روس اور یو کرین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو گیا ہے۔ ہفتے کی صبح کو متعدد بسوں میں سوار کر کے قیدیوں کو ماسکو ہوائی اڈے پہنچایا گیا ہے جہاں سے انہیں یوکرین روانہ کیا جا رہا ہے۔
سرکاری طور پر دونوں ملکوں کے قیدیوں کی تعداد اور نام نہیں ظاہر کیے گئے ہیں تاہم اطلاعات کے مطابق اس میں کئی اہم نام شامل ہیں۔
جولائی میں یوکرین اور روس کے رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون رابطہ ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں یہ معاہدہ طے پایا تھا۔
جمعرات کے روز کیف میں ایک عدالت کے جج نے مشرقی یوکرین میں روس کے حمایت یافتہ ایک سابق کمانڈر ولادی میر تسماک کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
یوکرین کی سیکورٹی فورسز نے تسماک کی نشاندہی ملائیشیا ائیر لائنز کی فلاٹٹ ایم ایچ 17 کے گرائے جانے کے اہم گواہ کے طور پر کی تھی۔ یہ مسافر بردار طیارہ جولائی 2014 میں مشرقی یوکرین پر سے پرواز کے دوران مار گرایا گیا تھا جس سے اس پر سوار تمام 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
طیارے کے سانحے کی تحقیقات کرنے والے ولندیزی پراسیکیوٹرز نے تسماک کی واپسی روکنے کے لیے یہ کہتے ہوئے کیف کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ان کی تحقیقات کے حوالے سے ایک اہم شخص ہے۔
تاہم حال ہی میں یوکرین کے منتخب ہوئے والے صدر ولادی میر نے روس سے یوکرینی قیدیوں کو واپس لانے اور مشرقی یوکرین کا تنازع ختم کرانے کا وعدہ کیا تھا۔