رسائی کے لنکس

سام سنگ کے قائم مقام سربراہ لی جائی یونگ کے لیے معافی کا اعلان


لی جائی یونگ پر ایک کرپشن سکینڈل کے دوران سابق صدر کو رشوت دینے کا الزام تھا: فائل فوٹو
لی جائی یونگ پر ایک کرپشن سکینڈل کے دوران سابق صدر کو رشوت دینے کا الزام تھا: فائل فوٹو

کرپشن سکینڈل میں قید جنوبی کوریائی کمپنی سام سنگ کے قائم مقام سربراہ لی جائی یونگ کے لیے معافی کا اعلان کر دیا گیا ۔ ملک کے محکمہ انصاف نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر پیر کے روز معافی نامہ جاری کریں گے۔

لی جائی یونگ پر ایک کرپشن سکینڈل کے دوران سابق صدر کو رشوت دینے کا الزام تھا۔ اس سکینڈل کے بعد جنوبی کوریا کی سابقہ حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

لی کو دیے جانے والے معافی نامے کی حیثیت زیادہ تر علامتی رہے گی کیونکہ وہ گزشتہ ایک برس سے پیرول پر رہا تھے۔ جیل میں رہنے کی صورت میں بھی ان کی 18 ماہ قید کی سزا کی میعاد رواں برس جولائی میں ختم ہوگئی تھی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سلاخوں کے پیچھے سے بھی وہ سام سنگ کے معاملات چلا رہے تھے۔ اس معافی نامے کے بعد وہ باضابطہ طور پر کمپنی کی مینجمنٹ سنبھال سکیں گے اور کمپنی کو سرمایہ کاری اور کاروباری انضمام جیسے فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی۔

آئندہ پیر کے روز جنوبی کوریا میں قومی دن منایا جا رہا ہے اور لی اور دوسری کاروباری شخصیات سمیت 1700 افراد کو معافی سزاؤں میں معافی دی جائے گی۔

54 برس کے لی کو سابق صدر پارک جیان ہائی اور ان کی قریبی ساتھی کو سام سنگ کے ساتھ کام کرنے والی دو کمپنیوں کے کاروباری انضمام کی مدد کے لیے رشوت دینے پر سزا کا سامنا تھا۔ اس کاروباری انضمام سے کارپوریٹ دنیا میں لی کے اثرورسوخ میں اضافہ ہوا تھا۔

اس سکینڈل میں پارک اور ان کی ساتھی کو بھی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا جس پر جنوبی کوریا کے لوگ برہم ہوئے اور انہوں نے کاروباری شخصیات اور سیاست کے درمیان مشکوک تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مہینوں بڑے بڑے مظاہرے کئے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں آخر کار پارک کی حکومت ختم ہوگئی ۔

کچھ شہری گروپوں کی جانب سے اس فیصلے پر تنقید کی گئی ہے۔ تاہم، عمومی طور پر جنوبی کوریائی عوام اس معافی کے حق میں ہیں۔ اس سے ملک میں سام سنگ کے اثرو رسوخ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ کمپنی ملک میں نہ صرف سمارٹ فون بناتی ہے بلکہ کریڈٹ کارڈ کا کاروبار بھی کرتی ہے، لگثری اپارٹمنٹ تعمیر کرتی ہے اور ملک کے سب سے بہترین ہسپتال بھی سام سنگ چلاتی ہے۔

کاروباری شخصیات بھی لی کو معافی دینے کے حق میں نظر آئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لی کے مکمل طور پر اختیارات سنبھالنے سے دنیا کی سمارٹ فون اور کمپیوٹر چپس بنانے والی بڑی کمپنی کو کاروباری فیصلے لینے میں مدد ملے گی۔

وزیر انصاف ہان ڈونگ ہون کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور معاشی طور پر مشکلات کےشکار ملک میں کاروبار کے فروغ کے لیے یہ معافی دی گئی ہے۔

لی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیرول کے دوران ہی سام سنگ کے انتظامی معاملات سنبھال لیے تھے۔ اگرچہ ملک کا قانون معاشی جرائم میں ملوث افراد پر ایسا کرنے پر پانچ برس تک پابندی لگاتا ہے۔

سابق وزیر انصاف پارک بوئیم کائی نے لی کے سام سنگ کے انتظامی معاملات سنبھالنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات ملک کے قانون کے اس لیے بھی خلاف نہیں ہیں کیونکہ لی سام سنگ کمپی سے تنخواہ نہیں لے رہے۔

ایک بیان میں لی نے اس معافی نامے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دوبارہ سے شروعات کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

واضح رہے کہ لی کو 2015 کے اس کاروباری انضمام سے متعلق سٹاک پرائس میں ہیراپھیری اور آڈیٹنگ کی خلاف ورزیوں کے مقدمات کا اب بھی سامنا ہے۔

اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔

XS
SM
MD
LG