جنوبی کوریا کی سرحد پار کرنے والے شمالی کوریا کے پانچ ڈرونزکو مار گرانے میں ناکامی کے بعد ،جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے جمعرات کو کہا کہ فوج کو اپنی فضائی حدود میں مداخلت کا جواب دینے کے لیے اپنی تیاری کو بڑھانا چاہیے۔
شمالی کوریا کی جانب سے ڈرونز کی یہ سرحدی دراندازی پیر کے روز کی گئی، جن میں سے ایک ڈرون دارالحکومت سیول کے قریب تک پہنچ گیا تھا۔
جنوبی کوریا کی فوج پانچ گھنٹےتک کارروائی کرنے کے باوجود، شمالی کوریا کے ڈرونز کو مار گرانے میں ناکام رہی۔ اس ناکامی پر فوج پر بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی اور ملک کے وزیر دفاع کو معافی مانگنا پڑی۔
اس خطرے کے پیش نظر جنوبی کوریا نے فوج کو ہدایت کی وہ لڑاکا طیاروں اور حملہ آور ہیلی کاپٹروں کو اپنی فضائی حدود کے دفاع کے لیے تعینات کرے۔
جنوبی کوریا کے صدر یون نے کہا کہ یہ واقعہ ناقابل برداشت ہے اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنوبی کوریا کو چاہیے کہ وہ پیانگ یانگ کو یہ باور کروائے کہ اس قسم کی اشتعال انگیزی کا ہمیشہ سخت ترین جواب دیا جاے گا۔
انہوں نے دفاعی ترقی کے لیے کام کرنے والے سرکاری ادارے کے دورے میں ،اپنے خطاب میں کہا کہ امن قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے ہماری جنگی تیاریاں انتہائی اعلیٰ درجے کی ہوں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے فضائی دفاعی نظام کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے اسے اتنا جدید بنانا چاہئے کہ وہ نہ صرف دشمن کے ڈرونز بلکہ ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والی ہر شے کو تباہ کر سکے۔
یون نے حکم دیا کہ پیانگ یانگ کی اہم فوجی تنصیبات پر نگرانی کے لیے ڈرون یونٹ کے منصوبے کو تیز کیا جائے جس میں جدید اسٹیلتھ ماڈلز بھی شامل ہوں ۔
جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ وہ پیر کو پیانگ یانگ کے ڈرون کو مار گرانے میں اس لیے ناکام رہے کیونکہ وہ بہت چھوٹے ڈرونز تھے۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا سیول کی فوج نے چھوٹے ڈرونز کو گرانے سمیت ، اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ، جمعرات کو مشقیں کیں ہیں اور مستقبل میں شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیول کے شمال مشرق میں تقریباً 25 کلومیٹر دور یانگجو میں ہونے والی مشقوں میں، KA-1 لائٹ اٹیک ہوائی جہازوں اور کوبرا اور اپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹروں سمیت 20 انسان بردار اور بغیر پائلٹ کے ڈرونز نے حصہ لیا۔
شمالی کوریا نے حال ہی میں ہتھیاروں کے بڑے پیمانے پر تجربات کیے جس کی وجہ سے اس پر سخت پابندیا ں لگائی گئی ہیں۔ اس کے جواب میں اس کے ڈرونز نے پیر کے روز، جنوبی کوریا کی فضائی حدود کی بھرپور خلاف ورزی کی جو پیانگ یانگ کی جانب سے پانچ سالوں میں پہلی دراندازی تھی ۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ نے اس سال کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ملک کے پاس دنیا کی سب سے مضبوط جوہری طاقت ہو، اور شمالی کوریا ، ایک ایسی جوہری ریاست ہو جسے زیر نہ کیا جاسکے۔
جبکہ یون کا کہنا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ مخالف کے پاس جوہری ہتھیار ہیں یا بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار، ہمیں ان لوگوں کو واضح پیغام دینا چاہیے کہ مستقبل میں ان کی اشتعال انگیزی ، سیول کے مضبوط دفاع کو متاثر نہیں کر سکتی