روسی ارب پتیوں کے منجمد اثاثے یوکرین کی تعمیرِ نو پرخرچ کرنے کی تجویز
بدھ کے روز یورپی یونین کے انتظامی شعبے کواس وقت اہم قانونی معاملہ درپیش ہوا جب یہ تجویز دی گئی کہ یوکرین پر حملے کی پاداش میں روس پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے روسی ارب پتی اولیگارکس کے اثاثے ضبط کر لیے جائیں۔
یورپی کمیشن نے یورپی یونین کے دو ایسے قوانین تجویز کیے جو 27 رکن ممالک کو فوجداری معاملات پر قومی خود مختاری ایک حد تک پسِ پشت ڈالنے پر مجبور کر یں گے۔
مجوزہ قوانین میں سے ایک یورپی یونین کی جانب سے بلیک لسٹ کیے گئے افراد کے اثاثے منجمد کر نے کے لیے نئے یورپی ضابطوں سے متعلق ہے جبکہ دوسرا مجوزہ مسودہ یورپی تعزیروں کی خلاف ورزی سمیت یورپ کی جرائم کی فہرست میں اضافے سے متعلق ہے۔
دونوں مجوزہ قوانین کے لیے یورپی یونین میں شامل حکومتوں کی منظوری ضروری ہے اور یہ عمل برسوں نہیں تو کئی ماہ پر محیط ہوتا ہے۔
آئندہ ہفتے یورپی یونین کے سربراہانِ مملکت کی دو روزہ کانفرنس میں، تعزیروں کے تحت روسی ارب پتیوں کے منجمد اثاثے، یو کرین کی تعمیرِ نو پر خرچ کرنے کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔
یو رپی کمیشن کے نائب صدر مارگریٹس سکینس نے برسلز میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا"اب ضائع کرنے کے لیے کوئی وقت نہیں ہے۔ ہم بارہا دیکھتے ہیں کہ چھوٹے لوگوں کے اثاثے منجمد کر لیے جاتے ہیں جبکہ بڑی مچھلیاں بچ نکلتی ہیں۔"
جنوبی یوکرین کے زیر قبضہ علاقے کے رہائشیوں کے لیے روسی پاسپورٹ کے حصول میں آسانی کا فرمان جاری
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک فرمان پر دستخط کیے ہیں جس سے جنوبی یو کرین کے جن حصوں پر روس کا قبضہ ہو گیا ہے وہاں کے رہائشیوں کے لیے روسی پاسپورٹ کا حصول آسان ہو جائے گا۔
اس اقدام کا اطلاق شہر خیرسون کے لوگوں پر ہو گا جو ماسکو کے جزوی قبضے والے زپوری یہیزا کے علاقے میں واقع ہے جو سب سے پہلے روسی فورسز کے قبضے میں آیا تھا۔
یو کرین نے پاسپورٹ کے اس منصوبے پر شدید نکتہ چینی کی ہے جو سن 2019 میں مشرقی یو کرین کے ان حصوں کے لیے وضع کیا گیا تھا جو روس نواز علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں تھا۔یو کرین نے اسے اپنی خودمختاری اور علا قائی یک جہتی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روس کی جانب سے یو کرین کے لوگوں پر اپنی مرضی زبر دستی ٹھونسنے کی کوشش ہے۔
روسی قبضے والے یو کرینی علاقوں میں روسی پاسپورٹ کا حصول
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک فرمان پر دستخط کئے ہیں جس سے جنوبی یو کرین کے جن حصوں پر روس کا قبضہ ہو گیا ہے وہاں کے رہائیشیوں کے لیے روسی پاسپورٹ کا حصول آسان ہو جائے گا۔
اس اقدام کا اطلاق شہر خیرسون کے لوگوں پر ہو گا جو ماسکو کے جزوی قبضے والے زپوری یہیزا کے علاقے میں واقع ہے جو سب سے پہلے روسی فورسز کے قبضے میں آیا تھا۔
یو کرین نے پاسپورٹ کے اس منصوبے پر شدید نکتہ چینی کی ہے جو سن 2019 میں مشرقی یو کرین کے ان حصوں کے لیے وضع کیا گیا تھا جو روس نواز علیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں تھا۔یو کرین نے اسے اپنی خودمختاری اور علا قائی یک جہتی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روس کی جانب سے یو کرین کے لوگوں پر اپنی مرضی زبر دستی ٹھونسنے کی کوشش ہے۔
تعزیریں ختم کر دی جائیں تو روس اناج کی برآمد کا محفوظ راستہ دے سکتا ہے۔ روسی نائب وزیرِ خارجہ
خبر رساں ادارے انٹر فییکس نے بدھ کے روز روس کے نائب وزیرِ خارجہ آندرے رودنکو کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر بعض تعزیریں ختم کی
جائیں تو روس یو کرین سے خوراک لیجانے والے جہازوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مشروط راستہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
24 فروری کو یو کرین پر حملے کے بعد سے روس نے بحیرہ اسود میں ناکہ بندی کر رکھی ہے اور دوکروڑ ٹن سے زیادہ اناج یو کرین کے گوداموں میں بند پڑا ہے۔
روس اور یو کرین دنیا میں گندم کی سپلائی کا تقریباً ایک تہائی فراہم کرتے ہیں۔ اور یو کرین کی بندرگاہوں سے بڑی حد تک برآمد رک جانے کے باعث عالمی سطح پر خوراک کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔
مغربی ممالک اناج کی برآمد کے لیے کسی محفوط راستے کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے رہے ہیں مگر ایسے کسی راستے کے لیے روس کی رضا مندی ضروری ہے۔
بحیرہ اسود میں اوڈیسا یو کرین کی مرکزی بندرگاہ ہے۔
بدھ کے روزروسی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ ماریوپول پر روسی قبضے کے بعد روسی فورسز نے بحری سرنگیں صاف کر دی ہیں اور بحیرہ ایزوو کی بندرگاہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔