روس، یوکرین تنازع: 'ترکی تنی ہوئی رسی پر چل رہا ہے'
یوکرین میں جاری لڑائی سے متعلق اب تک کی موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق روس کو یوکرین میں مزاحمت کا سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس مزاحمت میں یوکرین کو ترکی کے فراہم کردہ ڈرونز اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
ترکی میں یوکرین کے سفیر نے جنگ کے آغاز ہی میں اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سےا یک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں ںے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ترکی کے فراہم کردہ ڈرونز سے روسی فوج کی گاڑیوں کے قافلے کو نشانہ بنانے کا منظر ہے۔
ترکی نے یوکرین کو ان ڈرونز کی فراہمی 2019 میں شروع کی تھی۔ مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال کور کرنے والی ویب سائٹ ’المونیٹر‘ کے مطابق ترکی کے ڈرونز شام میں روسی ساختہ ہتھیاروں، لیبیا اور نگورنو کاراباخ میں استعمال ہوچکے ہیں۔
گزشتہ برس اکتوبر میں مشرقی یوکرین کے ڈونباس کے علاقے میں بھی علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی میں یہ اہم ہتھیار ثابت ہوئے تھے۔
بدھ کو یوکرین کے وزیرِ دفاع نے اعلان کیا تھا کہ ترکی کی جانب سے ڈرونز کی نئی کھیپ ملنے والی ہے۔
امریکی تھنک ٹینک جرمن مارشل فنڈ کے انقرہ میں ڈائریکٹر اوزگر انلوحسارجکلی کا کہنا ہے کہ اب تک یہی باتیں ہورہی تھیں کہ ترکی مغرب اور روس کے درمیان اپنے تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ لیکن اب یہ واضح ہوتا جارہا ہے کہ ترکی کھل کر یوکرین کی حمایت کرتا ہے اور یوکرین بھی اس سے راضی ہے۔
المونیٹر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی دیکھ سکتا ہے کہ ترکی کے فراہم کردہ ڈرونز یوکرین میں روس کا کیا حال کررہے ہیں۔ ہر کسی کا سوال یہی تھا کہ کیا یہ ڈرون کارگر ثابت ہوں گے؟ اور اب یہ کارگر ثابت ہورہے ہیں۔
’جوہری پاؤر پلانٹ پر حملہ جنگی جرم ہے‘
یوکرین میں امریکہ کے سفارت خانے نے زپورزیا کے جوہری پاؤر پلانٹ پر روس کے حملے کی مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں سفارت خانے کا کہنا ہے کہ جوہری پلانٹ پر حملہ جنگی جرم ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر پوٹن کی بمباری خطے کے خطرات کو ایک قدم آگے لے گئی ہے۔
یوکرین کے صدر پر ایک ہفتے میں تین قاتلانہ حملے ہوئے، برطانوی اخبار کا دعویٰ
برطانوی اخبار دی ٹائم نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی تین مرتبہ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر زیلنسکی کو ایک ہفتے کے دوران تین مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
روس یوکرین جنگ میں پاکستان کی معیشت کیسے متاثر ہو رہی ہے؟
مشہور مقولہ ہے کہ ہاتھیوں کی جنگ میں نقصان فصلوں اور چونٹیوں کا ہی ہوتا ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتِ حال کا سامنا ایسے کئی ترقی پذیر ممالک کو ہے جو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پیدا شدہ جنگی صورتِ حال میں براہ راست شامل نہیں لیکن اس کے اثرات کا سامنا کررہے ہیں۔ مشرقی یورپ میں جنم لینے والا یہ تنازع جنوبی ایشیا میں پاکستان کی معیشت کو بھی متاثر کررہا ہے۔
جنگ شروع ہونے سے قبل ہی کرونا وائر س کی وبا اور روس یوکرین کشیدگی کے باعث یورپ میں جاری توانائی کے بحران کی وجہ سے کئی دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو ایل این جی کی سپلائی میں کمی کا سامنا تھا۔اس کی وجہ سے پاکستان کو بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے ڈیزل پر انحصار کرنا پڑ رہا تھا جس کے سبب رواں سال جنوری میں سات سال کے دوران ملک میں ڈیزل سے بجلی کی پیدوار کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔
ڈیزل کے استعمال کی وجہ سےپاکستان میں بجلی کی پیداواری قیمت میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں جنوری کے دوران بجلی کی اوسط قیمت میں 12 روپے فی کلوواٹ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو 18 ماہ کی بلند ترین قیمت ہے۔