ڈیموکریٹس یوکرین کے امدادی پیکیج کو بڑھا کر 40 ارب ڈالر کرنے کے خواہاں
امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹ ارکان ایک مجوزہ منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں جس میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ یوکرین کے لیے صدر جوبائیڈن کے 33 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کو بڑھا کر تقریباً 40 ارب ڈالر کیا جائے، جس پر ایوان نمائندگان میں منگل ہی کو رائے شماری متوقع ہے۔ یہ بات قانون سازوں کی سوچ سے مانوس دو افراد نے بتائی ہے۔
اپنے مؤقف سے ہٹتے ہوئے بائیڈن نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ کووڈ 19 سے نبردآزما ہونے کے لیے طلب کی گئی اضافی رقم کو یوکرین کے پیکیج کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ چونکہ سینیٹ میں دونوں پارٹیوں کی مساوی نمائندگی ہے، ری پبلیکنز کی حمایت انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی، جن کا کہنا ہے کہ وہ اضافی رقوم کو یوکرین کے ساتھ نتھی کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
ایک تحریری بیان میں بائیڈن نے کہا کہ لڑائی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہم امداد ی کاوش میں کسی تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
لہذا ، میں اس بات پر تیار ہوں کہ یہ دونوں اقدام علیحدہ علیحدہ ہوں، تاکہ یوکرین کا امدادی بل دستخط کے لیے فوری طور پر میرے پاس لایا جائے۔
بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کو فوجی امداد کی فراہمی میں تاخیر سے بچنا مشکل معاملہ ہے۔ ڈیموکریٹس ری پبلیکن ارکان کو پہلے ہی ایک نئی تجویز پیش کر چکے ہیں، جس کے بارے میں، سینیٹ میں اقلیتی قائد مچ مکونل، جن کا تعلق کنٹکی اور ری پبلیکن پارٹی سے ہے، کہا ہے کہ میرا دھیان اس معاملے کو نمٹانے پر مرکوز ہے ، اس میں باقی چیزوں کو شامل نہ کیا جائے۔
مغربی خطرے کے باعث یوکرین کے خلاف کارروائی ناگزیر تھی: پوٹن
ایسے میں جب روسی فوج نے یوکرین میں لڑائی کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے اور اسے کوئی خاص کامیابی بھی حاصل نہیں ہو رہی، روس کے حب الوطنی سے متعلق یادگار دن کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر لڑائی تھوپنے کےاپنے اقدام کا جواز پیش کیا ۔ تاہم انہوں نے نہ تو محدود فتح کی بات کی اور نہ ہی یہ بتایا کہ یہ تنازع کس سمت جار رہا ہے۔
روسی سربراہ نے پیر کے دن ماسکو کےریڈ اسکوائر پر 'وکٹری ڈے 'پریڈ سے خطاب کیا۔ اس موقع پر فوجیوں نے مارچ پاسٹ کیا، فوجی سازو سامان کی نمائش کی گئی جب کہ براس بینڈ نے 1945ء میں سویت یونین کی جانب سے نازی جرمنی کو شکست دینے کے حوالے سے فتح کا دن منایا۔
اپنے خطاب میں پوٹن نے کوئی نیا لائحہ عمل پیش نہیں کیا کہ لڑائی بند کرنے سے متعلق ان کی سوچ کیا ہے۔ اس کے برعکس انھوں نے انہی الزامات کو دہرایا کہ یوکرین روس کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ جب کہ یوکرین کے مقابلے میں روسی فوج جوہری طاقت کی مالک ہے اور اسلحے اور تعداد کے اعتبار سے روس یوکرین کی افواج سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔
انھوں نے میدان جنگ کی کارروائیوں کی بھی کوئی نشاندہی نہیں کی ۔ پوٹن نے اپنے خطاب میں ایک بار بھی یوکرین کا نام نہیں لیا اوراسٹریٹیجک ا ہمیت کے ساحلی شہر ماریوپول پر قبضے کی لڑائی کا بھی ذکر نہیں کیا۔پوٹن ایک طویل عرصے سے نیٹو کی جانب سے مشرق کی جانب بڑھنے کا ذکر کرتے رہے ہیں جس میں سابق سویت جمہوریائیں شامل ہیں۔ بقول ان کے یوکرین کے ساتھ تصادم کی فضا جاری رہی ہے ، جسے فتح کرنا ''ناگزیر'' تھا۔
دریں اثنی، پیر کے روز وائٹ ہاؤس نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی 'وکٹری ڈے' کی تقریر کو '' تاریخ کو اپنی مرضی سے بدل دینا'' کہہ کر مسترد کیا اور کہا کہ ان کا یہ کہنا کہ مغربی جارحیت یو کرین کی جنگ کا باعث بنی، " "واضح طور پر مضحکہ خیز" بات ہے۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ پوٹن کی تقریر تاریخ کو اپنی مرضی سے بدل دینے کےمترادف ہے، جس نے غلط معلومات کی صورت اختیار کر لی ہے۔
امریکی کانگریس میں ڈیموکریٹس کا یوکرین کے لیے 39 ارب ڈالر کی اضافی امداد دینے پر اتفاق
امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹس نے یوکرین کے لیے 39.8 بلین ڈالر کی اضافی امداد دینے پر اتفاق کیا ہے، اس تجویز سے واقف دو ذرائع نے پیر کو خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا۔
یہ پیش رفت ان خدشات کو کم کرتی ہے کہ کیپیٹل ہل پر ووٹنگ میں تاخیر سےیوکرین کی حکومت کو امریکی ہتھیاروں کے بہاؤ میں خلل پڑ سکتا ہے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ ایوان نمائندگان منگل کو اس منصوبے کی منظوری دے سکتا ہے جبکہ سینیٹ کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ بھی اس منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ 28 اپریل کو امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کانگریس سے یوکرین کے لیے 33 بلین ڈالر کی درخواست کی تھی، جس میں 20 بلین ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد بھی شامل تھی۔
تازہ ترین تجویز میں، ذرائع کے مطابق، اضافی 3.4 بلین ڈالر فوجی امداد اور 3.4 بلین ڈالر انسانی امداد شامل ہیں۔
بندرگاہوں پر کام رک گیا، عالمی برادری روسی ناکہ بندی کوختم کرائے: یوکرینی صدر
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے ان کہ ملک کی بندرگاہیں تعطل کا شکار ہیں اور انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
ایک ویڈیو خطاب میں صدرزیلنسکی نے کہا کہ دہائیوں میں پہلی بار، اوڈیسا میں تجارتی بحری بیڑے کی کوئی باقاعدہ نقل و حرکت نہیں ہے اور بندرگاہ پر معمول کا کام نہیں ہے۔
زیلنسکی کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد شاید اوڈیسا میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں کا تعطل صرف یوکرین کے لیے ایک دھچکا نہیں۔ ان کے بقول یوکرین کی زرعی برآمدات کے بغیر دنیا کے مختلف حصوں میں درجنوں ممالک پہلے ہی خوراک کی قلت کے دہانے پر ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ، صورت حال واضح طور پر خوفناک ہو سکتی ہے۔
یوکرینی صدر نے یہ بات یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے اوڈیسا کے دورے کے دوران کہی۔