جنوبی کوریا کی بھی روس کے مرکزی بینک پر پابندیاں
جنوبی کوریا نے روس کے مرکزی بینک پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق سول کی عائد کی گئی پابندیاں بھی امریکہ کی طرز پر اقتصادی پابندیاں ہیں۔
حالیہ پابندیوں سے جنوبی کوریا سے روس کے مرکزی بینک کے ساتھ رقوم کا تبادلہ نہیں ہو سکے گا۔
واضح رہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت کے سبب کئی ممالک اس پر پابندیاں عائد کر چکے ہیں تاکہ جنگ روکنے کے لیے ماسکو پر دباؤ میں اضافہ کیا جا سکے۔
یوکرین کے خلاف جارحیت: نیٹ فلکس اور ٹک ٹاک نے روس کے لیے سروسز بند کر دیں
نیٹ فلکس اور ٹک ٹاک نے اتوار کے دن سے روس میں اپنی زیادہ تر سروسز بند کر دی ہیں، جہاں یوکرین میں روسی جارحیت کے بارے میں خبریں جاری کرنا جرم قرار دیا گیا ہے اور ذرائع ابلاغ کے خلاف سرکاری طور پر سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔
آن لائن تفریح کی یہ سہولیات بند کرنے اور اطلاعات کی فراہمی منسوخ ہونے کی وجہ سے ملک اور اس کے عوام مزید تنہا ہو کر رہ جائیں گے، جب کہ یوکرین پر حملے کے معاملے پر مغربی ملکوں کی جانب سے لاگو کی گئی پابندیوں اور عالمی مذمت کے نتیجے میں پہلے ہی بین الاقوامی کاروباری اداروں نے روس کے لیے مالی خدمات، ٹیکنالوجی اور صارفین کی ضرورت والی متعدد مصنوعات کی فراہمی بند کر دی ہے۔
جن دیگر اداروں نے اتوار کو روس کے ساتھ تعلقات منقطع کردیے ہیں ان میں چار بڑی اکاؤٹنگ کمپنیوں میں سے دو کے علاوہ امریکن ایکسپریس بھی شامل ہے۔
امریکی کریڈٹ کارڈ کمپنیوں، مثلاً ویزا، ماسٹر کارڈ اور امریکن ایکسپریس نے گزشتہ اختتام ہفتہ روس میں خدمات کی فراہمی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی سام سنگ الیکٹرونکس نے، جو سمارٹ فونز اور کمپیوٹر چپس، ٹیکنالوجی اور صارفین کی متعدد مصنوعات کی رسد کا سرکردہ ادارہ ہے، روس کو اپنی مصنوعات بھجوانا بند کر دے گی؛ جب کہ ایپل، مایکروسوفٹ، انٹیل اور ڈیل پہلے ہی یہ اقدام کر چکے ہیں۔ سام سنگ نے یہ اقدام یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے بعد مغربی ملکوں کی جانب سے روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کے نتیجے میں کیا ہے۔
یوکرین پر حملے کے آغاز سے اب تک روس نے 625 سے زائد میزائل داغے ہیں
وائس آف امریکہ کے قومی سلامتی کے نمائندے، جیف سیلڈن کی رپورٹ کے مطابق، ایک اعلیٰ امریکی دفاعی اہلکار نے پیر کے دن کہا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے لڑائی کی حکمت عملی کے اعتبار سے درکار تقریباً 100 فی صد فوجیوں کی کمک یوکرین پہنچا دی ہے۔
سینئر اہلکار نے بتایا کہ جب سے حملہ شروع ہوا ہے، اب تک روس نے 625 سے زائد میزائل داغے ہیں، جن میں زیادہ تر درمیانے اور چھوٹے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین کا فضائی دفاعی نظام کام کر رہا ہے، جب کہ یوکرین کی فضائی حدود اتنی وسیع نہیں ہیں۔
اہلکار نے بتایا کہ امریکہ 500 اضافی فوجی یورپ بھجوا رہا ہے، جس کے بعد یورپ میں تعینات امریکی فوجی اہلکاروں کی کُل تعداد بڑھ کر ایک لاکھ ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ اختتام ہفتہ ہم سیکیورٹی پر مشتمل امدادی پیکیج روانہ کرتے رہے ہیں۔ ہم یوکرین کی جانب اشیا بھیجتے رہے ہیں، جب کہ 14 دیگر ملک بھی ایسا ہی عمل کرتے رہے ہیں۔
روس، یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور بھی نتیجہ خیز نہ ہو سکا
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے قریبی مشیر نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔
روس اور یوکرین کے درمیان پیر کو مذاکرات کا تیسرا دور بیلاروس میں ہوا تھا جس کا ایجنڈا جنگ کے دوران لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی اور جنگ بندی کے امکانات پر غور کرنا تھا۔
البتہ یوکرینی صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔
روس نے پیر کو بعض یوکرینی علاقوں میں سیز فائر کا اعلان کیا تھا تاکہ شہری آبادی ان علاقوں سے نکل سکے۔ البتہ پیر کی شب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے تھے کہ روس نے یوکرینی شہروں پر بمباری روکی ہو۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ساتھ مذاکرات کا چوتھا دور جلد شروع ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ روسی اور یوکرینی حکام 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے لے کر اب تک تین مرتبہ مل چکے ہیں۔