روس کی وزارتِ خارجہ کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ ماسکو ایران کی جوہری سرگرمیوں کی بنا پر اُس ملک کے خلاف ایسی نئى پابندیوں کی حمایت نہیں کرے گا، جو اُسے مفلوج کردیں۔
اولَیگ روژ کوف نے بدھ کے روز کہا ہے کہ روس ایسی پابندیوں کا مسودہ تیار کرنے میں دوسری بڑی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام نہیں کرے گا، جن کا مقصد ایران کو سیاسی، اقتصادی یا مالی لحاظ سے الگ تھلگ کرنا ہو۔
خبر رساں ایجنسی رائٹر نے روژ کوف کے حوالے سے کہا ہے کہ روس خاص طور پر ایران کے بینکنگ اور توانائى کے شعبوں پر پابندیاں عائد کرنے کے خلاف ہے۔
روسی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف کسی بھی نئى پابندی کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام ہونا چاہئیے نہ کہ پورے ملک کو سزا دینا۔
مغربی طاقتوں کو شبہ ہے کہ ایران ، توانائى کے غیر فوجی پروگرام کی آڑ میں جوہری اسلحہ تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
روس نے بدھ کے روز یہ بھی کہا ہے کہ وہ علاقائى کشیدگی کے بارے میں تشویش کی وجہ سے ایران کو فضائى دفاع کے ایک نظام کی فراہمی میں تاخیر کررہا ہے۔
روس نے 2007 میں ایران کو ایس-300 قسم کے میزائیل فروخت کرنے کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے تھے۔ جن سے اُس کی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اِضافہ ہوجاتا۔ لیکن ابھی تک اُسے کوئى میزائیل فراہم نہیں کیا گیا ۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگے لیوروف نے تاخیر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کبھی کوئى ایسا قدم نہیں اُٹھائے گا جو کسی بھی مخصوص علاقے میں عدم استحکام کا سبب بن جائے۔