یوکرین کے خلاف روسی جارحیت، اب تک 1842 شہری ہلاک ہو چکے ہیں، عالمی ادارہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے یوکرین میں ہلاک و زخمی ہونے والے شہریوں سے متعلق تازہ ترین رپورٹ جاری کرتے ہوئے پیر کے روز کہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے میں اب تک ہلاک و زخمی ہونے والی شہری آبادی کی کل تعداد 4335 ہے، جن میں سے 1842 ہلاک جب کہ 2493 زخمی ہوئے ہیں۔
ایک بیان میں عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
میدان جنگ سے دھماکہ خیز مواد ہٹانے کا کام، اپنی جان پر کھیلنے کے مترادف
یوکرین کا ایک جری سپاہی اپنے کتے کے ہمراہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر میدان جنگ سے دھماکہ خیز مواد ہٹانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے میں جب روس نے یوکرین پر نیا حملہ کیا ہے۔
ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی نے یہ تصویر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ لڑائی کے میدان سے دھماکہ خیز مواد ہٹانا جان لیوا کام ہے۔
بائیڈن مودی ورچوئل ملاقات، یوکرین کے معاملے پر بات ہوگی، وائٹ ہاؤس
امریکی صدر جوبائیڈن پیر ہی کے روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ورچوئل ملاقات کریں گے، ایسے میں جب وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ بھارت روس سے توانائی کی درآمدات میں اضافہ کرے۔
بائیڈن نے گزشتہ بار مارچ میں مودی سے بات کی تھی، اور امریکی صدر نے حالیہ دنوں کے دوران کہا ہے کہ چار ملکوں کے گروپ میں بھارت وہ واحد ملک ہے جس نے یوکرین کے خلاف جارحیت کے بعد روس کے خلاف اقدام کرنے میں''کسی حد تک تذبذب سے'' کام لیا ہے۔
جنوبی ایشیا کے اس ملک نے چار ملکوں کے بلاک کے دیگر ارکان امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے برعکس روس اور مغرب کے ساتھ تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، جب کہ بھارت نے روس کے خلاف پابندیاں عائد نہیں کیں۔
یوکرین: جنگ کے آغاز سے اب تک 45 لاکھ شہری ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے حملوں کے آغاز سے اب تک یوکرین چھوڑنے والے لوگوں کی تعداد 45 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ہائی کمشنر کی ویب سائٹ سے لیے گئے ہیں۔ جس میں رواں سال 24 فروری سے یوکرین سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد کا اندراج کیا جاتا ہے۔
یوکرین سے تعلق رکھنے والے مہاجرین میں سے تقریباً 26 لاکھ نے ابتدائی طور پر پولینڈ اور 6 لاکھ 86 ہزار سے زائد لوگوں نے رومانیا کا رُخ کیا۔
تاہم مہاجرین کے ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اندر سرحدوں پر بہت کم کنٹرول ہونے کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایک ملک میں داخل ہونے کے بعد وہاں سے دوسرے ممالک منتقل ہو کئی ہے۔