روس نے چین کی تین بڑی کمپنیوں کے ساتھ کرونا وائرس کے خلاف بنائی گئی روسی ویکسین 'اسپوتنک فائیو' بنانے کے لیے معاہدہ کیا ہے، کیوں کہ دنیا بھر میں اس کی مانگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں چین کی ویکسین بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ تین معاہدوں کا اعلان کیا ہے، جن کے تحت یہ کمپنیاں کُل 260 ملین خوراکیں تیار کریں گی۔
اس فیصلے کے معنی یہ ہیں کہ لاطینی امریکہ، مشرق وسطٰیٰ اور افریقہ کے وہ ممالک جنہوں نے روس سے ویکسین درآمد کرنے کے معاہدے کئے ہیں، انہیں روسی ویکسین تک جلد رسائی حاصل ہو جائے گی۔ امریکہ اور یورپی یونین کی زیادہ تر توجہ پہلے اپنے شہریوں کو ویکسین فراہم کرنے پر ہے۔
قبل ازیں، برطانوی طبی جریدے 'دی لین سیٹ' پر یہ ڈیٹا شائع ہونے کے بعد کہ وسیع پیمانے پر کیے گئے تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 'اسپوتنک فائیو' ویکسین محفوظ ہے اور اس کے مؤثر ہونے کی شرح 91 فی صد ہے، روس کی تیار کردہ ویکسین پر کی جانے والی تنقید، اب خاصی حد تک معدوم ہوتی جا رہی ہے۔
تاہم، ماہرین اب بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا روس دنیا بھر میں ویکسین فراہم کرنے سے متعلق کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کر سکے گا؟ روس نے سینکڑوں لاکھوں خوراکیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ابھی تک اس نے اس کا بہت ہی کم حصہ برآمد کیا ہے۔
روس کے ترجمان، دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ 'اسپوتنک فائیو' کی مانگ اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہ روس میں مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ویکسین کی پیداوار سے کہیں زیادہ ہے۔
روس کے ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ نے 'اسپوتنک فائیو' کی تیاری کیلئے سرمایہ فراہم کیا تھا۔ اب اس فنڈ نے اپنی پیداوار میں اضافہ کیلئے، دیگر ملکوں کی متعدد دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ سمجھوتے طے کئے ہیں، جن میں بھارت، جنوبی کوریا، برازیل، سربیا، ترکی اور اٹلی کے علاوہ دیگر ممالک کی دوا ساز کمپنیاں شامل ہیں۔
تاہم، ایسے چند اشارے ملے ہیں کہ بیلاروس اور قازقستان کے علاوہ غیر ممالک کی دوا ساز کمپنیوں نے ابھی تک ویکسین کی بڑی مقدار تیار نہیں کی۔
روس کا ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ، 'اسپوتنک فائیو' کے لیے بین الاقوامی تعاون کا ذمہ دار ہے، اور اپریل میں اس کا کہنا تھا کہ وہ ہُوآلن بائیلوجیکل بیکٹیرِن ان کارپوریشن کے تعاون سے 100 ملین خوراکیں تیار کرے گا، جبکہ اس سے پہلے مارچ میں اس نے اعلان کیا تھا کہ وہ شین زین یوانکسن جین ٹیک کمپنی کے ساتھ ملکر 60 ملین خوراکیں تیار کرے گا۔
ان دو معاہدوں سے پہلے، گزشتہ سال نومبر میں روس نے تبت روہڈی اولا فارماسیوٹیکل ہولڈنگ کی ایک ذیلی کمپنی کے ساتھ بھی ایک سو ملین خوراکیں تیار کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
ایئر فنیٹی کے سی ای او، رسمس بیخ ہینسن کا کہنا ہے کہ روس ہے تو بڑا پر جوش مگر شاید وہ اپنے مکمل اہداف حاصل نہ کر سکے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اب چین کے ساتھ مل کر 'اسپوتنک فائیو' کو بنانے کے لیے کام کرنے سے، روس اور چین دونوں کی جیت ہو گی۔
چین کی ویکسین بنانے والی کمپنیاں، مقامی سطح پر استعمال کیلئے ویکسین بنانے سے ہٹ کر اب عالمی منڈی میں بھی ویکسین سپلائی کیا کریں گی۔ ان کمپنیوں کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے مخصوص ویکسین بنانے کی منظوری مل جانے سے، ان کے معیار پر مہر ثبت ہو گئی ہے۔ عالمی وبا کے دوران، چین کی ان کمپنیوں نے کروڑوں کی تعداد میں یہ ویکسین غیر ممالک کو بھجوائی ہیں۔
تاہم، اب تک چین کی تینوں کمپنیوں نے 'اسپوتنک فائیو' کو تیار کرنا شروع نہیں کیا۔
لندن میں قائم سائنسی تجزیئے کی کمپنی، ایئر فِنیٹی کے اندازوں کے مطابق، روس نے تقریباً 100 ممالک کے ساتھ 630 ملین خوراکیں فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے، لیکن اس میں سے ابھی تک صرف 11.5 ملین خوراکیں ہی برآمد کی ہیں۔
روسی فنڈ نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ ویکسین کی کتنی خوراکیں غیر ممالک کو بھجوائی جا رہی ہیں۔ روس میں اس سال 17 اپریل تک ویکسین کی دو ٹیکوں پر مشتمل صرف 27 ملین خوراکیں ہی مبینہ طور پر تیار کی جا سکی ہیں۔