روس میں غیر سرکاری تنظیموں کے ایک اتحاد نے اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے ولادی میر پیوٹن کی فتح کو روسی عوام کی توہین قرار دیا ہے۔
'لیگ آف ووٹرز' نامی تنظیم کی جانب سے بدھ کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے مبصرین کو انتخابی عمل کے دوران میں قواعد کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں اور دھاندلی کے شواہد ملے ہیں۔
تنظیم نے انتخابی نتائج کے خلاف ہفتے کو ایک بڑا احتجاجی جلوس نکالنے کا اعلان بھی کیا ہے لیکن ساتھ ہی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف عوام کا عزم متزلزل ہوسکتا ہے۔
تنظیم کی جانب سے بدھ کو بلائی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے رکن اور قلم کار بورس اکونن نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ہفتے کو ہونے والے جلوس میں لوگوں کی کم تعداد شریک ہوگی۔
ان کے بقول انتخابات میں پیوٹن کی فتح کے بعد کئی افراد خود کو "بےاثر" محسوس کر رہے ہیں۔
روسی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مسٹر پیوٹن انتخاب میں ڈالے گئے کل ووٹوں کا لگ بھگ 64 فی صد حاصل کرکے آئندہ چھ برس کے لیے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
حکام نے انتخابی عمل میں دھاندلیوں کے الزامات مسترد کیے ہیں۔ پیوٹن کے ترجمان نے بھی بدھ کو انتخابات میں دھاندلی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے اسے "ماضی کا قصہ" قرار دیا۔
سنہ 2008 میں صدارت چھوڑنے کے بعد وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے والے پیوٹن نے انتخابات کو "آزادانہ اور منصفانہ جدوجہد" قرار دیا ہے۔
لیکن بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل کا جھکاؤ واضح طور پر ولادی میر پیوٹن کی جانب تھا۔ مبصرین کے مطابق ملک کے ایک تہائی پولنگ اسٹیشنوں پر قواعد کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔