خارکیف میں گولہ باری سے ایک بھارتی طالب علم ہلاک
بھارتی وزارت خارجہ کی ایک اطلاع کے مطابق یوکرین میں جاری لڑائی کے دوران ایک بھارتی طالب علم گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا ہے؛ جب کہ بھارت پہلے ہی یوکرین میں پھنسے ہوئے اپنے ہزاروں طالب علموں کے انخلا کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اکیس برس کا طبی علوم سے وابستہ طالب علم خارکیف کے قصبے میں ہلاک ہوا، جو یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ شہر روسی افواج کے مسلسل حملوں کی زد میں ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے منگل کے دن کہا ہے کہ ''انتہائی افسوس کے ساتھ اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ آج صبح خارکیف میں گولہ باری کے دوران ایک بھارتی طالب علم ہلاک ہو گیا ہے۔ وزارت سوگوار خاندان سے رابطے کی کوشش کر رہی ہے''۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کے سیکریٹری روس اور یوکرین کے سفیروں سے ٹیلی فون پر رابطہ کر رہے ہیں، تاکہ خارکیف اور دیگر متاثرہ شہروں اور علاقوں سے بھارتی شہریوں کو انخلا کے لیے محفوظ راستہ میسر آ سکے۔
سرمایہ کاروں اور صارفین کی جانب سے یوکرین پر روسی جارحیت کی شدید مذمت
ایپل، گوگل، فورڈ، ہارلی ڈیوڈسن اور ایکسون موبیل جیسے نامور امریکی کاروباری اداروں نے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ان امریکی اداروں نے یہ بیان ایسے میں دیا ہے جب سرمایہ کاروں اور صارفین کی جانب سے تشدد کی ان کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے، جس کے بعد ان اداروں نے مذمتی بیان جاری کیے۔
یورپی بازار حصص میں تیزی، ایشیا اور آسٹریلیا میں ملا جلا رجحان
وائس آف امریکہ کی رپورٹس کے مطابق، ایسے میں جب کہ یوکرین پر روسی جارحیت کے نتیجے میں عالمی معیشت پر منفی اثرات واضح ہیں، بدھ کو یورپی منڈیوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، شیئر مارکیٹس میں تیزی دیکھی گئی۔ جب کہ ایشیا اور آسٹریلیا کی اسٹاک مارکٹس میں ملا جلا رجحان تھا۔
روس کے خلاف مجوزہ مذمتی قرارداد پر جنرل اسمبلی کے اجلاس کا دوسرا روز
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹس کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بدھ کے روز زیر غور قرارداد پر ووٹ دے گی جس میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ بندی کرے اور وہاں سے اپنی فوج واپس بلائے۔
مجورہ قرارداد میں روس کی جانب سے اپنی نیوکلیئر فورسز کو الرٹ پر رکھنے کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔
193 رکن ممالک پر مشتمل جنرل اسمبلی کا اجلاس منگل کو شروع ہوا تھا، جب کہ آج دوسرے دن بھی تقاریر کا سلسلہ جاری رہا۔ 110 سے زائد رکن ممالک نے خطاب کرنے والی فہرست میں اپنا اندراج کرایا ہے۔
سلامتی کونسل کے برعکس جنرل اسمبلی میں ویٹو کی اجازت نہیں ہوتی اور سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے برعکس جنرل اسمبلی کی قراردادوں پر عمل درآمد لازم نہیں ہوتا۔ تاہم، اس سے بین الاقوامی رائے کا اظہار ہوتا ہے۔
وائس آف امریکہ کی مارگریٹ بشیر جنرل اسمبلی کی کارروائی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کو 10 بجے صبح جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوسرے دن کی کارروائی کا آغاز ہوا۔
بدھ کو آٹھ مزید وفود خطاب کریں گے، جس کے بعد قرارداد پر ووٹنگ متوقع ہے۔