روس کے وزیراعظم دمتری میدویدف نے اعلان کیا ہے کہ وہ بیرون ملک سے طبی سامان کی درآمد پر مجوزہ پابندی کے منصوبے کو منظور نہیں کریں گے۔
میدویدف نے روسی صحافیوں کو بتایا کہ ان کی حکومت بیرون ملک سے ادویہ اور دیگر طبی سامان کی درآمد پر پابندی کے مجوزہ منصوبے کی اس وقت تک حمایت نہیں کرے گی جب تک کہ ملک میں مریضوں کے علاج کی سہولت کا معیار برقرار نہیں رکھا جاتا۔
"میں نے یہ مسودہ فی الوقت روک دیا ہے۔ اگر ہم اس سپلائی کو روکتے ہیں تو ہمیں سو فیصد یقین ہونا چاہیے کہ ہم ایسی ہی اشیا بنائیں۔"
روس کی وزارت تجارت نے اگست میں طبی سازو سامان سے جڑی لگ بھگ 100 اشیاء پر پابندی پر زور دیا تھا۔
ان اشیاء میں ایکسرے مشینیں، نوزائیدہ بچوں کے لیے انکیوبیٹرز بھی شامل تھے۔
روس میں طبی شعبے سے وابستہ لوگوں نے اس منصوبے پر یہ کہہ کر تنقید کی ہے کہ اس کی تیاری میں ڈاکٹروں اور طبی ماہرین سے مشورہ نہیں کیا گیا کیونکہ ان کے بقول روس میں یہ اشیاء تیار کرنے والے بین الاقوامی معیار کی چیزیں بنانے کے فی الوقت اہل نہیں۔
روس کی انٹرنیشنل میڈیکل ڈیوائس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے میدویدف کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی طرف سے بھیجے کے سوالوں کا تحریری جواب دیتے ہوئے ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ "ہم اس فیصلے کو صحیح اور بروقت تصور کرتے ہیں۔ پابندی کے زمرے میں لائی جانے والی اشیاء میں اضافے سے قبل طبی شعبے کے تمام لوگوں کا اتفاق کرنا ضروری ہے کیونکہ صرف انھیں استعمال کرنے والا ڈاکٹر ہی صحیح طور پر بتا سکتا ہے کہ ان کا متبادل ہے یا نہیں۔"
مجوزہ پابندی کی فہرست میں مانع حمل اشیا (کونڈم) بھی شامل ہے جس پر روس میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر خوب تنقید کی جا رہی ہے۔
لیکن زیادہ تشویش ان چیزوں پر ہو رہی ہے جو کہ انتہائی ضروری ہیں ان میں خاص طور پر بچوں میں جلدی بیماری کے علاج میں استعمال ہونے والی پٹیاں بھی شامل ہیں۔