رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

04:16 23.3.2022

صدر بائیڈن کا دورہ یورپ، روس پر مزید پابندیاں متوقع

امریکی صدر جو بائیڈن یورپ کے دورے میں روس کے خلاف مزید پابندیوں کا اعلان کریں گے۔ صدر بائیڈن بدھ سے یورپ کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق، صدر اتحادیوں کے ساتھ ملاقاتوں کے موقع پر روس کو مزید کڑی پابندیوں کا نشانہ بنائیں گے۔

11:41 23.3.2022

روسی فورسز نے چرنوبل پاور پلانٹ کی نئی لیبارٹری پر قبضہ کر لیا

چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ایک منظر، فائل فوٹو
چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ایک منظر، فائل فوٹو

یوکرین کے حکام نے منگل کو بتایا ہے کہ روسی افواج نے چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کی ایک "نئی لیبارٹری پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا ہے۔''

تابکار جوہری فضلے کے بندوبست سے متعلق یوکرین کی سرکاری ایجنسی نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ یہ لبیارٹری جوہری فضلے کے بندوبست کی ذمہ دار ہے اور اس میں انتہائی تابکار عناصر اور تابکار نیوکلائیڈز موجود ہوتے ہیں۔

نیوکلائیڈز ایسے تابکار عناصر ہوتے ہیں جو اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر تابکاری پھیلانے کا سبب جاتے ہیں۔

یہ وہ علاقہ ہے جہاں 1986 میں جوہری پاور پلانٹ سے تابکاری نکل کر ایک وسیع علاقے میں پھیل گئی تھی جس سے بڑے پیمانے پر صحت کے مسائل پیدا ہوئے تھے۔

سرکاری ایجنسی نے کہا ہے کہ یہ لیبارٹری یورپی کمیشن کے تعاون سے 6 ملین یورو کی لاگت سے 2015 میں قائم کی گئی تھی۔

ریاستی ایجنسی نے کہا یے کہ یہ تابکار مواد اب "دشمن کے ہاتھ میں" ہے۔

12:13 23.3.2022

یوکرین کی جنگ میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال خارج از امکان نہیں، کریملن

سیٹلائٹ سے لی گئی اس تصویر میں یوکرینی شہر ماریوپول کے کئی حصوں سے روسی گولہ باری کے بعد دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔
سیٹلائٹ سے لی گئی اس تصویر میں یوکرینی شہر ماریوپول کے کئی حصوں سے روسی گولہ باری کے بعد دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔

کریملن کے پریس سیکریٹری دیمتری پیسکوف نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں ''جوہری ہتھیاروں کا استعمال خارج از امکان'' قرار دینے سے انکار کردیا۔

نیوز چینل سی این این کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں کہا کہ اگر ہمارے ملک کی بقا اور سلامتی کے لیے کوئی خطرہ لاحق ہوا تو ان ہتھیاروں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پیسکوف نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ روس کا یوکرین میں "خصوصی فوجی آپریشن" منصوبے کے مطابق جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن ان منصوبوں اور مقاصد کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا جا رہا ہے جو اس سے قبل اس سلسلے میں تیار کیے گئے تھے۔

انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ روس ابھی تک یوکرین میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پایا ہے۔ روس یوکرین کو اپنے لیے ایک فوجی خطرے کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور یہ آپریشن اس بات کو یقینی بنانے تک جاری رہے گا کہ یوکرین ایک غیر جانب دار ملک ہے تاکہ اس کی "قوم پرست بٹالین" سے چھٹکارا حاصل ہو سکے۔ اور یہ کہ یوکرین یہ تسلیم کر لے کہ کرائمیا روس کا حصہ ہے اور اس سے الگ ہونے والے علاقے دو آزاد ریاستیں ہیں۔

سی این این کے لیے روسی ایوانِ صدارت کے پریس سیکرٹری پیسکوف کا یہ انٹرویو کرسٹین امان پور نے لیا تھا۔

12:49 23.3.2022

یوکرین کی بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر اقوام متحدہ میں تین قراردادیں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک منظر، فائل فوٹو
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک منظر، فائل فوٹو

اقوام متحدہ میں بدھ کے روز یوکرین کی صورتِ حال پر تین قراردادیں پیش کی جا رہی ہیں جن میں سے ایک قرارداد یوکرین اور مغربی ممالک کی حمایت یافتہ ہے۔ دوسری قرار داد جنوبی افریقہ کی جانب سے سامنے لائی گئی ہے کہ جب کہ تیسری قرارداد کا اسپانسر روس ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان قراردادوں میں یوکرین میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال کو موضوع بنایا گیا ہے۔

جنرل اسمبلی میں لائی جانے والی یوکرین اور مغربی ممالک کی قراردار میں یوکرین میں انسانی بحران کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا ذمہ دار روس کو قرار دیا گیا ہے۔ جب کہ جنرل اسمبلی میں ہی لائی جانے والی جنوبی افریقہ کی قرار داد میں روس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

تیسری قرارداد کو روس کی حمایت حاصل ہے اور اسے ووٹنگ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق قرارداد میں روس کی جانب سے یوکرین میں جارحیت کا حوالہ نہ ہونے کی وجہ سے اسے بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یوکرین کے کئی شہری روسی افواج کی شدید گولہ باری اور میزائل حملوں کی زد میں ہیں اور پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز تک 35 لاکھ یوکرینی باشندے اپنی جانیں بچانے کے لیے ملک چھوڑ کر جا چکے تھے جن میں سے 20 لاکھ افراد پولینڈ گئے ہیں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG