یوکرین روس بات چیت کا پہلا دور ختم، مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق
بیلاروس کی سرحد پر پیر کے روز یوکرین اور روس کے درمیان ابتدائی بات چیت میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔ دونوں فریقوں نے کہا ہے کہ وہ امن بات چیت کے ایک اور مرحلے پر متفق ہو گئے گے ہیں۔ پہلے مرحکے کے مذاکرات کے دوران یوکرین کے وفد نے فوری جنگ بندی اور روسی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر ایک فوٹو شائع کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ وہ یورپی یونین کی رکنیت کی ایک درخواست پر دستخط کر رہے ہیں، جو زیادہ تر ایک علامتی عمل ہے، جسے حقیقت بننے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر کا یہ اقدام روسی صدر ولادی میر پوٹن کو یقیناً اچھا نہیں لگے گا، جو طویل عرصے سے یہ الزام لگاتے آ رہے ہیں کہ مغربی ممالک یوکرین کو اپنے دائرے اختیار میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
زیلنسکی کے ایک چوٹی کے مشیر، میخائل پوڈولک نے بتایا ہے کہ یوکرین اور بیلا روس کی سرحد پر ہونے والے مذاکرات جنگ بندی کے امکان پر مرکوز رہے اور یہ کہ مستقبل قریب میں دوبارہ بات چیت ہو گی۔
پوٹن کے ایک اعلیٰ مشیر اور روسی وفد کے سربراہ، ولادی میر میڈنسکی نے بتایا ہے کہ گفت و شنید پانچ گھنٹے تک جاری رہی اور یہ کہ ایلچیوں نے چند یکساں نکتے تلاش کیے ہیں جن پر یکساں موقف کی راہ نکل سکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ دنوں کے دوران بات چیت جاری رکھی جائے گی۔
روسی فوجی ہتھیار ڈال کر 50 لاکھ روبلز معاوضہ قبول کریں، یوکرین
وائس آف امریکہ کے نمائندے جیف سیلڈن نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ یوکرین نے روسی فوجیوں کو ایک موقع دیتے ہوئے کہا ہے، وہ یا تو موت قبول کر لیں یا اگر وہ رضاکارانہ ہتھیار ڈال دیں تو عام معافی یا پھر معاوضے میں 50 لاکھ ریوبلز۔
جنگ میں عام شہریوں کا جانی اور مالی نقصان ہو رہا ہے
ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی نے پیر کو کیف میں لڑائی کے بعد کی ایک چھوٹا ویڈیو کلپ پوسٹ کیا ہے۔ جس میں گولیوں کی بوچھاڑ میں آنے والے ایک بس کو دکھایا گیا ہے۔
اس کلپ میں خاکستر ہونے والی موٹر گاڑیاں اور سٹرک پر بکھری ہوئی نعشیں دکھائی دی رہی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ لڑائی پچھلے رات ہوئی اس وقت ہوئی تھی جب روسی فوج کا ایک قافلہ سیریٹس میٹرو اسٹیشن کے قریب دیکھا گیا تھا۔ یہ جگہ یوکرین کے صدارتی دفتر سے سات اعشاریہ سات کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
وائس آف امریکہ کے اسٹیو ہرمن نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ٹوئٹر نے فیصلہ کیا ہے کہ روسی حکومت کی سے وابستہ تمام ویب سائٹس کی جانب سے جاری کی گئی ٹوئیٹس کو 'لیبل' کیا جائے گا۔