اقوام متحدہ کی یوکرین میں 21 اپریل سے آرتھوڈوکس ایسٹر کے دوران جنگ بندی کی اپیل
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رواں ہفتے آرتھوڈوکس ایسٹر کے موقع پر چار دن کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بند ی کی اپیل کی ہے۔
گوتریس نے مطالبہ کیا کہ 21 اپریل سے لڑائی روکی جائے کیوں کہ یہ آرتھوڈوکس عیسائی کیلنڈر میں مقدس جمعرات ہے۔ اس کے مطابق 24 اپریل تک ایسٹر کا تہوار منایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس دونوں ممالک میں ہی شہری اس عرصے کے دوران ایسٹر مناتے ہیں۔
مشرقی یوکرین پر روس کے حملے کے بارے میں گوتریس کا کہنا تھا کہ جنگ کے اس مرحلے میں شہریوں پر حملے پہلے سے کہیں زیادہ شدید ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونے دیا جا سکتا، کیوں کہ یہ لاکھوں جانوں کا معاملہ ہے۔
وہ سوئیڈن کے آرٹسٹ کارل فریڈرک رائٹرزوارڈ کے بنائے ہوئے دی ناٹڈ گن کے مجسمے کے سامنے صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔
کانسی کے اس مجسمے میں ایک بڑے سائز کا ریوالور دکھایا گیا ہے اور اسے ایک غیر متشدد دنیا کے لیے وقف کیا گیا ہے۔
گوتریس نے کہا کہ جنگ میں مختصر وقفے سے ان شہریوں کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریاں کھولنے کی اجازت ملے گی، جو متاثرہ علاقوں کو چھوڑنا چاہتے ہیں اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی مدد سے ایسا کیا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ جنگ میں وقفے کے دوران یوکرین کے ماریوپول، کھیرسن، ڈنیٹسک اور لوہانسک سمیت شدید متاثر ہونے والے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کی جا سکے گی۔
امریکہ، اتحادیوں کا روس پر مزید اقتصادی اور فوجی دباؤ
صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا ہے کہ امریکہ اور نیٹو اتحادی ماسکو پر مزید دباؤ ڈال رہے ہیں جب کہ اسی روز روسی حکام نے مشرقی یوکرین میں نئے حملے کا اعلان کیا ہے۔
صدر بائیڈن امریکی ریاست نیو ہیمپشائر میں اتحادی ممالک برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، نیٹو، پولینڈ، رومانیہ اور یورپی کمیشن کے رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرنے کے بعد نامہ نگاروں سےبات کر رہے تھے۔
بائیڈن نے اتحادیوں کو یوکرین جنگ کے تناظر میں منظم رہنے کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بہت سے ممالک کو اس بات پر راضی کیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ذخائر میں سے پیٹرولیم کی سپلائی جاری کریں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ بائیڈن اور رہنماؤں نے کیف کو مزید گولہ بارود اور سیکیورٹی امداد فراہم کرنے کے بارے میں بھی بات کی۔
دوسری جانب روس نے منگل کو اعلان کیا کہ اس نے مشرقی یوکرین کے کنٹرول کے لیے ڈنباس کے علاقے میں اہداف پر بمباری کے ساتھ تازہ کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے کا دفاع کر رہا ہے اور روسی فوج کے حملوں کو پسپا کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ روسی آپریشن کا ایک اور مرحلہ اب شروع ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کا مقصد مشرق میں ڈنیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں کی مکمل آزادی ہے۔
روس نے شمالی یوکرین میں ملنے والے دھچکے سے کچھ نہیں سیکھا، برطانوی اہلکار
برطانوی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی لڑائی اگلے مرحلے میں داخل ہونے والی ہے، جو ممکنہ طور پر ''ندامت'' کی صورت اختیار کرسکتا ہے، جو چند ماہ تک جاری رہے گی۔
برطانیہ کے قومی سلامتی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے منگل کے روز کابینہ کو بریفنگ دی، ایسے میں جب روس نے مشرقی ڈونباس علاقے کے کنٹرول کے حصول کی لڑائی کا آغاز کیا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے ترجمان نے کہا ہے کہ اہلکار نے وزرا کو بتایا کہ یوکرین کی شدید مزاحمت کے سامنے روس کی فوجوں کی بڑی تعداد '' فیصلہ کن مات دینے کی حیثیت میں نہیں ہے''۔
اہلکار نے کابینہ کو بتایا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ روس نے شمالی یوکرین میں ملنے والے دھچکے سے کچھ نہیں سیکھا۔ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ روس یہ لڑائی ''خانہ پری کے انداز''میں لڑ رہا ہے، جب کہ کچھ سپاہی یا دستے لڑنے سے انکار کررہے ہیں۔
جانسنز کے ترجمان، میکس بلین نے کہا کہ وزیر اعظم نے کابینہ کو بتایا ہے کہ یوکرین کی صورت حال اب بھی ''خطرے سے خالی نہیں ہے'' چونکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن شکست سے دوچار ہونےکے بعد غصے میں ہیں، اور انسانی جانوں کی پرواہ کیے بغیر کچھ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جنگ بندی کے لیے روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا جا رہا ہے، ترکی
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ یوکرین کے تنازع کوختم کرانے کی ترکی کوششوں کے سلسلے میں روس اور یوکرین کے اپنے ہم منصبوں سے ٹیلی فون رابطے کی کوششیں جاری ہیں۔
چاوش اولو نے منگل کےروز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ یوکرین کی سیکیورٹی کی ممکنہ ضمانتوں کے لیے ترکی پانچ عالمی طاقتوں امریکہ، چین، فرانس، روس اور برطانیہ اور دیگر ملکوں سے بھی گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ضمانتوں سے متعلق یوکرین کی درخواست نیٹو معاہدے کی شق 5 سے مطابقت رکھتی ہے، جس کی ابھی تک کسی نے حمایت نہیں کی، خاص طور پر مغربی ملکوں نے۔
انھوں نے کہا کہ اگر ضمانتیں میسر نہیں ہوں گی جیسا کہ نیٹو کی شق 5 میں کہا گیا ہے تو پھر سوچا جائے گا کہ دوسرا راستہ کیا ہوسکتا ہے۔ ہم ان باتوں کی تفصیل پر غور کر رہے ہیں۔ ہمیں جنگ بندی کے امکان کی تیاری کرنی چاہیے''۔
انھوں نے یہ بات ترکی کا دورہ کرنے والے ہنگری کے وزیر خارجہ کے ساتھ انقرہ میں مشترکہ اخباری کانفرنس کے دوران کہی۔ترکی نیٹو کا رکن ہے جس کے روس اور یوکرین دونوں ہی کے ساتھ قریبی مراسم ہیں۔ ترکی نے گزشتہ ماہ یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ کی دو ملاقاتیں کرائی تھیں جن میں جنگ بندی سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انہیں توقع ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے سربراہان کے مابین مذاکرات کرانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔