یوکرین کی دوست ممالک سے مزید ہتھیار بھیجنے کی اپیل
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دیمترو کولیبا نے منگل کے روز دیگر حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی فورسز کے خلاف لڑنے کے لیے مزید ہتھیار فوری بھجوائیں۔
منگل کے روز ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا،" ابھی یہ نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہو گا کہ یو کرین کے پاس وہ سب ہتھیار موجود ہیں جن کی اسے ضرورت ہے۔"
انہوں نے مزید کہا،" ڈونباس میں روسی حملہ ایک بے رحمانہ جنگ اور دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپی سرزمین پر ہونے والی سب سے بڑی لڑائی ہے۔"
منگل کے روز برطانوی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ روسی فورسز نے مشرقی یو کرین کے ڈونباس کے علاقے میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر دیا ہے اور سیوروڈونیٹسک سمیت متعدد شہروں کا محاصرہ کر رہی ہیں۔
کولیبا کی اس اپیل سے ایک روز پہلے امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ تقریباً 20 ممالک یو کرین کے لیے سیکیورٹی کی نئی امداد کے پیکیج روانہ کر رہے ہیں۔
منگل کے روز جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کے لیڈروں سے ملاقات میں صدر جو بائیڈن نے بھی کہا ہے کہ ،" یوکرین کی جنگ محض یورپی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔"
روس کا یوکرین میں غیر قانونی ہتھیاروں کا استعمال؛ گارڈیئن اخبار نے دستاویزی ثبوت جمع کرلیے
برطانوی اخبار دی گارڈیئن نے تصاویر، ویڈیوز، چارٹس اور تجزیوں کے ذریعے یوکرین پر حملے کے دوران "روس کی جانب سے غیر قانونی ہتھیاروں کے استعمال" کے ثبوت کا دستاویز اکٹھیں کیں ہیں۔
اخبار نے کیف کے شمال میں چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں کا دورہ کیا ہے جو روسی قبضے کے دوران زمین بوس ہو گئے تھے اور وہاں سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لیا ہے۔
اس سلسلے میں اخبار نے یوکرین کےوکلا کی طرف سے اکٹھا کیا گیا مواد، دھاتی ڈارٹ گولے، ناقص گولہ بارود اور کئی شہروں کی موت کا سبب بنے والے کلسٹر بم جیسے ثبوتوں کا بھی جائزہ لیا۔
یورپی یونین دنوں میں روسی تیل پر پابندی کے لیے ممکنہ طور پر راضی ہوجائے گی، جرمن وزیر
یورپی یونین ممکنہ طور پر "دنوں کے اندر" روسی تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرنے پر راضی ہو جائے گی۔
یہ بات جرمنی کے وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے ایک براڈکاسٹرزیڈ ڈی ایف کو بتائی۔ تاہم، ہیبیک نے خبردار کیا کہ روسی تیل پر تجارتی پابندی خود بخود کریملن کو کمزور نہیں کرے گی کیونکہ بڑھتی ہوئی قیمتیں کے پیش نظر ماسکو کم مقدار میں تیل فروخت کرکے بھی زیادہ آمدنی حاصل کر سکے گا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک غور طلب پہلو یہ تھا کہ تیل کے لیے مزید "کوئی قیمت" ادا نہ کی جائے، بلکہ اس کی بالائی حدود پر اتفاق کیا جائے۔
تاہم جرمنی کے وزیر اقتصادیات نے زور دیا کہ روس کے کے خلاف اس اقدام کے انجام دینے کے لیے بہت سے ممالک کو مشترکہ سوچ اپنانا ہوگی۔
یورپی یونین روس پر مزید تعزیرات سے قبل توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے فنڈز فراہم کرے۔ ہنگری
پیر کے روز ہنگری روسی تیل پر پابندی سے اتفاق کرنے سے پہلے ، توانائی میں سرمایہ کاری کے اپنے مطالبے پر قائم رہا جو ان یورپی ممالک سے اختلاف ہے جو یو رپی یونین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روس کے یو کرین پر حملے کی پاداش میں روس پر مزید تعزیریں عائد کرے۔
یورپی کمیشن نے اس ماہ کے شروع میں روس کے خلاف نئی تعزیروں کے پیکیج کی منظوری دی تھی مگر اس کی مخالفت کرنے والوں میں نمایاں، ہنگری کے اتفاق نہ کرنے کے باعث اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔
ہنگری کے وزیرِ انصاف نے برسلز میں پیر کووزارتی سطح کی بات چیت شروع ہونے سے پہلے نامہ نگاروں سے کہا تھا،"پہلے حل بعد میں تعزیریں۔"
ان کی یہ بات ان ممالک سے متصادم ہے جو 30 مئی کو یورپی یونین کے لیڈروں کی سربراہ کانفرنس سے پہلے کو ئی معاہدہ چاہتے ہیں۔
ہنگری جو روسی تیل پر بہت انحصار کرتا ہے، کہہ چکا ہے کہ اسے اپنی ریفائنریز کو بہتر بنانے اور کرویشیا سے تیل لانے والی پائپ لائن میں توسیع کے لیے 75 کروڑ یورو یا 80کروڑ 8 لاکھ ڈالر کی کم مدتی سرمایہ کاری درکار ہے۔
کمیشن نے گزشتہ ہفتے وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے لیے، جنہیں روسی تیل پر انحصار ختم کرنے میں مشکلات ہیں، 2ارب یورو کی پیشکش کی تھی۔ ان ممالک میں ہنگری، چیک ریپبلک اور سلوواکیا شامل ہیں۔