روسی فوج نے گیس پائپ لائن تباہ کر دی
اتوار کی صبح یوکرینی صدر کے دفتر نے رپورٹ کیا کہ خرکیف شہر میں روس کی فوج نے دھماکے سے گیس پائن اڑا دی۔
بیان کے مطابق روسی فوج کے حملے کے سبب ہونے والا دھماکہ ماحولیاتی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
صدارتی دفتر نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں کی کھڑکیوں کو گیلے کپڑے سے ڈھانپ لیں اور مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
دارالحکومت کیف میں یوکرین اور روسی افواج میں جھڑپیں
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں روس اور یوکرین کی افواج میں جھڑپوں کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے جب کہ جارح افواج نے یوکرین کے دیگر دو شہروں کی بھی ناکہ بندی کی ہوئی ہے۔
دوسری طرف یوکرین کے مشرقی خطے ڈونیسک میں بھی گولہ بھاری کی اطلاعات ہیں جو 2014 سے روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے قبضے میں ہے۔
یوکرین کے اعلیٰ ترین پروسیکیوٹر ارائنا وینڈیکٹووا کا کہنا ہے کہ روس کی فوج کو خارکیف میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
خارکیف یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے اور روسی سرحد سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
وینڈیکٹووا کا مزید کہنا تھا کہ دونوں فورسز کے درمیان شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔
یوکرین کے لیے مغربی اتحادیوں کی امداد شروع
یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے بعد مغربی اتحادی مالک نے کیف کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کا ہفتے کو کہنا تھا کہ جرمنی یوکرین کو ایک ہزار اینٹی ٹینک ہتھیار اور 500 زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل جلد سے جلد فراہم کرے گا۔
دوسری طرف فرانسیسی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فرانس یوکرین کو دفاعی ہتھیار اور ایندھن فراہم کرے گا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ان کا وزیرِ اعظم ہالینڈ سے رابطہ ہوا ہے۔
زیلنسکی نے ان کا دفاع اور سلامتی کے شعبوں سے متعلق کیے گئے فیصلوں پر شکریہ ادا کیا۔
یوکرین سے نقل مکانی جاری، سرحدوں پر لمبی قطاریں
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات کی طرف شہریوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ یوکرین کے پڑوسی ممالک کی سرحدوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں جب کہ مہاجرین جلد از جلد جنگ زدہ علاقوں سے منتقل ہونے کے خواہاں ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایجنسی یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یوکرین سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد مہاجرین نقل مکانی کر چکے ہیں جن کی نصف تعداد پولینڈ منتقل ہوئی ہے۔
ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ یہی صورت حال جاری رہی تو مزید 40 لاکھ تک لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو سکتے ہیں۔