے دیکھے ہیں''۔
جب صدر سے سوال کیا گیا آیا وہ روس کے خلاف مزید پابندیاں لگائیں گے، تو انھوں نے کہا کہ''ہاں۔ میں مزید تعزیرات عائد کرتا رہوں گا''۔
یوکرین کی پراسیکیوٹر جنرل، ارینا وینی دتووا نے بتایا ہے کہ 410 شہریوں کی لاشیں کیف کے مضافاتی قصبوں میں پڑی ملی ہیں جنھیں اٹھا لیا گیا ہے۔ یہ ہلاکتیں ان قصبوں میں ہوئیں جنھیں حالیہ دنوں کے دوران، روسی فوج سے واگزار کرایا گیا ہے۔
کیف کے مضافات میں ڈھائے گئے مظالم، امن بات چیت جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے، زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولودویمیر زیلنسکی نے پیر کے روزکیف کے مضافات میں واقع بوچا کے قصبے سے قومی ٹیلی ویژن پر خطاب کیا، جہاں گزشتہ ہفتے پسپا ہوتے ہوئے روسی افواج نے سینکڑوں شہریوں کو ہلاک کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ یوکرینی صدر نے کہا کہ مظالم کے ان کھلم کھلا ثبوتوں نے روس کے ساتھ مزید مذاکرات کا معاملہ مشکل بنا دیا ہے۔
زیلنسکی نے کہا کہ ''جب آپ یہ دیکھتے ہیں کہ انھوں نے ہمارے ساتھ یہاں کیا کیا تو مذاکرات کا معاملہ مشکل ہو جاتا ہے''۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ بوچا اور دیگر مقامات پر گولی مار کر، گلا گھونٹ کر، اذیت دے کر اور کھلے آسمان کے نیچے اور بیسمنٹ کے اندر یوکرینی شہریوں کو سفاکانہ طریقوں سے قتل کیا گیا۔
روزنامہ 'کیف انڈپنڈنٹ' نے ٹوئٹر پر زیلنسکی کے بوچا کے دورے کی تصاویر شیئر کی ہیں۔