لندن —
برطانوی عدالت نے رواں ہفتے ’ نرس خود کشی‘ مقدمے میں جعلی کال کرنے والے دونوں ریڈیو میزبانوں کو قتل کے الزام سے بری قرار دیتے ہوئے ان کے نام کارروائی سے خارج کر دیے ہیں۔
لندن کراؤن کورٹ میں وکیل استغاثہ کے ایک بینچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ اس مقدمے میں کوئی بھی ایسا ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے جس سے ریڈیو سڈنی کے میزبانوں پر قتل کا الزام ثابت ہو سکے۔‘‘
برطانوی پولیس ’’اسکاٹ لینڈ یارڈ‘‘ کی جانب سے ثبوت پر مبنی ایک فائل 19 دسمبر کو وکیل استغاثہ کے پاس جمع کرائی تھی جس پر قانونی مشورہ بھی طلب کیا گیا تھا کہ آیا ریڈیو سڈنی کے میزبانوں کو اس مقدمے کی سماعت میں شامل کیا جائے یا نہیں۔
وکلائے استغاثہ کی ٹیم کے سربراہ میلکم میک ہیفی نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ یہ جعلی کال ایک بے ضرر مذاق تھا مگر اس کا نتیجہ بھیانک ثابت ہوا جس کی وجہ سے ایک معصوم نے اپنی جان لے لی۔ انھون نے مزید کہا کہ’’ ہم تہہ دل سے مسسز سیلڈانہ کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہیں۔‘‘
میک ہیفی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ’’جعلی کال کے ذریعے دی گئی معلومات کا مقصد دراصل نیک تھا ، جسے دونوں میزبانوں نے اپنے ریڈیو پروگرام کے ذریعے نشر کیا ۔اس واقعہ کی مرکزی کردار نرس سیلڈانہ جنھوں نےصرف یہ کال وصول کی تھی لیکن خود سے شہزادی کی نجی معلومات فراہم نہیں کی تھیں، پھر بھی انھوں نے بد قسمتی سے اپنی ہی جان لے لی ۔‘‘
انھوں نے اس بات کا ااعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’جعلی کال کے الزام پر آسٹریلین میزبانوں کو برطانیہ بلوانا کسی طرح ممکن نہیں ہے۔‘‘
ریڈیو سڈنی سے ’ٹوڈے ایف ایم ‘ کے دو میزبانوں نے دسمبر کے مہینے میں خود کو شہزادہ چارلس اور ملکہ برطانیہ ظاہر کرتے ہوئے لندن کے کنگ ایڈورڈ ہسپتال میں زیر علاج شہزادی کیتھرین کی خیریت جاننے کے لیے کال کی تھی۔
شہزادی کیتھرین حمل سے تھیں اور ناسازی طبع کے باعث اس اسپتال میں زیر علاج تھیں ۔ اس جعلی کال کو رات کی ڈیوٹی کرنے والی نرس جاکینتا سیلڈانہ نے وصول کیا تھا اور شہزادی کے کمرے میں موجود اپنی ساتھی نرس کو منتقل کردی تھی جہاں سے یہ دونوں میزبان شہزادی کی نجی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے اس واقعہ کے تین دن بعد نرس جاکینتا سیلڈانہ نے گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی تھی۔
بھارت سے تعلق رکھنے والی 46 سالہ مسز سلڈانہ نے مرنے سے قبل تین خط تحریر کئے تھے جن میں سے ایک خط اہل خانہ کے نام تھا ،دوسرے خط کا مضمون جعلی کال کرنے والے ریڈیو میزبانوں سے متعلق تھا جبکہ تیسرے خط میں ہسپتال انتظامیہ کے برتاؤ کی شکایت کی گئی تھی۔ سلڈانہ کے اہل خانہ نے ہسپتال انتظامیہ سے اس خط کا جواب مانگا ہے۔
اس واقعہ کے بعدریڈیو سڈنی کے میزبان گریگ اور کرسٹین نے مسز سلڈانہ کی موت پر شدید دکھ کا اظہار کیا تھا اوران کے گھر والوں سے معذرت بھی کی تھی۔ جبکہ ریڈیو سڈنی کی انتظامیہ نے فوری طور پر دونوں میزبانوں کا پروگرام بند کر دیا تھا۔
لندن کراؤن کورٹ میں اس مقدمے پر تفتیش کا عمل جاری ہے ۔
لندن کراؤن کورٹ میں وکیل استغاثہ کے ایک بینچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ اس مقدمے میں کوئی بھی ایسا ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے جس سے ریڈیو سڈنی کے میزبانوں پر قتل کا الزام ثابت ہو سکے۔‘‘
برطانوی پولیس ’’اسکاٹ لینڈ یارڈ‘‘ کی جانب سے ثبوت پر مبنی ایک فائل 19 دسمبر کو وکیل استغاثہ کے پاس جمع کرائی تھی جس پر قانونی مشورہ بھی طلب کیا گیا تھا کہ آیا ریڈیو سڈنی کے میزبانوں کو اس مقدمے کی سماعت میں شامل کیا جائے یا نہیں۔
وکلائے استغاثہ کی ٹیم کے سربراہ میلکم میک ہیفی نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ یہ جعلی کال ایک بے ضرر مذاق تھا مگر اس کا نتیجہ بھیانک ثابت ہوا جس کی وجہ سے ایک معصوم نے اپنی جان لے لی۔ انھون نے مزید کہا کہ’’ ہم تہہ دل سے مسسز سیلڈانہ کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہیں۔‘‘
میک ہیفی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ’’جعلی کال کے ذریعے دی گئی معلومات کا مقصد دراصل نیک تھا ، جسے دونوں میزبانوں نے اپنے ریڈیو پروگرام کے ذریعے نشر کیا ۔اس واقعہ کی مرکزی کردار نرس سیلڈانہ جنھوں نےصرف یہ کال وصول کی تھی لیکن خود سے شہزادی کی نجی معلومات فراہم نہیں کی تھیں، پھر بھی انھوں نے بد قسمتی سے اپنی ہی جان لے لی ۔‘‘
انھوں نے اس بات کا ااعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’’جعلی کال کے الزام پر آسٹریلین میزبانوں کو برطانیہ بلوانا کسی طرح ممکن نہیں ہے۔‘‘
ریڈیو سڈنی سے ’ٹوڈے ایف ایم ‘ کے دو میزبانوں نے دسمبر کے مہینے میں خود کو شہزادہ چارلس اور ملکہ برطانیہ ظاہر کرتے ہوئے لندن کے کنگ ایڈورڈ ہسپتال میں زیر علاج شہزادی کیتھرین کی خیریت جاننے کے لیے کال کی تھی۔
شہزادی کیتھرین حمل سے تھیں اور ناسازی طبع کے باعث اس اسپتال میں زیر علاج تھیں ۔ اس جعلی کال کو رات کی ڈیوٹی کرنے والی نرس جاکینتا سیلڈانہ نے وصول کیا تھا اور شہزادی کے کمرے میں موجود اپنی ساتھی نرس کو منتقل کردی تھی جہاں سے یہ دونوں میزبان شہزادی کی نجی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے اس واقعہ کے تین دن بعد نرس جاکینتا سیلڈانہ نے گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی تھی۔
بھارت سے تعلق رکھنے والی 46 سالہ مسز سلڈانہ نے مرنے سے قبل تین خط تحریر کئے تھے جن میں سے ایک خط اہل خانہ کے نام تھا ،دوسرے خط کا مضمون جعلی کال کرنے والے ریڈیو میزبانوں سے متعلق تھا جبکہ تیسرے خط میں ہسپتال انتظامیہ کے برتاؤ کی شکایت کی گئی تھی۔ سلڈانہ کے اہل خانہ نے ہسپتال انتظامیہ سے اس خط کا جواب مانگا ہے۔
اس واقعہ کے بعدریڈیو سڈنی کے میزبان گریگ اور کرسٹین نے مسز سلڈانہ کی موت پر شدید دکھ کا اظہار کیا تھا اوران کے گھر والوں سے معذرت بھی کی تھی۔ جبکہ ریڈیو سڈنی کی انتظامیہ نے فوری طور پر دونوں میزبانوں کا پروگرام بند کر دیا تھا۔
لندن کراؤن کورٹ میں اس مقدمے پر تفتیش کا عمل جاری ہے ۔