یو کرین میں گندم کی پیداوار میں کمی
بدھ کے روز "یوکرین گرین ایسوسی ایشن" نے کہا ہے کہ یو کرین پر روس کے حملے سے جہاں عالمی سطح پر قیمتوں میں شدید اضافہ ہوا ہے اور خوراک کے بحران کا خطرہ ہے وہیں یہ خدشہ بھی ہے کہ یو کرین میں گندم کی پیداوار میں 40 فیصد کمی واقع ہو گی۔
اس گروپ نے کہا ہے کہ اس سال کیف سے برآمد ہو نے والے اناج کی مقدار، گزشتہ برس کی نسبت نصف ہونے کا امکان ہے۔
روسی حملے سے یو کرین میں نہ صرف فصلوں اور کھیتی باڑی کو نقصان پہنچا ہے بلکہ دنیا میں اناج برآمد کرنے والے اس بڑے ملک سے اناج کی اہم ترسیل بھی درہم برہم ہو گئی ہے اور دنیا بھر میں اناج کی قیمتوں اور بھوک کے بار ے میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
جنگ سے پہلے یو کرین دنیا میں گندم اور مکئی سپلائی کرنے والا چوتھا بڑا ملک تھا۔
روس بھی اناج برآمد کرنے والا دنیا کا بڑا ملک ہے اور دنیا میں اناج کی 30 فیصد برآمد روس اور یو کرین سے ہوتی ہے۔
یو کرین پر روس کے حملے کے بعد اقوامِ متحدہ کو خدشہ ہے کہ،"بھوک کا طوفان" آنیوالا ہے جس کا زیادہ اثر ان افریقی ممالک میں ہو گا جو اپنے اناج کا نصف روس یا یو کرین سے درآمد کرتے ہیں۔
روسی ارب پتی کا بحری جہاز، متحدہ عرب امارات میں لنگر انداز
روس کے یو کرین پر حملے کے بعد امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے روس پر عائد تعزیروں کا ہدف بننے والوں میں روسی ارب پتی اور بحری جہازوں کے مالکان بھی شامل ہیں۔
اسی دوران دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز خاموشی سے متحدہ عرب امارات کے بحری علاقے میں لنگر انداز ہو گیا ہے۔
دولت کے پرتعیش مظاہرے کا حامل یہ 387 فٹ لمبا بحری جہاز، متحدہ عرب امارات کی سب سے پسماندہ امارت میں لنگر انداز ہے اور راس الخیمہ میں اس کی موجودگی روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں متحدہ عرب امارات کی غیر جانبداری کو ظاہر کرتی ہے۔
اسی دوران یہ خلیجی ملک روسی سرمائے کو بھی کھینچ رہا ہے اور اس کا تیل کی دولت سے مالا مال دارالحکومت، ماسکو کو اوپیک کا ایک اہم رفیق خیال کر رہا ہے۔
روسی ٹینکوں کے یو کرین میں داخل ہوتے ہی خلیج کی یہ ساتوں متحدہ ریاستیں اپنے ملک سے مایوس اور مغربی تعزیروں کی زد میں آنے والےروسیوں کے لیے پناہ گاہ بن گئی ہیں۔
ایسے میں جب کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کی ہیں، ان میں متحدہ عرب امارات شامل نہیں، نہ ہی اس نےیو کرین پر روسی حملے کی مذمت کی ہے۔
موٹر یاٹ اے روسی ارب پتی ایندری مئیلنی چیانکا کی ملکیت ہے جن کی دولت جریدے فوربز کے مطابق ساڑھے 23 ارب ڈالر ہے۔
پوپ فرانسس کی یوکرین سے گندم کی برآمد پر پابندی ہٹانے کی اپیل
پوپ فرانسس نےحکام سے یوکرین سے گندم کی برآمد پر پابندی ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اناج کو 'جنگ کے ہتھیار' کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے یہ بات بدھ کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
خیال رہے کہ روس کے یوکرین پرحملے کے نتیجے میں جاری جنگ کے دوران روس نے یوکرین کی بندرگاہوں سے برآمدات کو روک رکھا ہے۔
اپنے خطاب میں پوپ نے کہا کہ یوکرین سے گندم کی برآمد پر پابندی کو ہٹا دیا جانا چاہیے کیوں کہ لاکھوں لوگ، خاص طور پر دنیا کے غریب ترین ممالک، یوکرین کی گندم پر انحصار کرتے ہیں ۔
ویٹیکن نیوز کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ٹوئٹ میں پوپ کے بیان کو یوں بیان کیا گیا۔
پوپ فرانسس نے #یوکرین سے گندم کی برآمدات پر پابندی ختم کرنے کی اپیل کی: "اس مسئلے کو حل کرنے اور خوراک کے عالمی انسانی حق کی ضمانت کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ براہ کرم گندم، ایک اہم خوراک، کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کریں!"
جرمنی یوکرین کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام فراہم کرے گا
جرمنی یوکرین کو درمیانے فاصلے تک زمین سے فضا تک مار کرنے والا IRIS-T دفاعی نظام فراہم کرے گا، چانسلر اولاف شولز نے کہا۔
خبر رساں ادارے رائترز کے مطابق شولز کی طرف سے یہ اعلان کیف کے ساتھ ساتھ جرمن اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ملک کو بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کو تیز کرنے کی درخواستوں کے بعد کیا گیا ہے۔
جرمنی کے رہنما نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک جنگ کے آغاز سے مسلسل یوکرین کو امداد فراہم کر رہا ہے۔ 24 فروری کو روس کی طرف سے ملک پر حملہ کرنے کے بعد سے جرمنی اب تک یوکرین کو 15 ملین سے زیادہ گولہ بارود، 100,000 دستی بم اور 5,000 سے زیادہ اینٹی ٹینک بارودی سرنگوں مہیا کر چکا ہے۔
شولز نے قانون سازوں کو بتایا کہ حال ہی میں، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جرمنی کے پاس IRIS-T کی شکل میں جدید ترین فضائی دفاعی نظام یوکرین کو فراہم کیا جائے گا۔