یوکرین کے دو شہروں میں شدید لڑائی
روسی حملے کے سو دن مکمل ہونے پر یوکرین کے دو مشرقی شہروں میں شدید لڑائی ہو رہی ہے۔اور یہ دونوں شہر ملبے کا ڈھیر بنتے جارہے ہیں۔لوہانسک کے گورنر نے بتایا ہے کہ سیویوروڈونیسک میں گلیوں میں شدید لڑائی ہو رہی ہے اور روسی فورسز الیساچنسک پر مسلسل حملے کر رہی ہیں۔
یوکرین کے مشرق میں لوہانسک صوبے کے صرف یہ دو شہر ہیں جن پر روس یا روس نوازعلیحدگی پسندوں کا قبضہ نہیں ہے۔
روسی ان کا محاصرہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
برطانوی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ روس لوہانسک کے 90 فیصد سے زیادہ علاقے پر قابض ہے اور آئندہ دو ہفتوں میں اس پر مکمل قبضہ کر لے گا۔
تاہم، جنگ کے 100 دن مکمل ہونے کے موقعے پر یو کرین کے صدر کا کہنا تھا، " ہم نے سو روز تک یوکرین کا دفاع کیا ہے۔ فتح ہماری ہو گی۔"
جنگ کے 100 دن۔ یوکرین روس کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔ زیلنسکی
جمعے کو روس کے یوکرین پر حملے کے 100دن مکمل ہو گئے۔ 24 فروری کو جب روسی صدر پوٹن نے اس جنگ کا آغاز کیا تھا تو عہد کیا تھا کہ ان کی فوجیں اس ہمسایہ ملک پر قبضہ نہیں کریں گی۔
لیکن اب سو دن بعد جب یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے 20 فیصد علاقے پر روس کا قبضہ ہے، اس بات کے کوئی آثار نہیں کہ روس اپنے قبضے والے اس علاقے سے دستبردار ہو جائے گا۔
جنوبی خرسون کے علاقے میں اب کرنسی روبل ہے۔ اس کے ہمسایہ علاقوں میں جن حصوں پر روس کا قبضہ ہے وہاں روسی پاسپورٹ کی پیشکش کی جارہی ہے۔
ان دونوں علاقوں میں کریملن کی مقرر کردہ انتظامیہ نے روس کا حصہ بننے کے منصوبوں پر بات کی ہے۔
تاہم, لڑائی کے پہلے 100 دنوں سے متعلق ایک وڈیو میں صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک روسی کنٹرول کے سامنے آسانی سے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔
روس یوکرین کے 20% علاقے پر قابض ہے، صدر زیلنسکی
یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ ایسے میں جب اگلے محاذ کی طوالت میں ایک ہزار کلو میٹر سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے، روسی افواج یو کرین کے تقریباً 20فیصد علاقے پر قابض ہو چکی ہیں۔
زیلنسکی نے کہا کہ اگرچہ ان کا ملک حاصل ہونے والی تمام امداد پر شکر گزار ہے, تاہم اتحادی ممالک کو یو کرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کرنا ہوگا۔
یو کرین کے صدر نے یہ بات ایسے میں کہی ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک روز پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ امریکہ یو کرین کے لیے 70 کروڑ ڈالر کا ایک پیکیج فراہم کر رہا ہے جس میں زیادہ جدید راکٹ کے نظام اور گولہ بارود شامل ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ یو کرین نے وعدہ کیا ہے کہ وہ یہ راکٹ روسی علاقے میں فائر نہیں کرے گا۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ نیا پیکیج یو کرین کو نئی صلاحیتیں اور جدید ہتھیار مہیا کرے گا، تاکہ وہ اپنے ملک میں روسی پیش قدمی روک سکیں۔
صدر بائیڈن نے کہا،" ہم یو کرین کو اس کی آزادی کے تحفظ کی جنگ میں تاریخی مدد کی مسلسل فراہمی کےحوالے سے دنیا کے ممالک میں سرِ فہرست رہیں گے''۔"
امریکہ مزید ہیلی کاپٹر، دو لاکھ سے زیادہ آرٹلری راؤنڈز اور فالتو پرزوں کا ایک پیکیج یو کرین روانہ کر رہا ہے۔
صدر بائیڈن جمعرات کو نیٹو سیکرٹری جنرل سے ملاقات کریں گے
امریکہ کے صدر جو بائیڈن جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ سے ملاقات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن جین پیئر نے بتایا کہ بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان بھی ملاقات میں موجود ہوں گے۔
سٹولٹن برگ نے بدھ کے روز امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد نیٹو سیکرٹری جنرل نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ آنے والے دنوں میں برسلز میں سویڈن، فن لینڈ اور ترکی کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک میٹنگ بلائیں گے جس میں سویڈن اور فن لینڈ کی دفاعی اتحاد میں شمولیت پر ترکی کی مخالفت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد فن لینڈ اور سویڈن نے غیرجانبدارانہ پالیسی ترک کرکے نیٹو میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔