ولادی میر پوٹن:
پوٹن 2000ء سے 2008ء تک روس کے صدر رہ چکے ہیں اوراس وقت وزیراعظم کے طورپر فرائض انجام دے رہے ہیں۔ وہ یونائیٹڈ رشیہ پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی انتخاب لڑ رہے ہیں ۔ روس کے متوسط طبقے میں ان کی مقبولیت کا گراف مسلسل گر رہاہے لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ وہ مارچ کا الیکشن جیت جائیں گے۔
میخائل پروخروف:
میخائل کا شمار روس کے تین امیرترین افراد میں کیا جاتا ہے۔ وہ ایک آزاد امیدوار کے طورپر صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ کاروباری حقوق کی نگہبانی کرنے والی ایک تنظیم میں شامل رہ چکے ہیں۔ وہ خود کو متوسط طبقے کے ایک نمائندے کے طورپر پیش کررہے ہیں۔ میخائل موجودہ حکومت کی بدعنوانی اور بیورکریسی کے بے پناہ غرورو تکبر پرشدید ناقد ہیں۔
گرینڈے زیوگانوف:
زیوگانوف کاتعلق کمیونسٹ پارٹی سے ہے اور وہ 1996ء کے بعد سے چوتھی مرتبہ صدارتی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ مبصربین کا خیال ہے کہ ان کا پٹن کے سخت مقابلہ ہوگا اور وہ دوسرے نمبر پر رہ سکتے ہیں۔ انہوں نےاپنے انتخابی منشور میں ریاستی وسائل کو قومی ملکیت میں لے کر سماجی بہبود کے پروگراموں میں اضافے کے ذریعے ملک کے استحکام میں اضافے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
سرگئی میرونوف:
میرونوف ، جسٹ رشیہ پارٹی کی طرف سے صدارتی امیدوار ہیں۔ وہ ملک میں سماجی جمہوری سیاسی نظام قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ روس اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات اور شراکت داری کے حامی ہیں۔
ولادی میر زیرینوسکی :
ولادی میر لبرل ڈیموکریٹک پارٹی آف رشیہ کے بانی ہے اور 1991ء کے بعد سے پانچویں بار صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ اپنے بے لاگ تبصروں اور بیانات کی بنا پر شہرت رکھتے ہیں۔ قوم پرستی کے زبردست حامی اور امریکی عمل دخل کے خلاف ہیں۔