یوکرین جنگ کے مخالف روسی اپوزیشن رہنما کو جیل بھیج دیا گیا
یوکرین میں روسی جارحیت کی مخالفت کی پاداش میں کریملن مخالف اپوزیشن رہنما کو ٹرائل سے قبل ہی 12 جون تک جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ماسکو کی عدالت نے ولادیمیر کالا مورزا کو مبینہ طور پر ملک کی مسلح افواج سے متعلق غلط معلومات پھیلانےکے الزام میں ریمانڈ پر 12 جون تک جیل بھیج دیا ہے۔
دلادیمیر کالا مورزا کے وکیل کا کہنا ہے کہ اُن کے موکل کو 15 مارچ کو کی جانے والی ایک تقریر کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔
روس نے یوکرین پر چڑھائی کے دوران فوج سے متعلق مبینہ غلط معلومات پھیلانے کے خلاف سخت قانون متعارف کرا رکھا ہے جس میں 15 برس تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق روس کی یوکرین میں جارحیت کے بعد اب تک اس نوعیت کے 32 کیس درج ہو چکے ہیں۔
روس دیگر ممالک پر حملے کی بھی منصوبہ بندی کر سکتا ہے: یوکرینی صدر کا انتباہ
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے خبردار کیا ہے کہ روس، یوکرین کے بعد دیگر ممالک پر حملے کی بھی منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔
زیلنسکی نے ایک روسی جنرل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ جنرل نے کہا ہے کہ اگر روس یوکرین میں کامیاب ہو گیا تو وہ دیگر ممالک پر بھی حملہ کرے گا۔
جمعے کو اپنے خطاب میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ یوکرین پر چڑھائی آغاز ہے، روس اس سے بھی آگے جائے گا۔
خیال رہے کہ روسی فوج کے سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمانڈر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس مشرقی یوکرین پر مکمل قبضے کے علاوہ جنوبی یوکرین کے علاقوں کا کنٹرول حاصل کر کے مالدوواکے بارڈر تک رسائی حاصل کرے گا۔
ماریوپول آزاد ہو چکا ہے، پوٹن کا اعلان
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے بندرگاہ والے محصور شہر، ماریوپول کو ''آزاد'' قرار دے دیا ہے، اس سے قبل وہاں دو ماہ تک لڑائی جاری رہی، جب کہ روسی افواج شہر کی اسٹیل مل کی بڑی تنصیب، 'ایزووسٹال' میں ابھی تک داخل نہیں ہوسکیں، جو اب بھی یوکرین کے فوجیوں اور شہریوں کے کنٹرول میں ہے۔
تنصیب پر دھاوا بولنے کے برعکس، پوٹن نے اس تنصیب کا گھیراؤ کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ بقول ان کے'' اسے اس طرح سے سر بمہر کردو کہ مکھی بھی اندر باہر آجا نہ سکے''۔ مبصرین کے خیال میں یہ حکمت عملی اپنا کر سینکڑوں روسی فوجیوں کی جان بخشی کی گئی ہے، تا کہ تنصیب کے اندر موجود فوجی اور شہری فاقہ کشی کے شکار ہوجائیں گے۔
دریں اثنا، یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ماریوپول کے گرد و نواح میں اجتماعی قبروں کے ثبوت ملے ہیں۔ سیٹلائٹ تصاویر کے امریکی ادارے، ' میکسار ٹیکنالوجیز' سے منہوش نامی قصبے کی کم از کم 200 تصاویر موصول ہوئی ہیں، جن میں نئی قبریں نمایاں ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کے روز عالمی بینک کو بتایا کہ ان کے ملک کو ہر ماہ 7 ارب ڈالر امداد کی ضرورت ہے جب کہ روسی جارحیت کے اثرات سے باہر نکلنے میں مدد کے لیے سینکڑوں ارب ڈالر درکار ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نےیوکرین کے لیے امریکی فوجی اعانت کی مد میں جمعرات کو مزید 80 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ امداد اس لیے ضروری ہے تاکہ یوکرین کی افواج ملک کے اہم مشرقی خطے میں روسی فورسز کی یلغار کا مقابلہ کرسکیں۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''اس پیکیج میں توپخانہ کا بھاری اسلحہ، درجنوں 'ہاوٹزرز' اور گولوں کے 144000 راؤنڈ شامل ہیں''۔ انھوں نے کہا کہ اسلحے کی اس نئی رسد کو روانہ کرنے کا مقصد یوکرین کی فوج کو ڈونباس کے خطے میں لڑنے میں مدد دینا ہے، جو مغربی علاقے کے مقابلے میں ایک، وسیع تر کھلا علاقہ ہے۔
نیو یارک: سرکس کی یوکرینی خواتین حیران کن کرتب دکھاتی ہیں، جب کہ ان کا دل اپنے پیاروں کے ساتھ دھڑکتا ہے
وہ سرکس میں رسیوں پرچل کر رقص کرتی ہیں اور دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کے لیے بازیگری کے حیران کن کرتب دکھاتی ہیں۔ لیکن جونہی کھیل ختم ہوتا ہے وہ یوکرین میں اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے ٹیلی فون کی طرف جھپٹی ہیں۔
اینا اور اولگا کا یہی حال ہے۔ وہ ان دنوں نیویارک کے قریب کرتب دکھانے والے سرکس کا حصہ ہیں، جس کی مثالی کارکردگی میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا۔ لیکن، وہ ابھی تک لڑائی کی گھن گرج میں الجھی ہوئی ہیں، جو ہزاروں میل دور ان کے وطن میں جاری ہے۔
اینا سٹاریخ فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد وہاں سے آئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ''مجھے ایک ماہ تک رات بھر نیند نہیں آئی۔ ہم کھانا لینے کے لیے باہر نہیں نکلے۔ ہم ذہنی دباؤ میں رہی ہیں۔ دل ٹوٹے ہوئے ہیں۔ محض احساس ہی خوف طاری کرنے کے لیے کافی ہے''۔
اس وقت 21 برس کی یہ فنکارہ نیویارک کے یونکرز کے مضافات میں 'فلپ سرکس' میں کرتب دکھاتی ہیں، جہاں وہ بغیر دھماکوں کے نیند سے اٹھ کر بیٹھ جاتی ہیں۔
کیف یہاں سے 4500میل دور واقع ہے۔ اس وقت وہ ہڈسن نہر کے کنارے واقع ایک پارکنگ لاٹ میں دکھائی جانے والی سرکس کا حصہ ہیں۔ اینا سٹاریخ یورپ اور جنوبی امریکہ کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کرتب دکھا کر شائقین کے دل موہ لیتی ہیں۔
یہ اسٹیج ان کے لیے ایک پناہ گاہ کا کام بھی دیتی ہے۔
انھوں نے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کو بتایا کہ ''کام کی مصروفیت ہمیں اپنی طبیعت کو پر سکون کردیتی ہے، اور ہم مثبت سوچ برقرار رکھ سکتی ہیں''۔
جب کہ ان کا دل یوکرین میں موجود اپنے اہل خانہ کے ساتھ دھڑکتا ہے۔
بائیس برس کی اولگا رازکینا نے بتایا کہ ''مجھے نہیں پتا کہ اگلے دن، آئندہ ہفتے یا اگلے ماہ میرے اہل خانہ کس حال میں ہوں گے''۔ یوکرین پر حملے کے بعد ان کا خاندان کیف سے بے دخل ہوکر اوڈیسا کی جانب پہنچ گیا ہے، جہاں ان کے دیگر اہل خانہ اور بھائی رہتے ہیں۔