ایک روسی عدالت نے ، پیر کے روز سابق صحافی ایوان سیفرونوف کو آزادی صحافت کے خلاف کریملن کے کریک ڈاؤن کے ایک تاریخی مقدمے میں غداری کا مجرم قرار دینے کے بعد 22 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سیفرونوف ’ خومرسانت‘ اور ’ویڈوموستی‘ اخبارات کے سابق نامہ نگار رہ چکے ہیں،اور دفاع سے متعلق خبروں کی رپورٹنگ کرتے تھے۔ اس کے علاوہ روس کی خلائی ایجنسی کے سربراہ کے مشیر بھی رہے تھے، انہیں 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر خفیہ معلومات افشا کرنے کا الزام تھا۔
سیفرونوف کے وکلاء نے آر آئی اے نووستی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی۔
ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ ان کی اس رپورٹنگ کی وجہ قائم کیا گیا جس میں انہوں نے روس کے ہتھیاروں کے بین الاقوامی سودوں کے بارے میں خبریں دی تھیں۔
سزا سنانے سے پہلے، یورپی یونین نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ 32 سالہ سیفرونوف کے خلاف تمام الزامات واپس لے اور اسے غیر مشروط طور پر رہا کرے۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ سیفرونوف نے جمہوریہ چیک کے غیر ملکی انٹیلی جنس ونگ کو مشرق وسطیٰ میں روس کے ہتھیاروں کی فروخت کے بارے میں سرکاری راز افشا کیے۔ انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے اور پچھلے مہینے عدالت سے باہر سمجھوتہ کرنے کی حکومتی پیش کش کو مسترد کر دیا تھا جس کے نتیجے میں انہیں 12 سال قید کی سزا سنائی جاتی۔
سیفرونوف نے کہا کہ ان پر جن اطلاعات کو افشا کرنے کاالزام ہے کہ وہ تمام معلومات اوپن سورس پبلک انفارمیشن تھیں۔
سیفرونوف کے وکلا نے ایک بیان میں کہا، "ایوان نے کبھی بھی معاوضہ یا بلا معاوضہ کوئی خفیہ معلومات کہیں بھی نہیں بھیجیں۔ استغاثہ کے تمام گواہوں نے عدالت میں کہا کہ وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے۔ وہ ایک عام صحافی تھے اور ایمانداری سے اپنا کام کر رہےتھے۔"
روسی عدالتوں میں عام طور پر قتل کے مقدمات میں اتنی سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔ کسی صحافتی رپورٹنگ کے خلاف ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی۔ فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعدکریملن کی طرف سے پریس کی آزادی پر ڈالے جانے والے دباؤ کی شدت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
(خبر کا مواد رائیٹز سے لیا گیا، خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ مواد روس میں تیار کیا گیا جہاں یوکرین میں روسی فوجی کارروائیوں کی کوریج پر پابندیاں عائد ہیں)