رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

20:02 1.3.2022

پاکستان روسی جارحیت پر اپنی پوزیشن واضح کرے: یورپی ممالک کے سفرا کا خط

یوکرین پر روسی جارحیت کی جہاں دنیا کے کئی ممالک مذمت کر رہے ہیں تو وہیں بہت سے ممالک اس تنازع پر محتاط ردِعمل دے رہے ہیں۔

پاکستان بھی اُن ممالک میں شامل ہے جس نے تاحال اس تنازع پر کسی فریق کی حمایت کا اعلان نہیں کیا۔

البتہ یورپی اور دیگر مغربی ممالک کے پاکستان میں تعینات سفرا نے منگل کو حکومتِ پاکستان کو ایک خط لکھا ہے جس میں اس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازع پر اپنی پوزیشن واضح کرے۔

پاکستان کے انگریزی اخبار 'ڈان' کے مطابق خط پر جرمنی، فرانس، ہنگری، اٹلی، پرتگال، ناروے، نیدرلینڈز، جاپان، اسپین، سوئیڈن، چیک ری پبلک، پولینڈ، سوئٹزرلینڈ، ڈنمارک، بیلجیم، آسٹریا، بلغاریہ،یونان، رومانیہ کے پاکستان میں سفرا کے دستخط موجود ہیں۔

خط پر یورپی یونین کمیشن کے پاکستان میں سربراہ جب کہ پاکستان میں برطانیہ اور کینیڈا کے ہائی کمشنرز کے دستخط بھی موجود ہیں۔

خط میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ روس کی یوکرین پر جارحیت کی کھل کر مذمت کرے اور یوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ روس نے ایک پرامن ہمسایہ ملک پر بلااشتعال چڑھائی کی جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ روس، یوکرین تنازع کے پرامن تصفیے کا حامی ہے۔ تاہم پاکستان نے کھل کر کسی بھی فریق کا ساتھ دینے کا اعلان نہیں کیا۔

20:06 1.3.2022

پاکستان روس کے حملوں کی مذمت کرے اور واضح مؤقف اپنائے: یوکرینی سفیر

روس کے یوکرین پر حملوں کی مختلف ممالک مذمت کر رہے ہیں اور مغربی ملکوں کی جانب سے روس پر سخت پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ لیکن اس تنازع پر پاکستان کا مؤقف اب تک واضح نہیں۔ مختلف ممالک کے سفارت کاروں نے پاکستان سے روس کے حملوں کی مذمت کا مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ یوکرین کے سفیر مارکیان چوچُک نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس معاملے پر ایک واضح مؤقف اپنانا چاہیے۔ گیتی آرا انیس کی رپورٹ۔

20:12 1.3.2022

انسانی حقوق کونسل سے خطاب: یوکرین کے خلاف جارحیت، بلنکن کا روس کی مذمت کا مطالبہ

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن، فائل فوٹو
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن، فائل فوٹو

یوکرین کے خلاف جارحیت اور شہریوں کی ہلاکتوں اور صحافیوں کی گرفتاری کے پیش نظر، امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ سوال کیا جائے کہ آیا روس کو عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کا رکن رہنا چاہیے۔

انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں روس کی جانب سے جمہوری طور پر منتخب حکومت کو گرانے کی کوشش، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کی سختی سے اور واضح انداز میں مذمت کرنی چاہیے۔ اور ہمیں ارتکاب کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئیں۔ کونسل کا ایک فوری بحث کے انعقاد کا فیصلہ یوکرین کے بحران پر دستاویزات اور جوابدہی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، اور میں ان بہت سے ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کی حمایت کی۔

20:50 1.3.2022

اقوام متحدہ کی یوکرین جنگ کے متاثرین کے لیے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی اپیل

خارکیف میں روسی بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ یکم مارچ 2022
خارکیف میں روسی بمباری سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ یکم مارچ 2022

وائس آف امریکہ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یوکرین کے بحران کے اثرات سے بخوبی نبرد آزما ہونے کے لیے اقوام متحدہ اور سے وابستہ اداروں نے منگل کے روز ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی ہنگامی رقم اکٹھی کرنے کی اپیل کی ہے۔

اس ضمن میں عالمی ادارے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق آئندہ چند مہینوں کے دوران یوکرین میں داخلی طور پر ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کو فوری امداد اور تحفظ کی ضرورت ہو گی، جب کہ 40 لاکھ سے زیادہ افراد ہمسایہ ملکوں کی جانب ترکِ وطن پر مجبور ہوں گے، جنھیں تحفظ اور اعانت کی ضرورت پیش آئے گی''۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائےمہاجرین، فلپو گرانڈی، فائل فوٹو
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائےمہاجرین، فلپو گرانڈی، فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، فلپو گرانڈی نے کہا ہے کہ ''ہمیں اس صدی کا یورپ میں مہاجرین کا سب سے بڑا بحران امنڈتا نظر آ رہا ہے۔ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ تمام ہمسایہ ملک مہاجرین کے ساتھ یکجہتی کے جذبات رکھتے ہیں اور بخوشی ان کی میزبانی پر تیار ہیں، جن میں مقامی برادریوں کے علاوہ نجی شہری بھی شامل ہیں۔ تاہم نئے افراد کی آمد کے بعد ان کی فوری اعانت اور تحفظ کے کام میں مزید مدد درکار ہو گی''۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG